خمینی اس کے پیشواؤں اور پاکستانی حواریوں کے وہ کون سے نظریات تھے جن کی تردید کے جرم میں مولانا حق نواز جھنگوی رحمۃ اللہ کو شہید کیا گیا
ابو ریحان فاروقیخمینی اس کے پیشواؤں اور پاکستانی حواریوں کے وہ کون سے نظریات تھے جن کی تردید کے جرم میں مولانا حق نواز جھنگویؒ کو شہید کیا گیا
اصحابِ رسولﷺ کے بارے میں خمینی کا نظریہ
اگر بالفرض قرآن میں رسول اللہﷺ کے بعد کے لئے امام ( یعنی سیدنا علیؓ) کا نام بھی ذکر کر دیا جاتا تو یہ کہاں سمجھ لیا گیا کہ اس کے بعد امامت و خلافت کے بارے میں مسلمانوں میں اختلاف نہ ہوتا جن لوگوں نے (سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ) حکومت و ریاست کی طمع ہی میں برسا برس سے اپنے کو دین پیغمبر اسلام سے وابستہ کر رکھا تھا اور چپکا رکھا تھا جو اسی مقصد کے لیے سازش اور پارٹی بندی کر رہے تھے ان سے ممکن نہیں تھا کہ قرآن کے فرمان کو تسلیم کر کے اپنے مقصد اور اپنے منصوبے سے دست دراز ہو جاتے جس حیلے اور جس پینترے سے بھی ان کا مقصد (یعنی حکومت و اقتدار) حاصل ہوتا وہ اس کو استعمال کرتے اور بہر قیمت اپنا منصوبہ پورا کرتے۔
(کشف الاسرار صفحہ 113/114)۔
خمینی نے صفحہ 117 پر مخالفت عمر باقرآن کا باپ قائم کر کے آخر میں ہردیس قرطاس کا ذکر کیا ہے اس سلسلہ کلام میں سیدنا عمر فاروق اعظمؓ کی شان میں ان کے آخری الفاظ یہ ہیں۔
"ایں کلام یا وہ کہ از اصل کفر و زندقہ ظاہرو زندقہ ظاہر شدہ مخالفت است با آیت از قرآن کریم۔"
(کشف الاسرار صفحہ 119 از خمینی)۔
اس جملہ میں سیدنا فاروقِ اعظمؓ کو صراحتاً کافر و زندیق قرار دیا گیا ہے۔