Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ کی دلیل #10:  رسول ﷺ نے مولا علی ع کو فرمایا

  جعفر صادق

شیعہ کی دلیل #10:  رسول ﷺ نے مولا علی ع کو فرمایا "تیری منزلت مجھ سے وہی ہے جو ہارون ع کو موسی ع سے تھی مگر تو نبی نہیں ہے۔(کتاب السنہ)

امام ابو عاصم صحیح سند کے ساتھ نقل کرتے ہیں کہ

 

⬅️ رسول ﷺ نے مولا علی ع کو فرمایا "تیری منزلت مجھ سے وہی ہے جو ہارون ع کو موسی ع سے تھی مگر تو نبی نہیں ہے ، مزید فرماتے ہیں *مجھے کہیں جانا سزاوار نہیں (یعنی میرے لئے یہ بات بہتر نہیں) کہ میں کہیں چلا جاؤں سوائے اسکے کہ تو میرے بعد ہر مومن کیلئے میرا خلیفہ ہو*

خلافت بلافصل لعلی ع بزبان رسولﷺ۔

⬅️ ابن سباء کا تو ابھی دور دور تک وجود نہیں مسلم کمیونٹی میں ۔

 یہ اور ان جیسی تمام روایات روایات کا اہلسنت علماء نے انکار کرنے کی بہت کوشش کی۔

*کچھ بہانہ لگاتے ہیں کہ ہارون تو موسی ع کی زندگی میں خلیفہ تھے تو علی بھی صرف زندگی میں ہی تھے* جبکہ ہارون ع موسی ع سے کم و بیش دو سال وفات پا گئے تھے لیکن مولا علی ع چونکہ زندہ رہے اور خود روایات میں من بعدی کے الفاظ واضح بتاتے ہیں کہ یہ فرامین رسول ص کی زندگی اور آپ ص کی وفات کے بعد بھی ایسے ہی اپلائیڈ ہونگے کہ نبی ع کے خلیفہ علی ع ہی ہونگے ۔ جیسا کہ رسول ص نے فرمایا *میرے لئے سزاوا نہیں کہ میں کہیں چلا جاؤں مگر یہ کہ تو میرا خلیفہ ہو*

 کچھ بہانہ کرتےہیں کہ یہ فرمان صرف غزوہ تبوک کے موقع پر تھا لیکن خود روایت کے الفاظ میں من بعدی کے الفاظ دلیل ہیں کہ آپکی زندگی کے بعد بھی یہ فرمان اپلائیڈ ہے کہ علی ہی خلیفہ بلافصل ہوں گے ، حدیث کی وضاحت خود حدیث میں موجود ہے۔

  کچھ نے راوی ابو بلج الفزاری کہ جس کا نام یحیی بن سلیم ہے اسے ضعیف قرار دینے کی کوشش کی حالانکہ یہ راوی متعدد محدثین کے نزدیک ثقہ ہے جن میں امام نسائی جیسے متشدد نقاد اور جارح بھی شامل ہیں۔

الجواب:

دلیل #10:  (شیعہ استدلال باطل)  رسول ﷺ نے مولا علی ع کو فرمایا "تیری منزلت مجھ سے وہی ہے جو ہارون ع کو موسی ع سے تھی مگر تو نبی نہیں ہے۔(کتاب السنہ)

اس روایت میں دو اہم باتیں بیان کی گئی ہیں۔

*حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت علی کو تشبیہ دینا حضرت موسیٰ اور ھارون  علیہما السلام سے*

*أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَي، إِلا أَنَّكَ لَسْتَ نَبِيًّا،*

حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوة تبوک کی طرف جارہے تھے تب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی خدمت میں عرض کی کہ آپ مجھے بچوں اور بوڑھوں میں چھوڑ کر جارہے ہیں؟ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ فرمائے تھے۔

 مفھوم: اگرچہ اس حدیث کے ایک راوی یحیی ابن سلیم پر جرح موجود ہے لیکن میں متن سے دفاع کر رہا ہوں۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حضرت ھارون علیہ السلام کو عارضی (کچھ وقت) کے لیے خلیفہ بنایا اس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کو عارضی طور پر (کچھ وقت) کے لئے  خلیفہ بنایا۔

⬅️ لیکن حضرت ھارون علیہ السلام کی وفات حضرت موسیٰ علیہ السلام کی حیات مبارکہ میں ہی ہوئی۔

یہ کیسی مماثلت ہے کہ جو خلیفہ بننے والا ہے وہ خلیفہ بنانے والے سے پہلے وفات کر رہا ہے۔!

