بدعتی کی اقتداء میں نماز پڑھنا
بدعتی کی اقتداء میں نماز پڑھنا
سوال: ہمارا امام بدعتی ہے کیا اس کے پیچھے نماز ہوتی ہے یا نہیں؟ محلے کے بعض حضرات کہتے ہیں کہ ان کے پیچھے نماز اس لئے ہو جاتی ہے کہ اگر ہم اپنے اس بدعتی امام کے پیچھے نماز نہ پڑھیں اور مسجد کو چھوڑ کر کسی اور مسجد میں نماز کے لئے جانا شروع کر دیں تو وہ بدعات کی تبلیغ کرے گا اور محلے کے لوگوں میں بدعات اور زیادہ پھیلیں گی، اس لئے ہم ان کے لئے راستہ کھلا نہیں چھوڑ سکتے۔
ہم اپنی اس محلے کی مسجد میں دعوت الی اللہ کا کام کرتے ہیں اور روزانہ تعلیم وغیرہ کرتے ہیں، غرض یہ کہ ہم کو تبلیغ کے کام میں کوئی رکاوٹ وغیرہ پیش نہیں آتی۔ برائے مہربانی اس سلسلے میں ہماری رہنمائی کریں کہ ہم کیا کریں؟ آیا نماز ہو گی یا نہیں؟
جواب: اگر بدعتی امام کی بدعات شرک تک پہنچی ہوئی ہوں تو ایسے امام کی اقتداء میں نماز درست نہیں اور نہ ہی شرعًا اس کی گنجائش ہے کہ دین کی تبلیغ کی نیت سے کسی مشرک کی اقتداء میں نماز پڑھ کر نماز جیسے اہم فریضے کو برباد کر دیا جائے۔چنانچہ اس صورت میں تعلیم و تعلم کا سلسلہ تو جاری رکھا جائے مگر اس امام کی اقتداء میں نماز پڑھنے سے اجتناب کیا جائے۔ اور اگر امام کی بدعات کفر و شرک تک پہنچی ہوئی نہ ہو تو اس کی اقتداء مکروہ ہے اگر امام کو تبدیل کرنا نے اختیار میں نہ ہو تو اس کی اقتداء میں نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔
(آپ کے مسائل کا حل جلد 2، صفحہ 211)