Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ کی دلیل: خلافت بلافصل سیدنا علی رضی اللہ عنہ کیلئے وہ بھی ابن سباء کے وجود سے پہلے زبان رسولﷺ سے۔ (المصنف)

  جعفر صادق

شیعہ مناظر کی جہالت: حدیث ثقلین سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلافصل ثابت کرنے کی کوشش!
شیعہ کی دلیل: خلافت بلافصل سیدنا علی  رضی اللہ عنہ کیلئے وہ بھی ابن سباء کے وجود سے پہلے زبان رسولﷺ سے۔ (المصنف)  
 خلافت بلافصل علی رضی اللہ عنہ پر میرے استدلال کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے میں رسولﷺ کے قول مبارک کو نقل کرنا چاہوں گا جسے امام بخاری و مسلم کے استاد امام ابن ابی شیبہ نے اپنی کتاب المصنف میں نقل کیا ہے۔  
رسولﷺ نے فرمایا میں تم میں اپنے دو خلیفے چھوڑے جا رہا ہوں جن میں سے ایک قرآن ہے اور دوسرا میری عترت اہلبیت یہ دونوں ایک دوسرے سے الگ نہیں ہوں گے حتٰی کہ میرے پاس حوض پر پہنچ جائیں گے اور عترت و اہلبیتؓ میں حضرات شیخینؓ یا عثمانؓ تو شامل نہیں ہیں۔ یہ فرمان سیدنا علی  رضی اللہ عنہ اور انکی اولاد کے لیے ہی رسول اللہﷺ کی خلافت کی وصیت تھی، جیسا کہ اوپر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلیفتہ الرسولﷺ ہونے پر دلیل دی جا چکی ہے ۔اور یہ ابن سباء کے وجود کے ظہور سے بہت پہلے کی بات ہے اور روایت کے سلسلہ سند میں بھی کہیں ابن سباء نہیں ہے۔
الجواب:
 یہ تو حالت ہے آپ کی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلافصل پر یہ حدیث ثقلین دلیل ہے تو مطلب تمام اہلِ بیت رضی اللہ عنہم خلیفہ بلافصل ہو گئے۔ کمال ہو گیا، کبھی آئیے گا اس حدیث پر الگ سے طبیعت صاف کر دوں گا۔
میرا تو اس حدیث کے پس منظر میں یہ دعویٰ ہے کہ آج کے اہلِ تشیع (اثنا عشریہ) اس حدیث کے مطابق نہ عقائد رکھتے ہیں اور نہ اس حدیث پر عمل کرتے ہیں۔
امام مہدی چودہ صدیوں سے امت کی رہنمائی کرنے سے معذور ہیں، اور بقول اہلِ تشیع اصل قرآن بھی انہیں کے پاس ہے، جو قربِ قیامت میں امام مہدی اپنے ساتھ لائیں گے، جبکہ قول نبویﷺ کے مطابق یہ دونوں ذرائع (قرآن و اہل بیتؓ) نبی کریمﷺ امت کے پاس چھوڑ کر جا رہے ہیں یعنی قیامت تک ہم ان سے راہ ہدایت لیتے رہیں گے وہ امت سے جدا نہیں ہوں گے اور نہ دونوں ایک دوسرے سے جدا ہوں گے۔ 
اس کے باوجود شیعہ کے مطابق قرآن و اہل بیتؓ امت سے جدا ہو چکے ہیں یعنی چودہ صدیوں سے امتِ مسلمہ براہِ راست ہدایت سے محروم ہے!
اگر ہدایت کتب سے ہی لینی ہے تو اہلِ سنت کتب سے کیوں نہیں؟ کیا ان کا معیار شیعہ کتب سے کم ہے؟ بھلا شیعہ کتب میں ایسی کونسی خوبی ہے؟ جبکہ پتہ بھی ہے کہ چوتھی صدی کے بعد بغیر کسی معتبر ذریعے کے ایران و عراق میں تصنیف کی گئیں! آپ کے کلینی کا تو یہ بھی نہیں پتہ کہ کب اور کہاں پیدا ہوا، تعلیم و تربیت کہاں سے حاصل کی اور اصول حدیث کے لئے کتنے سفر کئے اور کہاں کہاں کی خاک چھانی؟ اللہ کی پناہ اور شیعہ بے چارے صدیوں سے بلکہ قرب قیامت تک قرآن و اہل بیت کے منتظر ہی رہیں گے۔ انا لللہ وانا الیہ راجعون حدیث ثقلین ہمارہ موضوع نہیں ورنہ شیعہ کتب سے معتبر دلائل پیش کر دیتا۔