Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

مدیران جرائد ارکان دولت ممبران پارلیمنٹ اور افسران حکومت کے نام

  ابو ریحان فاروقی

مدیرانِ جرائد ارکانِ دولت ممبرانِ پارلیمنٹ اور افسرانِ حکومت کے نام

قیامِ پاکستان اور دو قومی نظریہ:

آپ سے زیادہ اس حقیقت سے کون واقف ہوگا کہ پاکستان کی بنیاد دو قومی نظریہ پر رکھی گئی ہے۔ کلچر تمدن تہذیب اور معاشرت کے جداگانہ تصور نے ملتِ اسلامیہ کی ایک کثیر آبادی کو مجبور کیا کہ علیحدہ وطن کے لیے سر بکف ہو جائیں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ اور شیخ الاسلام علامہ شبیر احمد عثمانیؒ نے مسلمانوں کی ایک بڑی آبادی کے بالمقابل الگ قومیت کا نعرہ لگا کر صرف ایک نظریہ اور ایک مذہب کی بنیاد پر پاکستان کے حصول کے لیے جدوجہد کی ہندوؤں کے اسلام اور مسلم دشمنی نے انگریزوں سے نفرت کے ساتھ امت مسلمہ کو ہندوؤں سے دوری اور علیحدگی پر مجبور کیا ایک عشرہ سے بھی کم مدت میں یہ کارواں کامیابی کے ساحلِ مراد تک پہنچ گیا اور اسی طرح تاریخ کے افق پر پاکستان کے نام سے دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سلطنت معرض وجود میں آگئی پاکستان کے اکثریت اہلِ سنت والجماعت سے تعلق رکھتی تھی مسلمانوں کی قربانیوں کے حقیقی تقاضے کے برعکس قیامِ پاکستان کے فوراً بعد یہاں قادیانی شیعہ لادین عناصر نے اس کی نظریاتی بنیادوں پر کلہاڑی چلانا شروع کیا تو بانی پاکستان جیسا خالص غیر مذہبی سوچ رکھنے والا انسان آخر یہ اعلان کرنے پر مجبور ہوگیا۔

"پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا ہمیں یہاں خلفائے راشدینؓ کی طرز پر فلاحی حکومت قائم کرنی ہوگی۔"

قائد اعظمؒ کی وفات کے بعد ان کے جانشینوں نے ان کی امیدوں تمنا اور نصب العین کو طاق نسیاں پر رکھ دیا انہی کے حواری ان کے کفن کو تار تار کرنے لگے جوتیوں میں دال بٹنے لگی مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پر مسلم لیگ ہی کے دستور اور لائحہ عمل سے پہلو تہی ہونے لگی قائد اعظمؒ کہ نہ خلف جانشینوں نے پاکستان کی نظریاتی سرحدوں سے غداری کی اسلام کا نام لے کر اقدار کو طول دینے والے اقتدار پر آئے لیکن اسلام کی فلاح مملک جس کے لیے محمد علی جناحؒ اور ان کے بعض مخلص رفقاء جان جوکھوں میں ڈالی تھی۔ وہ آج تک قائم نہ ہو سکی بانی پاکستان کے کھلے اعلان کے باوجود نظریاتی محاذ پر پاکستان لادین قادیانی اور شیعہ عناصر کے ہاتھوں بازیچئہ اطفال بنا رہا قادیانی وزیر خارجہ سر ظفر اللہ خان نے دنیا بھر کے پاکستانی سفارت خانوں کو قادیانی تبلیغ کا مرکز بنا ڈالا ملٹری اتاشی سے لے کر تونصلر تک ہر سطح پر قادیانیوں کو بھرتی کر کے وزیر خارجہ اپنے مذہب سے وفاداری کا حق ادا کرتے رہے۔

پاکستان کے مسلم مکاتب فکر کے تمام علماء نے حکومت کو متنبہ کیا کہ قادیانی اسلام کے دشمن اور پاکستان کے غدار ہیں لیکن حکومت کی سرد مہری اور عیاری نے علماء کے اس احتجاج کو فرقہ واریت فساد اور تخریب کاری قرار دیا قادیانیت کے کھلے کفر کے خلاف احتجاج کے طور پر 1953 میں تحریکِ ختمِ نبوت چلی لاہور کی سڑکیں 10 ہزار نوجوانوں کے خون سے سرخ ہو گئیں۔