تعزیہ بنانا اور اسکا دیکھنا
تعزیہ کے اصل معنیٰ صبر کی تلقین کرنے کے ہیں جو کسی کے مرنے پر اس کے ورثاء کو کی جاتی ہے۔شریعت کی رُو سے تین دن تک تعزیت کرنے کی اجازت ہے۔
ماہِ محرم میں بنائے جانے والے تعزیے کی اِبتدا یوں ہوئی کہ ایک شخص کو سیدنا حسینؓ سے بڑی عقیدت تھی لیکن وہ ہر سال کربلا جا کر روضہ کی زیارت نہ کر سکتا تھا تو اس نے روضہ کی شبیر بنوائی، وہ اس کی زیارت سے تسکین حاصل کر لیتا، اس لئے شبیہ کا نام تعزیہ مشہور ہو گیا۔
لوگوں نے اس سلسلے کو مزید بڑھایا اور اس شبیہ اور تعزیے کے ساتھ طرح طرح کی بد اعتقادی کا معاملہ شروع کر دیا اور اس قسم کے بہت سے معاملات شروع کر دیے جو سخت معصیت ہیں اور بعض ان میں سے درجۂ شرک تک پہنچے ہوئے ہیں۔لہٰذا تعزیہ بنانا اور اس کی تعظیم کرنا جائز نہیں۔ نیز ان وجوہات کی بناء پر اس کو دیکھنا بھی جائز نہیں
(1) اس سے دشمنانِ اسلام کی رونق بڑھتی ہے، ان کی رونق بڑھانا گناہ ہے رسولﷺ نے فرمایا: من کثّر سواد قوم فھو منھم جس نے کسی قوم کی رونق کو بڑھایا وہ اسی میں سے ہے۔
(2) اُس مقام پر اللہ تعالیٰ جلّ شانہ کا غضب نازل ہورہا ہوتا ہے۔
ایک دفعہ نبی کریمﷺ کا مقامِ حجر سے گزر ہوا تو فرمایا کہ ان لوگوں کی رہائش گاہوں کے کھنڈرات میں مت داخل ہونا جنہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا،ایسا نہ ہو کہ تم بھی انہی کی طرح عذاب میں گرفتار ہو جاؤ۔پھر آپﷺ نے اپنے سر مبارک کو جھکایا اور چلنے میں جلدی کی،یہاں تک کہ آپﷺ نے اس وادی کو عبور کیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ زمانے کی طرح مکان اور محل میں بھی اللہ تعالیٰ جلّ شانہ نے اس میں رہنے والوں کی نسبت سے تاثیر رکھی ہے۔ یعنی اگر اُس جگہ کے باسیوں پر وہاں اللہ تعالیٰ جلّ شانہ کا کوئی عذاب نازل ہوا تو اُس جگہ پر عذاب و غضب کے اثرات ہوتے ہیں۔
(آپ کے مسائل کا حل: جلد، 1 صفحہ، 128)