حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ
جعفر صادقحضرت امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ
امام احمد بن حنبلؒ سے پوچھا گیا کہ آپؒ ان لوگوں کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو یہ کہے کہ سیدنا امیرِ معاویہؓ کاتبِ وحی ہیں نہ ہی خال المؤمنین بلکہ تلوار کے زور پر اُنہوں نے خلافت غصب کی؟ امام صاحبؒ نے فرمایا ان کا یہ قول بہت بُرا اور پھینک دینے کے قابل ہے ایسوں سے لوگوں کو بچنا چاہیئے ان کے پاس بیٹھنے سے اجتناب کرنا چاہیئے بلکہ لوگوں کے سامنے اِن کا یہ معاملہ بیان کرنا چاہیئے۔
(السنة لابی بکر الخلال جلد، 1 صفحہ، 340)
اللہ اکبر! امام احمد بن حنبلؒ جیسے جلیلُ القدر بزرگ نے سیدنا امیرِ معاویہؓ پر اعتراض کرنے والوں کے اقوال کو کس طرح بُرا کہا اور نصیحت بھی فرمائی کہ ایسے اقوال جو کسی صحابی کی شان میں توہین و تنقیص کا باعث بنیں انہیں پھینک دو اور ایسے لوگوں کی صحبت بھی ترک کر دو بلکہ ایسوں کے باطل عقائد و نظریات دوسرے لوگوں کو بتاؤ تا کہ وہ ان سے اپنا ایمان بچا سکیں۔
حضرت امام احمد بن حنبلؒ کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا میرا ماموں سیدنا امیرِ معاویہؓ کے خلاف بکواس کرتا ہے تو کیا میں اس کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا لوں؟ امام احمد بن حنبلؒ نے فوراً جواب دیا: اس کے ساتھ کھانا مت کھانا۔
(السنہ لابی بکر خلال: رقم 693)
مجتہدِ وقت کروڑوں حنبلیوں کے پیشواء امام احمد بن حنبلؒ سے پوچھا گیا ایک شخص کہتا ہے میں سیدنا امیرِ معاویہؓ کو کاتبِ وحی نہیں مانتا نہ ہی میں ان کو خال المؤمنین سمجھتا ہوں کیونکہ سیدنا امیرِ معاویہؓ نے زبردستی تلوار اٹھائی۔
آپؒ نے فرمایا: یہ انتہائی گھٹیا قول ہے ایسی قوم سے بچا جائے گا نہ ہی ان کے ساتھ مجلس اختیار کی جائے گی اور ان کے اس مکروہ عمل کو لوگوں سے بیان کیا جائے گا۔
(فتح الالہ شرح مشکوٰۃ للامام ابنِ حجر ہتیمیؒ: جلد، 10صفحہ، 666)
(کتاب السنۃ للخلال: جلد، 2 صفحہ، 434)
معلوم ہوا وقت کہ مجتہد امام احمد بن حنبلؒ کا بھی یہ عقیدہ تھا کہ آپؓ کاتبِ وحی اور خال المؤمنین اور صحابی رسول ہیں ان کی صحابیت سوء اعتقاد سے کتابتِ وحی کا انکار کرنا اور خال المؤمنین کا انکار کرنے والے انتہائی گھٹیا لوگ ہیں اس سے وہ تفضیلی پیر خطیب عبرت حاصل کریں جو ان کے خال المؤمنین ہونے کا معاذ اللہ مذاق اڑاتے ہیں ایسے لوگوں کی صحبت سے بھی بچنا چاہیئے۔
ان سب پیروں خطیبوں کا دو ٹکے کا علم امام مجتہد وقت کہ سامنے کچھ بھی نہیں ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ آپؓ سے محبت کرنا آپؓ کے فضائل مناقب بیان کرنے پر سکوت نہیں ہے نہ ہی یہ ناصبیت ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو آل و اصحاب کا ادب نصیب فرمائے آمین۔