کافر کو فوج میں عہدیدار مقرر کرنا
کافر کو فوج میں عہدیدار مقرر کرنا
سوال: آج کل پاکستانی فوج میں اقلیتی حقوق سے متعلق بیرونی دباؤ کے زیرِ اثر ہندوؤں اور سکھوں کو افسر منتخب کرنے پر غور و فکر جاری ہے، اسکے ابتدائی مرحلے کے طور پر فوج کے اندر مختلف لوگوں کی آراء معلوم کی جاری ہے، اگر ایسا ہو گیا تو اس کا نقصان ظاہر ہے۔ آپ اس کی شرعی حیثیت واضح فرمائیں؟
جواب: کفار کے ساتھ بلا ضرورت میل جول رکھنے سے منع کیا گیا ہے کہ اس سے ان کے بُرے اخلاق مسلمانوں میں منتقل ہونے کا اندیشہ بلکہ یقین ہو جاتا ہے، چہ جائے کہ کسی کافر کو کسی شعبے میں مسلمانوں کی نگرانی سونپی جائے، پھر فوج تو حساس ادارہ ہے جس کے ساتھ مسلمانوں کا یہ اجتماعی مفاد وابستہ ہے۔ اسلام و پاکستان کے دشمنوں کو اس میں شامل کرنا ہی سنگین غلطی ہے اور دشمن کو افسر مقرر کرنا تو زیادہ خطرناک ہے، جو اسلامی تعلیمات کے علاؤہ غیرت کے بھی خلاف ہے۔
(آپ کے مسائل کا حل جلد 1، صفحہ 105)