جدید نسل کو اس نام پر باقی رکھنے کا سب سے بڑا ذریعہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کی تعلیمات سے شناسائی ہے
دارالتحقیق و دفاعِ صحابہؓجدید نسل کو اس نام پر باقی رکھنے کا سب سے بڑا ذریعہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اہل بیت عظامؓ کی تعلیمات سے شناسائی ہے
راقم نے دینا کہ دو درجن سے زائد مسلم اقلیتی ملکوں میں بطورِ خاص اس حقیقت کو ملاحظہ کیا ہے کہ دنیا بھر کا مسلمان اپنی اولاد اور نئی نسل کی تعلیم و تربیت کے باب میں سخت بے چینی اور اضطراب کا شکار ہے،اس کی سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ اسلامیت کو اپنی اولاد کے قلوب و اذہان میں کس طرح آویزاں کرے،اپنے اپنے ملکوں کے معاشرتی قباحتوں،مغربی تہذیب و تمدن کی آلائشوں،انگریزی اور امریکی سکولوں کی تعلیمی اور فکری روایتوں سے یکسر منحرف ہو کر وہ اپنی نسل کے دینی تربیت کس طرح کرے؟
اصلاحِ عمل کے لیے وہ کون سا راستہ اختیار کرے جس کے باعث اس کے لڑکے اور لڑکیاں اس کے آبائی دین اسلام پر قائم رہ سکیں۔جدید الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کی تہذیبی گمراہیوں کے چنگھاڑتے ہوئے منہ سے بچانے کے لیے وہ کدھر جائے،انسانی زندگی کی متا و مال کو گنوانے کے بعد تو کمایا بھی جا سکتا ہے،وہ کسی بھی ذریعے دوبارہ دولت دنیا پا سکتا ہے لیکن اگر اس کا قیمتی اثاثہ اولاد ہی اس کے دین سے نکل گئی،اس کی تہذیب یعنی اسلامی افکار سے باغی ہو گئی،اس کی ساری زندگی کی متاع لٹ گئی۔
تو اب وہ کیا کرے؟کہاں صدا لگائے؟کتنے لوگ ہیں جن کے لڑکوں نے تہذیبی خودکشی کر کے ہندو بن کر ہندو لڑکیوں سے شادیاں کیں،کئی مسلم دو شیزائیں ہیں جو گوروں سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں،یہ دکھ کس کے سامنے روئے،یہ آواز کہاں بلند کرے،کسے غوغا آرائی کرے،دولت کے حصول کے لیے در در ٹھوکریں کھانے والا اولاد سے دامن کش ہو کر کس گڑھے میں چھلانگ لگائے،
مسلم تاکین وطن اور اقلیتی مسلم آبادیوں کا یہ کرب اور دکھ آپ کو دنیا کے ہر ملک میں واضح طور پر نظر آئے گا،ادھر مسلم اکثریتی آبادی کے ملکوں کی نئی نسل بھی جدت طرازی کی چکا چوند روشنی میں اسلام کی تہذیبی اقدار کو فراموش کر چکی ہے،ہر جگہ عریانیت و فحاشی اور میڈیا کی بےحیائی نے غیرت و حیاء کے سارے زیور اتار کر انسان کو چوراہے میں ننگا کر دیا ہے۔والدین حیرت و استغجاب میں تاکتے تاکتے مجبور محض ہو گئے ہیں، اسلام کی فکری بنیادیں اکھڑ رہی ہیں، محمد تہذیب کا گلشن مرجھا رہا ہے،سارا ماحول لادینیت کے تعفن سے اٹا پڑا ہے،بڑے بڑے مسلم گھرانے جن میں کبھی کبھی تہجد کی نماز قضا نہیں ہوتی تھی،اب وہاں فرائض الٰہی پر عمل کرنے والا بھی نظر نہیں آتا۔
انگریزی تعلیم تو عیب نہ تھی لیکن اس کے اندر سے جب انگریزی تہذیب برآمد ہوئی تو اس نے انسان کی اسلامیت پر شب خون مار کر اسے محمدی انسان کی بجائے انگریزی اور مغربی حیوان بنا دیا۔
