غیر مسلموں کے علاقوں میں رہائش اختیار کرنا
غیر مسلموں کے علاقوں میں رہائش اختیار کرنا
مسلمانوں کی مخلوط آبادی میں رہائش پذیر ہونا مناسب نہیں، بلکہ مسلمانوں کی اپنی الگ آبادی ہونی چاہئے، یا مسلم اکثریتی علاقوں میں رہنا بہتر ہے، تا کہ مسجد کی وجہ سے نماز کا اہتمام اور مکتب کی وجہ سے اپنی اولاد کی بنیادی تعلیم کا نظم ہو سکے، مخلوط علاقے میں رہنے سے پڑوس کی وجہ سے تہذیب کا اثر پڑتا ہے، جیسا کہ ماضی میں اس کا تجربہ ہو چکا ہے، ان کے درمیان رہنے سے نفع کم اور مضرت و خطرات زیادہ ہیں۔
اور مزید یہ کہ غیر مسلموں میں رہنے کی وجہ سے ان کی تہذیب کے اثرات سے نئی نسل کا متاثر ہو جانا بھی یقینی ہے، جس سے عقائد، عادات و عبادات پر زد پڑ سکتی ہے، اور ملک کے حالات کے پیش نظر، اور آئے دن ہونے والے فسادات کی وجہ سے جانی و مالی نقصان سے بچنے کی تدبیر بھی یہ ہے کہ ان علاقوں میں نہ رہا جائے ۔
حضرت مولانا ابوبکر قاسمیؒ نے شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانیؒ کے حوالے سے غیر مسلموں کے ساتھ رہائش اختیار کرنے کی پانچ صورتیں لکھی ہیں، جن میں سے تین صورتوں میں رہائش اختیار کرنا جائز اور دو صورتوں میں ناجائز لکھا ہے۔
جواز کی صورتوں میں سے ایک صورت یہ ہے کہ مسلمانوں کی آبادی میں جان و مال کو تحفظ حاصل نہ ہو، یا یہ کہ ہمہ وقت بلا کسی جرم کے گرفتار ہو جانے یا قتل کر دیئے جانے کا شدید خطرہ لاحق ہو، اور غیر مسلموں کی مخلوط آبادی میں رہائش اختیار کرنے کے علاؤہ بیچنے کی کوئی صورت نہ ہو۔
دوسری صورت یہ ہے کہ مسلمانوں کی آبادی میں معاشی وسائل حاصل نہ ہوں، اس کے برعکس غیر مسلموں کی آبادی میں رہنے سے جائز ملازمت مل جائے یا کسی مسلمان کو حلال روزی کے حصول کے خاطر غیر مسلموں کی آبادی میں رہنا پڑ جائے۔
تیسری صورت یہ کہ غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دینے اور ان کو مسلمان بنانے کی نیت، یا جو مسلمان پہلے سے غیر مسلموں کے ساتھ مقیم ہیں، ان کو دین اسلام پر جمے رہنے کی تلقین کرنے کی غرض سے رہائش اختیار کی جائے، لیکن یہ تینوں صورتیں اُس وقت جائز ہیں جبکہ ان میں دو شرطیں پائی جائیں۔
ایک یہ کہ احکام اسلام پر مکمل طور پر کاربند رہیں اور دوسرے یہ کہ مروجہ منکرات و محظورات سے بالکل محفوظ رہیں۔
عدم جواز کی صورتوں میں سے ایک صورت یہ ہے کہ بقدرِ کفاف معاشی وسائل حاصل ہونے کے باوجود، خوش حالی و خوش عیشی کی نیت سے غیر مسلموں کے ساتھ رہائش اختیار کی جائے۔
اور دوسری صورت یہ ہے کہ سماج و سوسائٹی میں معزز بننے یا دوسرے مسلمانوں پر اپنی بڑائی کے اظہار یا اپنی عملی زندگی میں غیر مسلموں کا طرز اختیار کر کے اُن جیسا بننے کی نیت سے رہائش اختیار کی جائے تو شرعاً یہ دونوں صورتیں ناجائز ہیں۔
(محقق و مدلل جديد مسائل جلد 1، صفحہ 515)