Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

پاکستان میں غیر اسلامی نظریات کا فروغ

  ابو ریحان فاروقی

پاکستان میں غیر اسلامی نظریات کا فروغ

انگریزی تمدن کے دلدادہ لادین حکمرانوں نے اپنی غیرت کو تج کر خالص جانبداری کا مظاہرہ کیا.قادیانی وزیر خارجہ کی تو چھٹی ہوگئی لیکن قادیانی سرگرمیاں زیرِ زمین جاری رہیں ایک طویل عرصہ تک پاکستان جیسا نظریاتی اور اسلامی ملک سر آغا خان ممتاز دولتانہ خواجہ نظام الدین غلام محمد سکندر مرزا اور یحییٰ خان جیسے لادین اور شیعہ حکمرانوں کا تختہ مشق بنا رہا ایک دور میں فوج اور سول سورس میں ساڑھے 1200 سے زائد قادیانی افسر تعینات تھے انہوں نے اپنی نام نہاد نبوت اور کافرانہ نظریات کے فروغ میں کوئی کسر نہ چھوڑی ایک کلرک سے لے کر 22ویں گریڈ کے افسران تک ہر قادیانی اپنے مذہب کے فروغ میں جہاں تعصب ذہنی کا شکار رہا وہاں پر وہ اپنے مذہب کے ایک مبلغ مربی کا کردار ادا کرتے ہوئے علمائے حق کے خلاف پروپگینڈا اور نفرت پھیلانے میں کسی یہودی عیسائی اور ہندو سے کم نہ تھا۔

پاکستان کا شروع ہی سے المیہ رہا ہے کہ علماء کا ایک طبقہ تقسیم ملک کی مخالفت کے باعث حکمرانوں کے دستِ ستم ران کی بھینٹ چڑھا رہا 1857ء کے بعد انگریزی استبداد نے علمائے حق اور اسلام کے سکالروں کے خلاف جو نفرت دینی اداروں میں پھیلائی تھی انہیں انگریزی مخالفت کی وجہ سے جھگڑالو فسادی تخریب کار اور ملک دشمن قرار دیا تھا اس تاثر نے ہر جگہ اثر جمایا۔

دوسری طرف خود علماء جدید تعلیم سے ایسے دور رہے کہ مسٹر اور ملا کے مابین پیدا کئے جانے والے کفر کے انگارے بھڑکتے رہے ایک خدا اور پیغمبرﷺ‎ اور ایک کتاب کے ماننے والے انگریزی اور دینی طبقات طویل عرصہ تک باہم دست و گریباں رہے اس نبرد آزمائی سے سب سے زیادہ فائدہ لادین عناصر قادیانی اور شیعہ لابی نے اٹھایا انہیں دینی قیادت کے فروعی اختلافات کو بھی بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا خوب موقع ملا اس طرح 42 سال باہمی نفرت اور بےجا دوری میں گزر گئے انگریزی تعلیم سے آراستہ حکمرانوں اور فرنگی استعمار کے مراعات یافتہ طبقوں کے سامنے جب بھی اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ آیا انہوں نے دیوبندی بریلوی اہلِ حدیث اختلافات کی آڑ میں اسے مسترد کر دیا 1951ء میں علماء کے تمام مکاتبِ فکر نے 22 نکات پر مشتمل متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنے پر ایک دستوری آئیڈیل پیش کیا تو حکمران پس و پیش کرنے لگے۔