غیر مسلم کی نماز جنازہ پڑھنا اور مسلمانوں کے قبرستان میں تدفین
سوال: ایک مسلمان عورت بھیلواڈا گاؤں میں رہتی ہے، جس کے یہاں ایک غیر مسلم بیوہ بھی رہتی ہے، اس کی شادی ابھی تک نہیں ہوئی ہے، پہلی شادی سے اس کی ایک لڑکی تھی، جس کا انتقال ہو گیا ہے، ایسا ارادہ ہو رہا ہے کہ اس کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفنایا جائے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا اس کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفنایا جا سکتا ہے؟ اور اس پر نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی یا نہیں ؟
جواب: جنازے کی نماز کی صحت کیلئے شرط یہ ہے کہ میت مسلمان ہو۔ جب اُس عورت کے ایمان لانے کی خبر گاؤں والوں میں سے بھی کسی کو نہیں ہے اور نہ خود اس عورت نے بھی آج تک اپنے ایمان کا اظہار کیا ہے، تو جب (اسی حالت میں) انتقال کرے گی، تو اُس کو نہ تو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا جائز ہو گا اور نہ ہی اس کی نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی جو لوگ اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کریں گے اور اس کی نمازِ جنازہ پڑھیں گے وہ گنہگار ہوں گے۔ اور یہی حکم اس کی لڑکی کا بھی ہے۔
(فتاویٰ فلاحیہ: جلد، 3 صفحہ، 131)