غیر مسلموں کے مذہبی میلوں میں شرکت اور خرید و فروخت کرنا
غیر مسلموں کے مذہبی میلوں میں شرکت اور خرید و فروخت کرنا
سوال: ہنود کے مذہبی تیوہار گوکول اشٹمی کے میلے میں جانا اور وہاں لگی ہوئی دکانوں سے کوئی چیز خریدنا کیسا ہے؟
جواب: ایسے میلوں میں جانا جائز نہیں ہے، گناہ کبیرہ ہے۔ ان میلوں میں جا کر کوئی چیز خریدنا یا بیچنا بھی جائز نہیں ہے۔
حضرت مولانا عبدالحی لکھنؤیؒ تحریر فرماتے ہیں کہ اس طرح کی کھیل کود کی جگہوں میں جانا بھی حرام ہے، کوئی مسلمان ایسی چیزوں سے راضی رہے اور اسے اچھا سمجھے تو یہ اس کے کفر کا سبب ہو گا۔ اس لئے کوکول آشٹمی کے میلے میں جانا، اس میں کسی چیز کو خریدنا جائز نہیں ہے، یہ اُن کے تیوہار کو پسند کرنا اور اس کو فروغ دینے اور کفار کی مدد کرنے کے مترادف ہے۔
(فتاویٰ فلاحيه جلد 1، صفحہ 307)