اسماعیلی فرقہ کے تدفین وغیرہ میں حصہ لینا
اسماعیلی فرقہ کے تدفین وغیرہ میں حصہ لینا
سوال: ہمارے یہاں اسماعیلی فرقہ کے ایک شخص کا انتقال ہوا، اس پر نمازِ جنازہ نہیں پڑھی گئی، ہندؤ مذہب کے لوگ حاضر ہوئے، رام اور لکشمن کے نام کے بھجن گائے گئے، پھر اسے قبر کے پاس لے جایا گیا، قبر کے پاس دو بڑے ٹب لائے گئے، ایک خالی تھا اور دوسرے میں مٹی بھری ہوئی تھی، وہاں پر موجود تمام لوگوں نے مٹی پر دم کیا اور اسے خالی ٹب میں ڈال دیا، پھر اسی مٹی کو لوگوں نے قبر پر ڈالا، وہاں پر موجود ہر ہندؤ نے ایک برتن میں پانی لے کر قبر پر سر کی جانب سے پیر تک ڈالا، میں بھی وہاں موجود تھا، لیکن میں نے ان سارے کاموں میں حصہ نہیں لیا، میرے ان کے اس کام میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے وہ لوگ مجھ سے ناراض ہو گئے، کیا یہ فرقہ مسلمان کہلائے گا؟
جواب: اسماعیلی فرقہ اپنے آپ کو مسلمان گردانتا ہے، لیکن ان کے عقائد اسلامی عقائد سے بالکل الگ ہیں۔ اگر وہ لوگ رام لکشمن کے نام لیتے ہوں، ان کو خدا کے اوتار مانتے ہوں، تو وہ مسلمان نہیں ہیں۔ اسی طرح اگر وہ لوگ اپنے امام کو بھی خدا کا مرتبہ دیتے ہوں کہ اگر ہمارا امام کسی کیلئے اللہ تعالیٰ کے نام ایک خط لکھ دے گا اور سرٹیفکیٹ دے دے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو بخش دیں گے، اللہ تعالیٰ کے فرشتے اس سے کسی قسم کا کوئی سوال نہیں کریں گے۔ اگر یہ لوگ اس طرح کا عقیدہ رکھتے ہیں تو مسلمان نہیں ہیں۔
اسماعیلی اور آغا خانی فرقے بھی جناب نبی کریمﷺ کو نبی نہیں مانتے ہیں، اس لئے یہ لوگ بھی مسلمان نہیں ہیں۔ اسماعیلی فرقہ اسماعیل بن جعفر کو اپنا امام مانتے ہیں اور ان کے متعلق یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان کا انتقال نہیں ہوا ہے، ان کو آسمان پر اٹھا لیا گیا ہے۔ یہ فرقہ فرقہ باطنہ کی شاخ ہے۔ علمائے کرام نے لکھا ہے کہ یہ فرقہ یہود و نصاریٰ اور مجوس کے مقابلہ میں بھی مسلمانوں کے لئے ذیادہ مضرت رسا اور نقصان دہ ثابت ہوا ہے۔
اس لئے آپ نے جو بھی کیا، یعنی وہاں سے الگ رہے اور تدفین کے کما میں اور مٹی پر دم کرنے میں آپ نے شرکت نہیں کی، یہ اچھا کام کیا اور آئندہ بھی ایسے کاموں میں بالکل شرکت نہ کریں، عزت و ذلت کا مالک اللہ رب العزت کی ذات ہے، اس کے سوا کوئی دوسرا کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے.
(فتاویٰ فلاحیه جلد 1، صفحہ 248)