فکرِ اسلامی کے گرد گھومنے والے اذہان فسق و فجور اور معصیت و کفران کی وادیوں میں ایسے گرے کہ انہوں نے پلٹ کر بھی نہ دیکھا اور ان کے کردار نے عظمت رفتہ کو قصہ پارینہ بنا دیا،من گھڑت ناولوں،جاسوسی کہانیوں،ششدر کر دینے والی تحریروں،بے بنیاد افسانوں نے ایسا رنگ دکھایا کہ ایک مسلمان کے سامنے اس کی اپنی تاریخ شرما کر ہار گئی۔اس کا ماضی روٹھ کر منہ موڑ گیا،اس کے اصلاف کی کہانیاں بے اثر ہو گئیں،اس کے درخشندہ اوراق جن سے غری مسلم قوموں نے حظ وافر حاصل کیا تھا بوسیدہ چیز بن کر رہ گئے،ضروری ہے کہ ضلالت و گمراہی کے ان وادیوں میں روشنی حاصل کرنے کے لیے ایک دفعہ پھر ہم صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اہل بیت عظامؓ کی تعلیمات سے ریزہ چینی کریں۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے جنگی کارناموں اور جرأت و بسالت پر مشتمل حیرت انگیز سچے واقعات سے نئی نسل کو ہم آغوش کریں۔
شیکسپئر کے ڈراموں کی بجائے انہیں سیدنا خالد بن ولیدؓ کی سچی روایات سے مزین کریں۔ہٹلر اور مسولینی کی بجائے انہیں سیدنا سعدؓ،سیدنا ابو عبیدہ بن جراحؓ،طارق بن زیادؒ،محمود غزنویؒ،صلاح الدین ایوبیؒ اور محمد بن قاسمؒ کی سچی کہانیوں سے روشناس کرائیں۔ دنیا بھر میں مسلمان جہاں بھی مقیم ہیں اس کی اصلاح،اس کے ایمان کی تازگی اس کی دینی رہنمائی عملی اصلاح صحابہ کرام ؓ کے افکار و نظریات سے رہنمائی حاصل کرنے میں مضمر ہے،مسلم خواتین کے لیے سیدہ خدیجۃ الکبریؓ،سیدہ عائشہؓ اور سیدہ فاطمہ الزہراؓ کے تابناک کردار سے بہتر کوئی کردار نہیں،نئی مسلم جوان نسل کے لیے سیدنا ابوبکرؓ سیدنا عمرؓ سیدنا عثمانؓ سیدنا علیؓ اسلامی سپہ سالاروں اور خدا ترس حکمرانوں کے درخشندہ کردار سے بہتر کوئی ہدایت نامہ نہیں،صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیوں سے بہتر اسلام کی کوئی تجرباتی تصویر نہیں۔آج کا مسلمان جس ماضی سے کٹ کر مارا پھر رہا ہے،اسے دوبارہ اپنی اقدار پر سجدہ ریز ہونا ہو گا،ورنہ الحاد و مغربیت کا یہ کھلا ہوا منہ ایسے طریقے سے نگلنے کو بےتاب ہے کہ اس کا نام و نشان بھی باقی نہ رہے گا۔
آئیے! ۔۔۔۔ مسلم امہ کے آنگن میں روشن اس آفتاب سے روشنی پائیں
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اہلِ بیت عظامؓ کے تابندہ کرداروں سے حیاتِ مستعار کے دن سنواریں ۔۔۔۔ دنیائے کفر سے منہ موڑ کر اسلامیت اور محمدیت کو سینے سے لگائیں ۔۔۔۔ کفر و شرک کے اندھیروں میں جماعتِ رسول اللہﷺ کے چراغ جلائیں ۔۔۔۔ محمدی اصولوں پر قائم صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیوں کو حرز جان بنا کر نئی نسل کو اسلام پر باقی رکھیں۔۔۔ خدائی دستاویز (قرآن) اور محمدی مشعل (احادیث) کے جواہرات کو سمجھنے کے لیے پہلے عہد کے لوگوں کو رہنما تسلیم کریں۔
اپنی بولیاں بند کر کے انہیں کرنوں سے صحن چمن کو منور کریں ۔۔۔۔جو آفتابِ رسالتﷺ سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی صورت میں روشن ہے۔
ہمیں ذاتی عقل، انفرادی سوچ، انا ؟؟؟؟؟؟ کے تمام جاہلانہ تصورات سے تہی دامن ہو کر جماعتِ رسولﷺ پر اعتماد کرنا چاہیے۔خدائی اور محمدی تصریحات کو جو ان کی ثقاہت اور استناد کی گواہ ہیں دل و جان سے تسلیم کرنا چاہیے، پھر سارے دین کی تفہیم اور ساری شریعت کو جاننے کے لیے اسی جماعت کو آئیڈیل قرار دینا چاہیے، بلا شبہ انسانوں کی ہدایت کا اس سے بہتر کوئی راستہ نہیں جس کے مطابق ایک شخص خدا اور اس کے رسولﷺ کی تعلیمات ان کی قابل فخر جماعتِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اہل بیت عظامؓ کے ذریعے بآسانی سمجھ کر صراط مستقیم پر گامزن ہو سکتا ہے۔