حالانکہ خلیفہ کی معنیٰ ہی یہ ہے کہ جو پیچھے آئے جبکہ حضرت ھارون علیہ السلام تو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے پہلے وفات کرگئے ہیں۔

اگر آپ کو شک ہو تو مجھ سے مطالبہ کرسکتے ہیں میں شیعہ کتب سے ثابت کردوں گا کہ

*وفاتِ حضرت ھارون علیہ السلام حضرت موسی کی زندگی میں ہی ہوگئی تھی۔*

دوسری بات حضرت موسیٰ اور ھارون علیہما السلام دونوں اللہ کے نبی ہیں کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی نبی ہیں؟

انبیاء کرام سے افضل ماننا تو شیعوں کا عقیدہ ہے اب شاید حضرت علی کو نبی بھی بنالیا ہو (معاذاللہ) ، ابن سبا نے تو سیدنا علی کی  خدائی کا دعوی بھی کردیا تھا!

*شیعہ مناظر سے ایک سوال*

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حضرت ھارون علیہ السلام کو کتنے وقت کے لیے خلیفہ بنایا تھا؟ اگر زبردستی مماثلت ثابت کرنی ہے تو پھر حضرت علی کو حضرت ھارون علیہ السلام کی طرح نبی کریم کا عارضی خلیفہ ہی ثابت کیا جاسکتا ہے، یہ کوئی معیوب بات نہیں ہے، کیونکہ نبی کریم نے کئی صحابہ کو مدینے میں اپنی جگہ نائب موقع فرمایا تھا۔ (تفصیل طلب کرنے پر مکمل فہرست پیش کردوں گا۔)

إِنَّهُ لا يَنْبَغِي أَنْ أَذْهَبَ إِلا  وَأَنْتَ خَلِيفَتِي فِي كُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ بَعْدِي ۔

ترجمہ مختصر: رسول اللہ ﷺ نے علی ع سے فرمایا کہ مگر تم سارے مؤمنین کے خلیفے ہو میرے بعد۔

*جواب*

ہر بات کا سیاق وسباق دیکھا جاتا ہے اور موضوع دیکھا جاتا ہے پھر اس سے نتیجہ نکالا جاسکتا ہے مگر یہ نعمت شیعہ حضرات سے مفقود ہے۔

ان الفاظوں کا ربط پہلے والے الفاظوں سے ہے ۔

*إِنَّهُ لا يَنْبَغِي أَنْ أَذْهَبَ*

 تحقیق نہیں لائق کہ جب میں کہیں جاؤں۔

مطلب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب میں کہیں جاؤں تو کسی کے لیے لائق نہیں مگر تم (علی رضی اللہ عنہ) میرے خلیفہ ہو ہر مؤمن کے لیے۔

یہ گھر کی خلافت ہے جس کو شیعہ مناظر نے رسول اللہ ﷺ کی وفات والی خلافت ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے اور یہ واقع غزوة تبوک  کا واقعہ ہے جب رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پیچھے گھر میں رہنے کو کہا تھا اگر بالفرض والمحال *بعد* سے مراد رسول اللہ ﷺکی وفات کے بعد خلیفہ مان لیا جائے تب بھی کوئی اعتراض نہیں بنتا کیونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ چوتھے خلیفہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بنے تھے۔

یہاں ایک اور ابہام بھی ذہن میں آتا ہے کہ بعد سے مراد نبی کریمﷺ کے فورا  بعد ہونا ہے۔

