سنی اور شیعہ کا نکاح
سنی اور شیعہ کا نکاح
وہ شیعہ مرد یا عورت جن کا عقیدہ یہ ہو کہ سیدنا علیؓ میں اللہ تعالیٰ جل شانہ کا حلول ہوا تھا یا وہ سیدنا علیؓ کو نبی آخر الزماں مان کر حضرت جبرائیلؑ سے وحی پہنچانے میں غلطی کا اعتقاد رکھتے ہوں یا قرآن شریف کو محرف مانتے ہوں یا سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر تہمت لگاتے ہوں یا شیخین (سیدنا صدیقِ اکبرؓ سیدنا فاروقِ اعظمؓ) کو کافر گردانتے ہوں یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سبّ و شتم (گالی بد زبانی) کو حلال سمجھتے ہوں تو وہ کافر ہیں۔ اُن سے سنی مرد و عورت کا نکاح درست نہیں ہے۔
وفى الهندية الرافضي اذا كان يسب الشيخينؓ ويلعنهما و العياذ باللّٰه فهو كافر. وان كان يفضل عليا علىؓ ابى بكرؓ لا يكون كافرا الا انه مبتدع، ولو قذف عائشة الصديقةؓ بالزنا كفر بالله ... من انكر امامة ابي ابكر الصديقؓ فهو كافر۔
وفى بدائع الصنائع ومنها ان لا تكون المرأة مشركة اذا كان الرجل مسلماً. فلا يجوز للمسلم أن ينكح المشركة لقوله تعالیٰ وَ لَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكٰتِ حَتّٰى یُؤْمِنَّؕ۔
ومنها اسلام الرجل اذا كانت المرأة مسلمة، فلا يجوزا نكاح المؤمنة الكافر. لقوله تعالیٰ وَ لَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكٰتِ حَتّٰى یُؤْمِنَّؕ- ولان فى النكاح المؤمنة الكافر خوف وقوع المؤمنة في الكفر، لان الزوج يدعوها الى دينه والنساء فى العادات يتبعن الرجال فيما يؤثروا من الافعال ويقلدونهم في الدين۔
(محقق و مدلل جديد مسائل جلد 2، صفحہ 195)