Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

قصداً مرتد ہو کر اگر تین طلاقیں دے دیں تو اس کی بیوی بائنہ ہوگی یا نہیں


قصداً مرتد ہو کر اگر تین طلاقیں دے دیں تو اس کی بیوی بائنہ ہوگی یا نہیں

سوال: ایک مولوی صاحب نے فتویٰ دیا ہے کہ جو شخص یہ عقیدہ رکھتا ہو کہ اولیاء کرام کے وسیلہ سے دعا مانگنا جائز ہے اور نبی کریمﷺ کو علم ما کان وما یکون: کا دیا گیا ہے اور یا رسول اللہ پکارنا جائز ہے اور قبور اولیاء اللّٰہ پر بوسہ دینا جائز ہے اور نذر و نیاز اولیاء کرام کا ماننا جائز ہے۔ اس کا نکاح درست نہیں اور نہ وہ شخص مسلمان ہے بلکہ مشرک ہے۔ 

لہٰذا اگر وہ اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے تو اس پر طلاق واقع نہ ہو گی کیونکہ وہ مذکورہ عقیدوں کی بنا پر مسلمان نہ تھا۔ اور مندرجہ بالا عقیدہ سے توبہ کرا کر حلالہ وغیرہ صرف تجدیدِ نکاح کر دیتا ہے، کئی تین طلاق والی آ آکر تجدیدِ نکاح کرا رہی ہیں۔ حکم شرح کیا ہے؟

جواب: یہ شخص گمراہ ہے اور گمراہ کرنے والا ہے، اس سے فتویٰ دریافت کرنا ناجائز ہے۔ اگر کوئی مرتد ہو جائے تو اس کا نکاح فسخ ہو کر بیوی بائنہ ہو جاتی ہے۔ عورتوں کا یہ طریقہ اختیار کرنا مطلقاً غلط ہے اور ان کو دوسری جگہ نکاح کرنا جائز نہیں۔ اگر شوہر نے تین طلاقیں دی ہوں تو بغیر حلالہ کے تجدیدِ نکاح کافی نہیں۔

(جامع الفتاویٰ:جلد، 10 صفحہ، 57)