کیا لفظ "بعد " سے اتصال لازم ہے؟

 اگر "بعد"  ہر وقت اتصال چاہتا ہے تو پھر یہاں سے ثابت ہوا سورہ نور آیت 55 میں اللہ تعالیٰ نے صدیق اکبر سے خلافت کا وعدہ کیا ہے۔ کیا خیال ہے؟

⬇️⬇️⬇️⬇️

     بعید سے اتصال لازم آتا ہے تو پھر ان اشکالات کا رد کریں۔

اگر بعد سے مراد *متصل بعد*  ہی ہوتا ہے تو آپ کا حضرت علی کے اس خطبہ کے بارے میں کیا خیال ہے؟

میرے *بعد* جلد ہی تم پر ایسا شخص مسلط ہوگا جس کا حلق کشادہ اور پیٹ بڑا ہوگا جو پائے گا نگل جائے گا اور جو نہ پائے گا اس کی اسے ڈھونڈ لگی رہے گی۔(نہج البلاغہ خطبہ ٥۷)

اس خطبہ میں بعد سے مراد کون ہے؟، اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے  بعد کون وہ شخص تھا جو عوام پر مسلط ہوا...؟

  آپ  فرمان رسولﷺ  کے پورے جملے کا اردو ترجمہ کر کے یہی مفہوم سمجھادیں۔عبارت کے بیچ سے مخصوص جملے دکھاکر من پسند مفہوم دکھانا شیعوں کا خاص طریقہ واردات ہے۔

کم از کم ان جملوں کا ترجمہ اور مفہوم بتادیں۔

 إِنَّهُ لا يَنْبَغِي أَنْ أَذْهَبَ   
 

 میں نے  سند پر اشکال ہی نہیں کیا سیدھا متن سے آپ کے استدلال کو رد کیا ہے۔ مزید کوشش کر کے اس کا رد کریں۔

حضرت علی  کو حضرت ھارون سے من کل الوجوہ مشابہت نہیں ہے۔( چند مختصر دلائل)

  انت منی بمنزلتہ ھارون و موسی  یہ حدیث حضرت علی کی فضائل میں ہوسکتی ہے لیکن اس سے مراد  خلیفہ بلا فصل لینا درحقیقت نبی کریم اور حضرت علی پر جھوٹ باندھنا ہے۔

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت ھارون سے من کل الوجوہ مشابہت نہیں ہے۔میں چند مختصر دلائل پیش کر دیتا ہوں۔

1: حضرت ھارون حضرت موسی کے حقیقی بھائی جبکہ حضرت علی چچازاد تھے۔ حضرت ھارون بڑے بھائی جبکہ حضرت علی نبی سے چھوٹے تھے۔ حضرت ھارون نبی جبکہ حضرت علی نبی نہیں ہیں،تو معلوم ہوا کہ ہر حیثیت سے حضرت علی ،حضرت ھارون کےمشابھہ نہیں ہیں۔

2: حضرت ھارون حضرت موسیٰ کی زندگی میں فوت ہوگئے تھے ،انکے بعد خلیفہ بلافصل نہیں بنے تھے۔

3: حضرت موسی علیہ السلام کے خلیفہ بلافصل اور جانشین حضرت یوشع بن نون علیہ السلام تھے یہ حقیقت شیعہ کتب سے بھی ثابت ہے۔

4: حضرت ھارون کی جانشینی وقتی تھی جب حضرت موسی واپس تشریف لائے تو یہ ختم ہوگئی۔

5: نبی کریم ﷺنے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ  غزوات کے موقع پر  مدینہ منورہ میں ابنِ ام مکتوم کو کئی مرتبہ اپنا خلیفہ اور جانشیں بنایا اور اس دوران یہ مسجدِ نبوی میں امامت بھی کیا کرتے تھے جبکہ نبی کریم نے حضرت علی کو نمازوں کی نیابت نہیں دی تھی۔

6: آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیس سے زائد غزوات میں مدینہ سے باہر تشریف لے گئے تھے اور مختلف حضرات کوذمہ دار بناکر گئے تھے کیا وہ سارے خلیفہ بلا فصل بن گئے؟