Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ کی دلیل #14: ولی کا معنی رسول اللہ کا خلیفہ اور رسول اللہ کا جانشین بزبان حضرت عمر (صحیح مسلم)

  جعفر صادق

شیعہ کی دلیل #14: ولی کا معنی رسول اللہ کا خلیفہ اور رسول اللہ کا جانشین بزبان حضرت عمر (صحیح مسلم)

رانا محمد سعید شیعہ: ولی کے معنی عموما ہمارے اہلسنت دوست مولا علی ع کیلئے جب احادیث میں کرتے ہیں تو کہتے ہیں ولی کے  معنی دوست ہے۔* اہلسنت کی صحیح احادیث میں مولا علی ع کیلئے آیا ہے علی میرے بعد ہر مومن کیلئے میرا ولی ہے*آئیے ہم آپ کو اہلسنت کی دوسری بڑی کتاب صحیح مسلم سے انکے دوسرے بڑے بزرگ حضرت عمر کی زبان سے دکھاتے ہیں۔

 امام مسلم اپنی صحیح میں طویل روایت نقل کرتے ہیں ۔ جس میں حضرت عباس بن عبدالمطلب مولا *علی ع کو برا بھلا کہہ رہے ہیں* اور اس میں رسول ﷺ  کی تقسیم کے سلسلے میں دونوں حضرت عمر کے پاس آئے ہیں حضرت عمر کہتے ہیں،جب رسول اللہ ﷺکی وفات ہوئی تو ابوبکر نے کہا *انا ولی رسول اللہ* (میں رسول اللہ کا جانشین ہوں) لیکن تم دونوں اسے *جھوٹا ، گنہگار ، عہد شکن اور خیانت کار* سمجھا ، پھر ابوبکر کی وفات ہوئی تو میں نے کہا *انا ولی رسول اللہ و ولی ابوبکر* (میں رسول اللہ ص اور ابوبکر دونوں کا جانشین ہوں) لیکن تم دونوں نے مجھے بھی *جھوٹا ، گنہگار ، عہد شکن اور خیانت کار* سمجھا ۔

*⬅️ ولی کا معنی رسول اللہﷺ  کا خلیفہ اور رسول اللہ کا جانشین بزبان حضرت عمر*

  *صحیح مسلم کی اس روایت سے ہمارے دو مسئلے ثابت ہوئے*

  ⬅️ ولی کا معنی *خلیفہ ، رسول اللہ ص کا جانشین اور رسول ص کی طرف سے امت کا حاکم*

  ⬅️ حضرت ابوبکر و عمر کو مولا علی ع کا *جھوٹا ، خیانت کار ، گنہگار اور عہد شکن* سمجھنا یعنی کہ تبرأ کا عقیدہ اور وہ بھی *ابن سباء سے پہلے بہت پہلے اہلبیت و بنو ہاشم سے*(اس غیرمتعلق  اعتراض کا جواب پیج نمبر 331 پر ملاحظہ فرمائیں)

لہذا ثابت ہوا کہ شیخین پر تبرأ کا کے بانی ابن سباء نہیں ہے بلکہ خود *مولا علی ع اور بنوہاشم ہیں*

واضح رہے کہ عباس اور علی ع دونوں میں سے کسی نے یہ نہیں کہا کہ اے عمر ہم نے نا ابوبکر کو ایسا سمجھا، نا تمہیں۔

تردید نا کرنا تو یہی ظاہر کرتا ہے کہ فدک اور وراثت رسول کی تقسیم کے سلسلے میں علی اور عباس دونوں ہی ابوبکر و عمر کو *جھوٹا ، گنہگار ، عہد شکن اور خیانت کار* سمجھتے تھے اور یہی *شیعہ کا موقف ہے* الحمدللہ یہ عقیدہ بھی *ابن سباء* کے وجود سے پہلے ثابت ہو گیا ۔

الجواب:

دلیل #14: (شیعہ استدلال باطل) ولی کا معنی رسول اللہ کا خلیفہ اور رسول اللہ کا جانشین بزبان حضرت عمر (صحیح مسلم) کیا لفظ ولی کا معنی صرف دوست ہے؟

بھائی میرے عربی ایک وسیع زبان ہے ، بلکہ کوئی بھی زبان دیکھ لیں، ایک لفظ کے بے شمار معنی و مفہوم نکلتے ہیں۔ ہم لفظوں کے مطالب قرائن اور سیاق و سباق سے نکالتے ہیں۔ لغت میں لفظ ولی کے بھی کئی معنی و مفہوم بیان کئے گئے گئے ہیں، ہر جگہ  ولی سے مراد خلیفہ یا حکمران لینا صریح جہالت ہے۔ صحیح مسلم کی حدیث میں حضرت عمر نے ولی کا لفظ بمعنی حکمران ہی لیا ہے، پوری عبارت سے یہی معنی و مفہوم نکلتا ہے اور یہ قابل فہم، قابل قبول مفہوم ہے۔

