شیعہ سنی مشترکہ ترجمہ کی مخالفت ہر سنی پر ضروری ہے
شیعہ سنی مشترکہ ترجمہ کی مخالفت ہر سنی پر ضروری ہے
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ حکومتِ پاکستان کی وزارتِ تعلیم کی طرف سے مشترکہ ترجمہ قرآن مجید (شیعہ، سنی) برائے اتحادِ امت لکھا جا رہا ہے۔ چونکہ شیعہ قرآن کو محرف گردانتے ہیں۔ کیا ان کے ساتھ ترجمة القرآن جائز ہو سکتا ہے؟
جواب: تحریفِ قرآن کا عقیدہ اہلِ تشیع کے ہاں مسلمات اور متواترات سے ہیں۔ ان کی مشہور کتاب تفسیر صافی میں لکھا ہے المستفاد من مجموع هذه الأخبار وغيره من الروايات من طريق أهل البيت عليهم السلام أن القرآن الذی بين اظهرنا ليس بتمامه كما انزل علىٰ محمدﷺ بل منه ما هو خلاف ما انزل الله ومنه ما هو مغير و محرف وانه قد حذف منه أشياء كثيرة. منها اسم على فی كثير من المواضع ومنها غير ذل۔ بلکہ یہاں تک اصول کافی (صفحہ، 871) پر لکھتے ہیں کہ قرآن پاک میں سترہ ہزار آیات ہیں۔
اگر کہیں شیعوں نے قرآن کا انکار کیا ہے تو وہ بھی تقیہ پر مبنی ہے۔ اور تقیہ ان کے ہاں اس قدر مؤکد ہے کہ اس کے بغیر کسی کو مسلمان نہیں کہتے۔ پس یہ مشترکہ ترجمہ شیعہ کی کفریات اور تحریفات کے قابلِ اعتناء ہونے کا کامیاب ذریعہ بنے گا۔ ہر سنی پر اسکی مخالفت ضروری ہے۔
(فتاویٰ فریدیه جلد 1، صفحہ 237)