شیعہ سے نکاح کا حکم
شیعہ سے نکاح کا حکم
سوال: ایک سنی عورت کا شیعہ آدمی سے نکاح جائز ہے یا نہیں؟ جبکہ لڑکی کی مرضی نہیں ہے اور اس کے والدین نے پیسوں کی خاطر نکاح کر کے دے دیا ہو، پھر یہ لڑکی اس سے بھاگ کے آگئی اور دوسرے شخص سے نکاح کر لیا۔ کیا یہ دوسرا نکاح بھی جائز ہے؟
جواب: اگر والدین نے اس لڑکی کو بغیر اس کے مرضی کے نکاح سے دیا ہو تو یہ نکاح نا منظور اور کالعدم ہے بشرطیکہ لڑکی بالغہ ہو اور اطلاع نکاح پاتے ہی رد کر دیا ہو۔ اور اگر نکاح حالتِ عدمِ بلوغ میں ہوا ہو اور یہ شیعہ کافر ہو، یعنی سیدنا علیؓ کی نبوت کا قائل ہو یا سیدہ عائشہ صدیقہؓ کا قاذف ہو و هکذا تو یہ نکاح کالعدم اور نامنظور ہے اور دوسرا نکاح (سنی مسلمان) کے ساتھ درست ہے۔ اس لئے کہ وہ کافر ہے۔ اور باجماع مسلمہ عورت کا نکاح کافر کے ساتھ درست نہیں ہے۔
(فتاویٰ فریدیه جلد 4، صفحہ 473)