جبکہ فرمان رسول ﷺسے حضرت علی کے لئے ولی کا لفظ بمعنی حکمران لیا جائے تو لازمی طور پر ہمیں نبی کی زندگی میں ہی حضرت علی کو خلیفہ بلافصل تسلیم کرنا پڑے گا۔ کیا اہل تشیع کا یہی عقیدہ ہے؟ وضاحت مطلوب ہے۔

مزید تشفی کے لئے میں ایک آیت بھیج رہا ہوں، ذرا سب کو سمجھائیں کہ اس آیت سے ہم ولی یا مولاہ  سے مراد حکمران یا خلیفہ لینا شروع کردیں تو کیا یہ قابل فہم ہے، قابل قبول ہوگا؟

⬇️⬇️⬇️⬇️

 

قدسمع اللہ :  سورۃ التحريم : آیت 4

اِنۡ تَتُوۡبَاۤ  اِلَی اللّٰہِ  فَقَدۡ صَغَتۡ قُلُوۡبُکُمَا ۚ وَ اِنۡ  تَظٰہَرَا عَلَیۡہِ  فَاِنَّ اللّٰہَ  ہُوَ مَوۡلٰىہُ  وَ جِبۡرِیۡلُ وَ صَالِحُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۚ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ  بَعۡدَ  ذٰلِکَ ظَہِیۡرٌ ﴿۴﴾

ترجمہ الکوثر (اہل تشیع)

اگر تم دونوں اللہ کے سامنے توبہ کرلو (تو بہتر ہے) کیونکہ تم دونوں کے دل ٹیڑھے ہوگئے ہیں اور اگر تم نبی کے خلاف ایک دوسرے کی پشت پناہی کرو گی تو اللہ یقینا اس (رسول) کا مولا ہے اور جبرائیل اور صالح مومنین اور فرشتے بھی اس کے بعد ان کے پشت پناہ ہیں۔

اس آیت میں مولا کا لفظ موجود ہے، کیا ہم یہ سمجھ لیں کہ اللہ عزوجل بھی نبی کا  نائب، جانشین، خلیفہ یا حکمران ہے (معاذاللہ) اور حضرت جبرائیل، صالح مؤمنین سمیت فرشتوں کو بھی مولا بمعنی نبی کا نائب، جانشین، خلیفہ یا حکمران تسلیم کر لیں؟انا لللہ وانا الیہ راجعون

  صحیح مسلم کی اس روایت سے لیا گیا پہلا استدلال  باطل کردیا ہے۔  دوسرا استدلال(خائن اور کذاب کہنا۔دیکھیں  پیج  نمبر 331)   ہمارے موضوع سے تعلق نہیں رکھتا۔ اس پر گفتگو کا شوق ہو تو الگ سے موضوع طئے کر کے تفصیل سے اس حدیث کو سمجھادوں گا۔  

  ممبرز دیکھ سکتے ہیں کہ شیعہ مناظر نے کس طرح شرائط قبول کر کے بھی اپنی من مانی سے ایک بھی شرط پر عمل نہیں کیا! حتیٰ  کہ دو دن تحقیق کے لئے دینے والی رعایت کو بھی اس طرح استعمال کیا کہ جوابات کا سلسلہ ہی مسلسل جاری رکھا گیا! شرائط میں تین جواب اور تین حوالوں  کی اجازت تھی لیکن موصوف نے ایک ہی ٹرن میں بے شمار جوابات دیکر عالمی ریکارڈ قائم کردیا ہے، مجبوراً مجھے بھی ان کی ہر بات کا جواب لکھنا پڑا ہے۔

خیر میری کوشش ہے کہ انہیں اپنے مذہب کے دفاع کا پورا پورا موقعہ دیتا رہوں تاکہ شیعہ ممبرز بھی دیکھ سکیں کہ شیعیت کے پاس اپنے حق میں اپنی ہی کتب سے دلائل ہیں بھی کہ بس ہوائی خبریں ہیں! 

میں یہ بھی بتادوں کہ طئے شدہ شرائط کے مطابق  اور أصول مناظرہ کے مطابق پہلے تحقیقی جواب دینا ہوتا ہے، لیکن سب ممبرز  دیکھ سکتے ہیں کہ میرے دلائل اور اہم نکات کا علمی رد کرنے کے بجائے موصوف الزامات کی بوچھاڑ لگا کر دفاع کرنے میں لگ گئے ہیں۔

 حد تو یہ ہے کہ ان کی پیش کی گئیں اہل سنت روایات کی کثیر تعداد ضعیف  ہے۔ اگرچہ روایت کی توثیق فریق خود پیش کرتا ہے لیکن موصوف کے پاس اتنا وقت نہیں کہ اسکینز کے نیچے حاشیے پڑھ کر بھیجے ،  توثیق کے ساتھ صحیح روایات پیش کرنا تو دور کی بات ہے۔

لفظ ولی قرآن کریم میں!

