*سیّدنا علی المُرتضٰی رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ کی فوج میں قاتلینِ عُثمان رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ موجود تھے۔ ان کو اپنی فوج سے خارج نہ کرنا۔ کیا ارتکابِ معصیت نہیں۔؟* تحقیق ہو چُکی ہے کہ سیّدنا علی المُرتضٰی رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ کی فوج میں قاتلینِ عُثمان رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ موجود تھے۔ ان کو اپنی فوج سے خارج نہ کرنا۔ کیا ارتکابِ معصیت نہیں۔؟
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند♦️ *سیدنا حضرت علی رضی اللّٰهُ عنہ پر خوارج کا پانچواں اعتراض* ♦️
*سیّدنا علی المُرتضٰی رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ کی فوج میں قاتلینِ عُثمان رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ موجود تھے۔ ان کو اپنی فوج سے خارج نہ کرنا۔ کیا ارتکابِ معصیت نہیں۔؟*
تحقیق ہو چُکی ہے کہ سیّدنا علی المُرتضٰی رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ کی فوج میں قاتلینِ عُثمان رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ موجود تھے۔ ان کو اپنی فوج سے خارج نہ کرنا۔ کیا ارتکابِ معصیت نہیں۔؟
♦️ *جوابات اہلسنّت* ♦️
جواب 1:
تحقیق کے لیے محقق دلیل کی ضرورت یے۔ "من ادعی فعلیہ البیان۔"
جواب 2:
اور اگر تسلیم کر لیا جائے تو یقیناً سارے کے سارے قاتل نہیں ہو سکتے۔ البتہ غلط فہمی کی وجہ سے تائید کا تصوّر ہوسکتا ہے۔ پس اس مظنون کیفیت کی بناء پر کِسی کو قاتل سمجھ کر فوج سے نکال لینا یقینًا خلافِ عقل تھا۔
جواب 3:
جِن لوگوں کے متعلق یہ مشہور ہے کہ وہ قاتلین سیّدنا عُثمان رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ کے تھے، ان کی تعداد بشرطِ صحتِ کتب تواریخ میں بیس ہزار کے قریب بتائی جاتی ہے۔پس اگر یک لخت ظن کی بناء پر سب کو نکال دیتے تو فوج میں بغاوت کا اندیشہ تھا۔ اس لیے اُن کو فوج سے خارج نہ کیا تاکہ فساد نہ ہونے پائے۔