اہلِ سنت روایت کرتے ہیں کہ رسولﷺ نے آیت ذیل پڑھی۔ اَفَرَءَيۡتُمُ اللّٰتَ وَالۡعُزّٰىۙ وَمَنٰوةَ الثَّالِثَةَ الۡاُخۡرٰى (سورۃ النجم آیت 19،20) ترجمہ: بھلا کیا تم نے لات اور عزی (کی حقیقت) پر بھی غور کیا ہے ؟ اور اس ایک اور تیسرے پر جس کا نام منات ہے؟ اور اس کے بعد شیطانی القاء سے آپ کی زبان پر یہ الفاظ جاری ہو گئے تلک الغرانیق العلی وان شفاعتھن لترتجی۔جب آپ نے قرأت سورۃ ختم کی تو رسولﷺ اور مسلمانوں نے سجدہ کیا اور کافروں نے بھی سجدہ کیا یہ خیال کر کے کہ شاید محمدﷺ ہمارے ساتھ صلح کرنا چاہتے ہیں اس لیے ہمارے بتوں کی تعریف کر دی ہے۔ اس حدیث سے یہ جواز نکلتا ہے کہ پیغمبر معصوم کی زبان پر کلمہ کفر جاری ہو سکتا ہے
علامہ قاضی محمد ثناء اللہ پانی پتیؒاہلِ سنت روایت کرتے ہیں کہ رسولﷺ نے آیت ذیل پڑھی۔
اَفَرَءَيۡتُمُ اللّٰتَ وَالۡعُزّٰىۙ وَمَنٰوةَ الثَّالِثَةَ الۡاُخۡرٰى
(سورۃ النجم آیت 19،20)
ترجمہ: بھلا کیا تم نے لات اور عزی (کی حقیقت) پر بھی غور کیا ہے ؟ اور اس ایک اور تیسرے پر جس کا نام منات ہے؟
اور اس کے بعد شیطانی القاء سے آپ کی زبان پر یہ الفاظ جاری ہو گئے تلک الغرانیق العلی وان شفاعتھن لترتجی۔جب آپ نے قرأت سورۃ ختم کی تو رسولﷺ اور مسلمانوں نے سجدہ کیا اور کافروں نے بھی سجدہ کیا یہ خیال کر کے کہ شاید محمدﷺ ہمارے ساتھ صلح کرنا چاہتے ہیں اس لیے ہمارے بتوں کی تعریف کر دی ہے۔
اس حدیث سے یہ جواز نکلتا ہے کہ پیغمبر معصوم کی زبان پر کلمہ کفر جاری ہو سکتا ہے
جواب:
یہ روایت بے موضوع ہے بعض مفسرین نے بلا تحقیق اسے درج کر دیا ہے صحیح یہ ہے کہ شیطان نے کافروں کے کانوں میں یہ آواز پہنچائی تھی مسلمانوں میں سے کسی نے یہ کلمہ نہیں سنا اور نہ وہ اس پر مطلع ہوئے، جبرائیل علیہ السلام نے رسولﷺ کو اطلاع دی تو آپ مغموم ہوئے اور یہ آیت آپ کی تسکین کے لیے نازل ہوئی۔
وَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ قَبۡلِكَ مِنۡ رَّسُوۡلٍ وَّلَا نَبِىٍّ اِلَّاۤ اِذَا تَمَنّٰٓى اَلۡقَى الشَّيۡطٰنُ فِىۡۤ اُمۡنِيَّتِهٖ ۚ فَيَنۡسَخُ اللّٰهُ مَا يُلۡقِى الشَّيۡطٰنُ ثُمَّ يُحۡكِمُ اللّٰهُ اٰيٰتِهٖ ؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ
(سورۃ الحج آیت 52)
ترجمہ:اور (اے پیغمبر) تم سے پہلے ہم نے جب بھی کوئی رسول یا نبی بھیجا تو اس کے ساتھ یہ واقعہ ضرور ہوا کہ جب اس نے (اللہ کا کلام) پڑھا تو شیطان نے اس کے پڑھنے کے ساتھ ہی (کفار کے دلوں میں) کوئی رکاوٹ ڈال دی، پھر جو رکاوٹ شیطان ڈالتا ہے، اللہ اسے دور کردیتا ہے، پھر اپنی آیتوں کو زیادہ مضبوط کردیتا ہے، اور اللہ بڑے علم کا، بڑی حکمت کا مالک ہے۔