Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

قومی یکجہتی کے لئے کافر میت کا اعزاز و اکرام کرنے کافر کی لاش کے پاس قرآن پڑھنے، کافر کے اعزاز و اکرام کے لئے اس کی قبر پر کھڑا ہونے کا حکم


سوال: کافر ہندؤ مسلمان کی ایکتا کے لئے کافر ہندؤ سنت سادھوگری راج بامن کی لاش پر مسلمان لیڈروں نے بچوں سے قرآن مجید کی تلاوت کرائی، وہ بھی کس طرح کہ لاش چارپائی پر اور قرآن مجید نیچے کی جانب، اور لیڈر مسلمانوں نے اس کی لاش پر جوش محبت کے ساتھ بہت سارے کثیر تعداد میں جمع ہو کر پھولوں کی چادر اور ہار وغیرہ ڈالے، اور اس کے مرگھٹ یعنی سمادھی پر بھی پھول کے ہار ڈالے گئے اور کافروں کی رسم کے مطابق بارھواں کرتے ہیں۔ تو بارھواں کے لڈو وغیرہ وغیرہ جو پکا ہوا تھا اس میں شریک ہو کر کھایا پیا۔ 

تو کافر کی لاش کے پاس قرآن پڑھنا اور پھول ہار ڈالنا اور مرگھٹ پر چادر چڑھانا اور بارھواں وغیرہ میں شریک ہو کر لڈو وغیرہ کھانا یہ سب کفری کام ہیں یا نہیں؟ اور ایسے مسلمان کے لئے کیا حکم ہے؟ کیا ان کی مسلمانیت میں خرابی ہوگی یا نہیں؟ توبہ کرنا لازم ہو گا یا نہیں؟ 

جواب: قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ جل شانہ کا ارشاد ہے:

وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓى اَحَدٍ مِّنۡهُمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمۡ عَلٰى قَبۡرِهٖ  (سورۃ التوبہ: آیت نمبر، 84)

ترجمہ: اور نماز نہ پڑھ ان میں سے کسی پر جو مرجائے کبھی اور نہ کھڑا ہو اس کی قبر پر،

اس آیت سے یہ ثابت ہوا کہ کسی کافر کے اعزاز و اکرام کے لئے اس کی قبر پر کھڑا ہونا یا اس کی زیارت کے لئے جانا حرام ہے۔ کافر کے لئے ایصالِ ثواب مفید اور جائز نہیں۔

یہ تمام اُمور جو ان مسلمانوں نے کئے حرام ہیں، اور ان پر توبہ لازم ہے۔ اور قومی یکجہتی (قومی ایکتا) کا مطلب یہ نہیں کہ مسلمان اپنے مذہبی احکام کی پابندی اور مذہبی شعائر کی عزت و حرمت کا خیال نہ کریں، بلکہ مذہبی احکام کی پابندی اور مدہبی شعائر کی عزت و حرمت کا خیال کرتے ہوئے سیاست تجارت صنعت، زراعت وغیرہ اُمور میں اشتراکِ عمل کا نام قومی یکجہتی ہے ۔

 (محمود الفتاوىٰ: جلد، 3 صفحہ، 279)