شیعہ کے عقائد والا طغرا مسجد میں لگانا
شیعہ کے عقائد والا طغرا مسجد میں لگانا
سوال: گلبرگہ شہر میں ایک جامع مسجد بیچ شہر میں واقع ہے، جہاں دُور دُور سے مسلمان جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لئے آتے ہیں۔ مسجد کے مین پیشانی، یعنی ممبر کے اوپر ایک طغرا چند سال پہلے بڑے ہی تکرار و جھگڑے کے بعد کچھ لوگوں نے جو نمازوں کے پابند نہیں ہیں علم دین سے واقف نہیں ہیں لگایا تھا، مسجد کمیٹی جن کا مسلک اہلِ سنت و حدیث ہے، جھگڑے کو طول نہ دینے کے لئے طغرا لگانے کی اجازت دی تھی، اب کچھ دنوں سے اُس جگہ کی جہاں طغفرا لگایا گیا تھا صفائی ہو رہی ہے، صفائی کے دوران اس طغرا کو نکال دیا گیا ہے، اب اکثر مصلیانِ مسجد اور دوسرے اہلِ سنت والجماعت اس طغرا کو دوبارہ لگوانے سے منع کر رہے ہیں، جبکہ جو لوگ پہلے طغرا لگوا گئے تھے، وہ بضد ہیں کہ طغرا لگایا جائے، ورنہ جھگڑا کرنے والے ہیں۔ طغرا کی تفصیل یہ ہے ...
طغرا کے بیچ میں کلمہ طیبہ لکھا گیا ہے، اور اس کے بیچ میں کعبۃ اللہ اور مسجد نبوی کی فوٹو ہے، دائیں جانب اوپر کے کونہ میں، اللہ تعالیٰ جل شانہ، بائیں جانب اوپر کے کونہ میں حضرت محمدﷺ، دائیں جانب نیچے کے کونہ میں سیدنا علیؓ سیدنا حسنؓ، اور بائیں جانب نیچے کے کونہ میں سیدہ فاطمہؓ و سیدنا حسینؓ لکھا ہوا ہے۔
وہ مصلیان جو طغرا کو دوبارہ نہیں لگوانا چاہتے اُن کا کہنا ہے کہ:
(1) طغرا میں کلمہ طیبہ کے علاؤہ شیعی پنجتن کے نام ہیں، شیعہ صرف انہی پانچ کو پاک مانتے ہیں، دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین شیعوں کے نزدیک پاک نہیں۔
(2) پنجتن پاک کا تصور غیر اسلامی ہے، اس لئے کہ شیعہ ان پانچ کو معصوم مانتے ہیں، جبکہ اہلِ سنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ ہمارے رسول محمدﷺ خاتم النبیین کے علاؤہ خاتم المعصومین بھی ہیں حضور اکرمﷺ کے بعد کسی اور اُمتی کو معصوم ماننا رسالت میں شرک ہے۔
(3) اہلِ سنت و الجماعت کے لوگ حضرت محمدﷺ کے بعد سیدنا صدیقِ اکبرؓ ، سیدنا فاروقِ ، اعظمؓ سیدنا عثمان غنیؓ و سیدنا علیؓ کو حسبِ ترتیب افضل مانتے ہیں، جبکہ شیعہ لوگ حضرت محمدﷺ کے بعد سیدنا علیؓ کو افضل مانتے ہیں جو اس طغرا میں ظاہر ہے۔
(4) اہلِ سنت و الجماعت قرآن کی روشنی میں امہات المؤمنین ہی کو اہلِ بیت مانتے ہیں، اس کے بعد حضرت محمدﷺ کے سب ہی بیٹیوں نواسوں اور قرابت داروں و نیز جن کو حضور اکرمﷺ نے اہلِ بیت کہا ہے، انہیں بھی اہلِ بیت مانتے ہیں، جبکہ شیعہ لوگ صرف اور صرف سیدہ بی بی فاطمہؓ ،سیدنا علیؓ، سیدنا حسنؓ و سیدنا حسینؓ ہی کو اہلِ بیت مانتے ہیں جو اس طغرا سے ظاہر ہے۔
ایسی صورت میں کیا اہلِ سنت والجماعت کے مسلک کی مسجد جامع میں ایسا طغرا لگایا جا سکتا ہے ؟ اگر نہیں لگایا جا سکتا تو کیوں؟ و نیز مصلیانِ مسجد جن چار مذکورہ عقائد کی بناء پر طغرا لگانے سے روک رہے ہیں کیا یہ عمل درست ہے؟ ہو سکتا ہے کہ آپ کا فتویٰ مل جانے تک طغرا لگ جائے، اور لگ جائے تو کیا کرنا چاہیے؟ اور اگر یہ طے ہو کہ اس طغرا سے سیدہ فاطمہؓ ،سیدنا علیؓ، سیدنا حسنؓ و سیدنا حسینؓ کا نام نکال دیا جائے، صرف کلمہ طیبہ و کعبہ و مسجد نبوی کا فوٹو رکھا جائے تو کیا ایسی صورت میں طغرا لگایا جا سکتا ہے؟
جواب: سوال میں مذکور طغرا سے فرقہ شیعہ کے عقائد کی تائید و ترویج ہونا صاف اور بدیہی امر ہے، اس قسم کا طغرا اہلِ سنت کی مسجد میں ہرگز نہ لگنا چاہئے، اور اس کے نہ لگانے کے سلسلے میں جو چار وجوہات سوال میں مذکور ہیں وہ تمام درست اور صحیح ہیں۔ اگر یہ لگ گیا تو اس کے جن اجزاء سے عقائد شیعہ کی تائید ہوتی ہے، اُن کو نکال دیا جائے۔
(محمود الفتاوىٰ جلد 7، صفحہ 73)