تعزیہ نکالنا اور اس میں شرکت و تعاؤن کرنا
حضرت مولانا مفتی احمد بن ابراہیم بیماتؒ کا فتویٰ
سابق شیخ الحدیث و صدر مفتی، دارالعلوم فلاح دارین، ترکیسر گجرات، صدر جمعیتہ علماء ہند، گجرات شاخ، وبانی دارالعلوم مدنی دار التربیت کرمالی۔
سوال: ہمارے یہاں محرم کے مہینہ میں تعزیہ کا جلوس نکالا جاتا ہے، جس میں اکثر بھیڑیا، بھالو اور بندر کے ناچ کے ساتھ ڈھول و باجا بھی بجایا جاتا ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ ایسا کرنا صحیح ہے یا نہیں؟ لوگوں کا کہنا ہے کہ سیدنا حسینؓ کے زمانہ میں بھی کھیلا جاتا تھا، لہٰذا اس میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہئے، نیز اس میں مدد کرنا کیسا ہے؟
جواب: سیدنا حسنؓ و سیدنا حسینؓ کے زمانہ میں تعزیہ نہیں تھا، یہ تو بعد کے لوگوں نے رسم و رواج کے طور پر دین میں داخل کر دیا ہے۔ یہ لوگ در حقیقت اسلام کے دشمن ہیں، جو اسلام کو بدنام کررہے ہیں۔ لہٰذا ایسی کسی بھی رسم و بدعت میں شامل ہونا درست نہیں، نیز اس میں جانی و مالی کسی بھی طرح مدد کرنا حرام ہے۔
(فتاویٰ فلاحیہ: جلد، 1 صفحہ، 243)