صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لیے
دارالتحقیق و دفاعِ صحابہؓصلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لئے
حقیقت و اصلیت کے مذکورہ اظہار کے بعد ہم ہر مسلمان سے التماس کریں گے کہ وہ دنیا کے جس خطے اور گوشے میں مقیم ہے،جس شعبے اور سوسائٹی میں کام کر رہا ہے،ملازمت،محنت مزدوری اور کاروبار،تجارت کے جس طرز پر گامزن ہے،وہ ناموسِ صحابہؓ کے تحفظ اور غلبہِ اسلام کی جدوجہد کے لیے اہلِ سنت والجماعت میں شمولیت اختیار کرے۔مدح صحابہؓ کے فروغ اور رد قدح صحابہؓ کے اظہار کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے،محافل عظمتِ صحابہ کرام ؓ قائم کرے۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، خلفاء راشدینؓ اور اہلِ بیت عظامؓ کی تعلیمات کے فروغ کے لیے زبان و قلم اور تحریر و تقریر کے ذریعے حتی المقدور کوشاں رہے۔ضروری نہیں کہ اہلِ سنت والجماعت کو پیش آمدہ مشکلات میں اپنا حصہ ڈالے وہ ایک خاموش مبلغ،بےضرر عاشق زار کی طرح اس کوچے میں صحرا نوردی بھی کر سکتا ہے۔صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تعلیمات کے فروغ کا کام کسی نام کے بغیر سر انجام دے سکتا ہے سکولوں،کالجوں،یونیورسٹیوں اور مدارس عربیہ میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تعلیمات کے ابلاغ کے عنوان پر اس عظیم جدوجہد میں شامل ہو سکتا ہے۔
عہد حاضر میں جہاں مسلم امہ کی زبوں حال ہی میں مغربی الحاد اور لادینیت کا سب سے بڑا دخل ہے،وہاں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کہ افکار سے محرومی نے بھی ہمارے نظریاتی زوال میں اہم کردار ادا کیا ہے،حکماء تو دنیا کا ہر مسلمان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اہلِ بیت عظامؓ کا سپاہی ہے،سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ کو آنحضرتﷺ نے بعد مقتداء ماننے والا ہر شخص ہمارا رضاکار ہے،تاہم اگر وہ فکری وحدت کہ اس دائرے میں داخل ہو جائے،جو اس عظیم مشن کے لیے برسرِ پیکار ہے تو اس کے کام کی روشنی اس کے پورے ماحول کو منور کر سکتی ہے،اس وقت تعلیمی اداروں کے علاؤہ کارخانوں،فیکٹریوں کے مزدوروں،زمینداروں،کسانوں،تاجروں اور عام مسلم نوجوانوں کے ہر فرد اہلِ سنت و الجماعت کے افکار کے فروغ کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔۔۔۔ ہمیں بلا چوں چراں اس دعوت کو عام کرنے اور اس لائحہ عمل کو گھر گھر تک پہنچانے میں کوئی تامل نہیں ہونا چاہیے۔