فرقہ آغا خانیہ بلا شک کافر اور خارج از اسلام ہیں، ان کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھنے اور اُن کی بنائی ہوئی تنظیموں کا رُکن بننے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ آغا خانی فرقہ آغا خان فاؤنڈیشن تنظیم کے نام سے تعمیر کے نام پر مختلف مقامات میں بہت زیادہ رقم خرچ کر رہی ہے۔ جس کی وجہ سے ضعیف مسلمانوں کے عقائد خراب اور آغا خانیت سے متأثر ہو رہے ہیں۔ تو کیا مسلمانوں کے لئے اس میں شمولیت، ملازمت اور مالی فوائد حاصل کرنا جائز ہیں؟ اس تنظیم کا مقصد مسلمانوں کے خلاف سیاسی و مذہبی برتری حاصل کرنا اور آغا خانیت کی پرچار کرنا ہے۔
جواب: فرقہ آغا خانیہ ضروریاتِ دین سے انکار کی وجہ سے بلاشک و شبہ کافر اور خارج از اسلام ہیں۔ ان سے موالات (دوستانہ تعلقات) حرام منصوصی ہے۔ لقوله تعالىٰ لَا يَتَّخِذِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الۡكٰفِرِيۡنَ اَوۡلِيَآءَ مِنۡ دُوۡنِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَۚ وَمَنۡ يَّفۡعَلۡ ذٰ لِكَ فَلَيۡسَ مِنَ اللّٰهِ فِىۡ شَىۡءٍ اِلَّاۤ اَنۡ تَتَّقُوۡا مِنۡهُمۡ تُقٰٮةً (سورۃ آل عمران: آیت نمبر، 28)
یہ فرقے اقلیت ہونے کی وجہ سے اور مذہبی دلائل سے محروم ہونے کی وجہ سے نہ سیاسی تحریک کی ہمت رکھتے تھے، اور نہ اپنی کفریات کی دعوت دینے کا ارادہ رکھتے تھے۔ موجودہ دَور میں یہ فرقے اپنی کثرتِ زُور کو دیکھ کر تنظیموں کے داموں میں بے علم اور کم علم لوگوں کو پھنسانا چاہتے ہیں، اور اسی مکرو فریب سے سیاسی عروج اور دعوت میں کامیابی کا ارادہ رکھتے ہیں۔ پس اِسی بِناء پر ان تنظیموں میں کوئی بھی حصہ لینا اسلام دشمنی اور مداہنت ہے۔
(فتاویٰ فریدیہ: جلد، 1 صفحہ، 138)