شیعہ سنی مشترکہ ترجمہ قرآن چھاپنا اور اس کی کمیٹی کا رکن بننا
شیعہ سنی مشترکہ ترجمہ قرآن چھاپنا اور اس کی کمیٹی کا رکن بننا
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسںٔلہ کے بارے میں کہ حکومتِ پاکستان کی وزارت تعلیم کی طرف سے مشترکہ ترجمہ قرآن مجید (شیعہ سنی) برائے اتحاد امت لکھا جا رہا ہے۔ اور غالباً کچھ حصہ ہو بھی چکا ہے۔ اب عرض یہ ہے کہ شیعہ، قرآن کے تحریف کے قائل ہیں، اور موجودہ قرآن کو ماننے کا اقرار صرف تقیہ (جھوٹ) ہے۔ ایسے لوگوں کے ساتھ مل کر مشترکہ ترجمہ جو کیا جائے گا، تو کیا اس سے شیعوں کی تائید منجانب اہلِ سنت نہ ہو گی؟ کیا شیعہ بھی قرآن کے قائل اور مفسر و مترجم ہیں؟ اسی طرح اہلِ سنت علماء (اراکین کمیٹی) کی طرف سے شیعوں کی تائید نہ ہو گی؟ سوال یہ ہے کہ کیا اس کمیٹی کا رکن بنا اور ایسا ترجمہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: اہلِ اسلام کا اہلِ تشیع کے ساتھ مشترکہ ترجمہ اور تفسیر کرنا شرعاً عرفاً اور سیاست قبیح اور ممنوع ہے۔ شرعاً اس وجہ سے کہ ۔۔۔ یہ اقدام ان کی کفریات پر پردہ ڈالنا اور ان کی تکفیر سے زبان بندی ہے۔ حالانکہ پاکستانی اور ایرانی شیعوں میں مسلمان مفقود ہیں۔ قال الملا على قارى وذلك لانه رضى بالكفر والرضى بالكفر سواء كان بكفر نفسه او بكفر غيره
عرفاً اس وجہ سے کہ .... عوام سے بغض فی اللہ ختم ہو جائے گا۔ اور اہلِ تشیع کے ایجنٹوں سے اور متاثر ہوں گے۔ عن ابی امامۃ قال قال رسول اللهﷺ من احب الله وابغض لله واعطى والله ومنع لله فقد استكمل الايمان
سياسة اس وجہ سے کہ ... اب کلیدی اور بڑے بڑے عہدے تناسب سے زائد ان کے پاس ہیں۔ اور اس اقدام سے اکثر بلکہ تمام عہدوں پر یہ لوگ قابض ہو جائیں گے۔ قال ابن عابدين حاصله انهم لما كانوا مخالطين اهل الاسلام فلا بد من تميزهم عنا كي لا يعامل معاملة المسلم: من التوقير والاجلال وذلك لا يجوز حکومت نے قادیانیوں کو غیر مسلم حکومت نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار کر کے کونسا تناسب قائم کیا۔
(فتاویٰ فريديه جلد 1، صفحہ238)