توہینِ انبیاء علیھم السلام و انکارِ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم
ابو عبداللہتوہینِ انبیاءؑ و انکارِ ختمِ نبوتﷺ
تمام حضرات اہلِ سنت کا عقیدہ ہے کہ تمام انبیاءؑ معصوم عن الخطاء اور مخلوقات میں سب سے بزرگ ہستیاں ہیں اور حضورﷺ خاتم الانبیاء اور سیدالانبیاء ہیں اور نبوت میں انبیاءؑ کا کوئی غیر نبی شریک نہیں تھا اور اس لیئے حضرات اہلِ سنت آپﷺ کے متعلق یہ عقیدہ رکھتے ہیں : بعد از خدا بزرگ توی قصہ مختصر
یہی عقیدہ ختم نبوت کی بنیاد ہے اور جو لوگ اس عقیدے میں خواہ تاویلات ہی کا سہارا لے کر کسی غیر نبی کو شریک ٹھہرائیں وہ اس عقیدہ ختمِ نبوت سے انکار کے مرتکب ٹھہرئیں گےمگر باقر مجلسی رقمطراز ہے:
حق اینست كه در كمالات و شرائط و صفات فرقے در پیغمبر وامام نیست
حق یہ ہے کہ تمام کمالات شرائط و صفات میں تمام پیغمبر اور امام کے درمیان کوئی فرق نہیں
(حیات القلوب جلد 3صفحہ 10)
اس کے باوجود اسی صفحے پر مزید لکھتے ہیں :
مرتبه امامت بالاتر از مرتبه پیغمبر یست
امامت کا مرتبہ پیغمبر سے بھی بالاتر ہے۔
(حیات القلوب جلد3 صفحہ10)
یہ برین واشنگ کا بہت قدیمی طریقہ ہے جس کے ذریعے انسان کے ذہن میں پہلے کسی تقدس کے لیے جگہ بنائی جاتی ہے پھر چھوٹی بُرائی سے بتدریج اس کو بڑی بُرائی اور بالآخر بگاڑ کی اکائی بنا دیتی ہے اور بگاڑ ابو منصور الحسن المعروف علامہ حلی کی طرح کے ان گمراہوں کی شکل میں جنم لیتا ہے :
یجب علی الله نصب الامام کنصب النبی
اللہ پر واجب ہے کہ امام کو بھی نبی کی طرح مقرر کرے
(منہاج الکرامہ صفحہ 72)
صرف یہی نہیں بلکہ حضرات روافضی کا عقیدہ ہے کہ حضرات انبیاءؑ کو جو بھی آزمائش پیش آئیں وہ عقیدہ امامت سے انکار کی وجہ سے پیش آئیں۔اس سلسلے میں وہ حضرات آدمؑ سے لے کر حضرت عیسیٰؑ تک تمام انبیاءؑ کو شامل سمجھتے ہیں باقر مجلسی کے بحار الانوار میں اسی عقیدے پر کئی ابواب ہیں جن میں لمبی چوڑی روایات کے ڈھیر ہیں جن میں سے ہم صرف دو مختصر ترین روایات نقل کر رہے ہیں :
ابو بصیر نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ : قال:ما من نبی ولا من رسول ارسل الامولایتنا وتفصیلناعلی من سوانا
کسی نبی کو اور کسی رسول کو رسول اس وقت تک نہیں بنایا گیا جب تک اس نے ہمارے اماموں کی ولایت اور سب پر ہماری فضیلت کا اقرار نہیں کر لیا۔(بحارالانوارجلد26صفحہ281)
ابو موسیٰ کاظم سے روایت ہے کہ :
بناغفر لادم بنا ابتلیٰ ایوب وبنا افتقد یعقوب وبنا حبس یوسف و بنارفع البلاءوبنا اضاءت الشمس نحن مکتوبون علی عرش ربنا
ہمارے وسیلے سے آدم کو معافی ملی ہمارے سبب سے مصیبت میں مبتلا ہوئے یعقوب کو صدمہ فراق برداشت کرنا پڑا یوسف زندانی ٹھہرے اور ہمارے ہی وسیلے سے ان کے مصائب دور ہوئے سورج ہمارے ہی طفیل روشن ہوتا ہے اور ہمارے ہی اسمائے گرامی رب کے عرش پر کنندہ ہیں۔
(بحارالانوارجلد 26صفحہ 251)
کلینی رقم طراز ہے کہ ابو الحسن عطار روایت کرتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادق سے سنا ہے کہ:
یقول اشرک بین الاوصیاء والرسل فی الطاعة
وہ فرماتے تھے کہ اوصیاء( اماموں) کو اطاعت میں رسولوں کے ساتھ شریک کرو۔
(اصول کافی جلد1صفحہ110)
یہی کلینی صاحب اس کی وجہ بھی آگے رقم طراز ہے کہ :الائمة بمنزلة رسول
اماموں کا مرتبہ نبی کریم ﷺ کے برابر ہے
(اصول کافی جلد1 صفحہ270)
شیعہ مفسر ابو الحسن بحرانی رقمطراز ہے کہ:
ان الائمة مثل النبی فی فرض الطاعة ولا فضیلة
تمام آئمہ وجوب اطاعت اور افضلیت میں نبی کریم ﷺ کے ہم پلہ وہم مرتبہ ہیں۔
(مقدمہ تفسیر البرہان صفحہ 19)
اس لیے بحرانی نے اگلے حصہ پر فتویٰ بھی دے دیا کہ :من حجد الامامة امام الله فھو کافر مرتد
ائمہ میں سے کسی ایک امام کا بھی انکار کرنے والا کافر و مرتد ہے۔
(مقدمہ تفسیر البرہان صفحہ21)
آخر میں اس عقیدے پر آخری حوالہ رہبر انقلاب ایران کے دے کرحوالہ جات سمیٹتا ہوں
وان من ضروریات مذھبنا ان لائمتنا مقامالا یبلغه ملک مقرب ولا نبی مرسل
اور ہمارے مذہب کی ضروریات میں یہ عقیدہ بھی ہے کہ آئمہ کو وہ مقام حاصل ہے جہاں تک کوئی مقرب فرشتہ اور نبی مرسل بھی نہیں پہنچ سکتا۔
(الحکومتہ الاسلامیہ صفحہ52)