Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

غیر مسلم کے نعش کی تجہیز و تکفین


غیر مسلم کے نعش کی تجہیز و تکفین

سوال: سورت شہر میں ایک کمیٹی بنائی جس کا نام ہے کفن کمیٹی ، اس کمیٹی میں اگر کوئی غیر مسلم کی لاش آئی تو کیا ہم اس کو غسل دے کر کفن پہنا کر جلانے کے لئے لے جا سکتے ہیں یا سامنے ہو کر ان کی لاش لینے کے لئے جا سکتے ہیں؟ 

جواب: کافر مردے کے لئے مسلمانوں پر غسل، کفن و دفن فرض نہیں ہے، اس لئے کہ غسل، میت کی تعظیم اور بزرگی کے لئے واجب ہوا ہے اور کافر اس کا اہل نہیں ہے لیکن اگر ضرورت ہو، مثلاً کوئی مسلمان اس کا رشتہ دار ہو اور اس کا کوئی ہم مذہب نہ ہو، یا وہ نہ لے جائے اور یہ مسلمان بوجه قرابت غسل و کفن و دفن کرے تو جائز ہے مگر غسل و کفن و دفن میں کسی امر میں سنت طریقہ نہ برتے، یعنی نہ اس کو وضو کرائے اور نہ خطمی یا صابون وغیرہ سے صاف کرے، نہ دائیں طرف سے شروع کرے اور نہ کافور و خوشبو وغیرہ اس کے بدن میں ملا جائے، اور نہ نہانے میں عدد کا لحاظ کرے، بلکہ نجس کپڑے کو دھونے کی طرح غسل دے اور اس پر پانی بہا دے، یہ غسل اس کی طہارت کے لئے نہیں ہو گا، اور ایک کپڑے میں لپیٹ کر تنگ گڑھے میں دبا دیں، اور اگر اس کے ہم مذہب موجود ہوں اور وہ اس کو لے جائیں تو مسلمان اس کو ہاتھ نہ لگائے۔ 

عبارات بالا سے معلوم ہوا کہ مسلمان کے لئے کافر کی لاش کی تجہیز و تکفین دو شرطوں کے ساتھ درست ہیں۔ پہلی شرط یہ ہے کہ اس کے ہم مذہب موجود نہ ہوں۔ دوسری شرط یہ ہے کہ اس کا رشتہ دار ہو۔ اگر دونوں میں سے ایک شرط بھی مفقود ہے تو درست نہیں ہے۔

 (محمود الفتاوىٰ جلد 7، صفحہ 318)