  میں تین آیات قرآنی پیش کر کے دکھا رہا ہوں کہ ولی کے معنی ہر جگہ خلیفہ جانشین یا نائب نہیں لئے جاسکتے۔

⬇️⬇️⬇️

الم :  سورۃ البقرة : آیت 107

اَلَمۡ تَعۡلَمۡ اَنَّ اللّٰہَ لَہٗ  مُلۡکُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ وَ مَا لَکُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مِنۡ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیۡرٍ ﴿۱۰۷﴾

ترجمہ الکوثر (اہل تشیع )

کیا تو نہیں جانتا کہ آسمانوں اور زمین کی سلطنت صرف اللہ ہی کے لیے ہے ؟ اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی کارساز اور مددگار نہیں ہے۔

آیت میں لفظ ولی کا ترجمہ شیعہ مترجم نے کارساز اور مددگار کیا ہے، کیا ہم یہاں ولی سے جانشین، نائب، خلیفہ مراد لے سکتے ہیں؟ وضاحت مطلوب ہے۔

تلک الرسل :  سورۃ آل عمران : آیت 68

اِنَّ اَوۡلَی النَّاسِ بِاِبۡرٰہِیۡمَ لَلَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُ وَ ہٰذَا النَّبِیُّ وَ الَّذِیۡنَ  اٰمَنُوۡا ؕ وَ اللّٰہُ وَلِیُّ  الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۶۸﴾

ترجمہ الکوثر (اہل تشیع )

ابراہیم سے نسبت رکھنے کا سب سے زیادہ حق ان لوگوں کو پہنچتا ہے جنہوں نے ان کی پیروی کی اور اب یہ نبی اور ایمان لانے والے (زیادہ حق رکھتے ہیں) اور اللہ ایمان رکھنے والوں کا حامی اور کارساز ہے۔

شیعہ مترجم نے آیت میں لفظ ولی کا ترجمہ حامی اور کارساز کیا ہے؟ کیا اسے علم نہیں ہوا کہ ولی کے معنی تو نائب، جانشین اور خلیفہ ہے۔اگر شیعہ کی مان لی جائے تو مطلب اللہ عزوجل ایمان رکھنے والوں کا نائب، جانشین اور خلیفہ تسلیم کرنا پڑے گا! اللہ کی پناھ۔

وماابرئ :  سورۃ یوسف : آیت 101

رَبِّ قَدۡ اٰتَیۡتَنِیۡ مِنَ الۡمُلۡکِ وَ عَلَّمۡتَنِیۡ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِ ۚ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۟ اَنۡتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ۚ تَوَفَّنِیۡ مُسۡلِمًا وَّ اَلۡحِقۡنِیۡ  بِالصّٰلِحِیۡنَ ﴿۱۰۱﴾

ترجمہ نمونہ (اہل تشیع )

پروردگار ! تو نے مجھے حکومت کا (عظیم) حصہ بخشا ہے اور تو نے مجھے خوابوں کی تعبیر کا علم دیا ہے تو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اور تو دنیا و آخرت میں میرا سرپرست ہے ، مجھے مسلمان مارنا اور صالحین کے ساتھ ملحق فرمانا۔

شیعہ مترجم کی مانیں یا شیعہ مناظر کی! اس آیت کے مطابق حضرت یوسف علیہ السلام تو اللہ کو ولی کہہ رہے ہیں کیا اس کا مطلب اللہ عزوجل کو  حضرت یوسف کا  نائب، جانشین اور خلیفہ سمجھ لیں! معاذاللہ

ایسی کئی آیات اور بھی ہیں، بطور مثال تین پیش کردی ہیں اور تراجم بھی شیعہ کے ہی ہیں۔ مطالبہ کرنے پر اسکینز بھی پیش کرسکتا ہوں۔

حم :  سورۃ محمد : آیت 16

وَ مِنۡہُمۡ  مَّنۡ یَّسۡتَمِعُ  اِلَیۡکَ ۚ حَتّٰۤی  اِذَا خَرَجُوۡا مِنۡ عِنۡدِکَ قَالُوۡا لِلَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ  مَاذَا  قَالَ  اٰنِفًا ۟ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ طَبَعَ اللّٰہُ  عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ وَ اتَّبَعُوۡۤا  اَہۡوَآءَہُمۡ ﴿۱۶﴾

 ترجمہ الکوثر (اہل تشیع )

ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو آپ کو سنتے ہیں لیکن جب آپ کے پاس سے نکل جاتے ہیں تو جنہیں علم دیا گیا ہے ان سے پوچھتے ہیں : اس نے ابھی کیا کہا ؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور وہ اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں۔

    اس آیت  میں اہل علم کا ذکر ہے۔