Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

بدعتی کی امامت


بدعتی کی امامت

اگر بدعتی امام نبی کریمﷺ کو اللہ تعالیٰ جل شانہ کے مانند ہر جگہ حاضر و ناظر، عالم الغیب اور مختار کل سمجھتا ہے تو یہ شرک ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ ایک ہے اس کے ساتھ کوئی شریک نہیں ہے، اس صورت میں اللہ تعالیٰ جل شانہ کے ساتھ حاضر و ناظر، عالم الغیب اور مختار کل ہونے میں نبی کریمﷺ بھی شریک ہو جاتے ہیں، اور کلمہ طیب اور کلمۂ شہادت کی شہادت کے خلاف ہو جاتا ہے،اس لئے جان بوجھ کر ایسے عقائد رکھنے والے امام کی اقتداء میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، پڑھنے کی صورت میں لوٹانا لازم ہو گا۔ اور اگر لاعلمی میں پڑھ لی تو ہو جائے گی لوٹانے کی ضرورت نہیں ہو گی۔

اور اگر بدعتی امام موحد ہے شرکیہ عقائد نہیں رکھتا ہے، صرف تیجہ، چالیسواں وغیرہ جیسی بدعات میں مبتلا ہے، تو اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے۔ صحیح عقیدہ والا امام مل جائے تو بدعتی امام کی اقتداء میں نماز نہیں پڑھنی چاہئے۔ اور اگر صحیح عقیدہ والا امام نہ ملے تو مجبوراً ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھ لے، جماعت نہ چھوڑے، ایسی صورت میں نماز دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہو گی، البتہ متقی، پرہیزگار امام کے پیچھے نماز پڑھنے سے جتنا ثواب ملتا ہے اتنا ثواب بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنے سے نہیں ملے گا۔

بدعتی کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے، ہاں اگر حاضرین میں سارے بدعتی ہیں، متقی اور پرہیزگار نہیں تو اس صورت میں بدعتی امام کی امامت بدعتی مقتدیوں کیلئے مکروہ نہیں ہو گی۔

(نماز کے مساںٔل کا انساںٔیکلوپیڈیا جلد 1، صفحہ 307/308)

اگر عیدگاہ کا امام بدعتی ہے تو ایسی جگہ جا کر عید کی نماز پڑھنے کی کوشش کریں جہاں امام بدعتی نہیں بلکہ سنت کا پابند ہے۔

(عیدین کے مساںٔل کا انساںٔیکلوپیڈیا، صفحہ 66)