سبائی گروہ یعنی أصحاب ابن سبا کی کارستانیاں!! شیعہ کی قدیم ترین کتاب مسائل الامامتہ(عبداللہ بن محمد ناشی اکبر المتوفی 293 ھجری)
جعفر صادقسبائی گروہ یعنی أصحاب ابن سبا کی کارستانیاں!! شیعہ کی قدیم ترین کتاب مسائل الامامتہ(عبداللہ بن محمد ناشی اکبر المتوفی 293 ھجری)
شیعہ کی ایک اور قدیم ترین کتاب مسائل الامامة و مقتطفات من الکتاب الاوسط فی المقالات (عبدالله بن محمد ناشی اکبر المتوفی 293 ھجری) میں بھی عبداللہ ابن سبا کے متعلق وہی حقائق بیان کئے گئے ہیں۔ یہ السبائیہ پہلے خفیہ زیر زمین سرگرمیوں میں ملوث تھے، لیکن حضرت علی کی شہادت کے بعد انہوں نے کھل کر اسلام مخالف سرگرمیاں شروع کردی تھیں۔
⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️⬇️
رجال النجاشی اسکین میں جو جملے میرے مؤقف کی تائید میں ہیں، انہیں میرے خلاف ہی پیش کر رہے ہیں۔۔
اردو جملے بھی مجھے سمجھانے پڑ رہے ہیں۔۔حد ہے بھائی۔
*شیخ کشی کسی روایت کی توثیق یا تضعیف کی بات نہیں کرتے۔*
جواب: میں نے کب کہا کہ یہ تینوں روایات شیخ کشی کی توثیق شدہ ہیں؟ حالانکہ یہ روایات ان کے نزدیک بھی صحیح ہیں بصورت دیگر وہ آگے اہل علم ہوتے ہوئے اہل علم کے ذکر سے ہی ابن سبا کے متعلق اتنے اہم انکشاف کیوں بیان کرتے؟
نوٹ: تینوں روایات علامہ طوسی کی توثیق شدہ ہے اور شیعہ محقق شیخ محمد ماجدی نے باقائدہ ایک ایک راوی کی تخریج بیان کی ہے۔
یہ کہنا بھی درست نہیں کہ *شیخ کشی کو جو ملا لکھ دیا*
بالفرض یہ سچ بھی ہو تو علامہ طوسی نے ترمیم یا وضاحت کیوں نہیں بیان کی؟ طوسی کی طرف سے دوبارہ رجال کشی کی تحقیق و تخریج نے اس کتاب کو تمام دیگر تمام کتب سے منفرد کردیا ہے۔
آخری بات یہ مجہول قول نہیں ہے ، آپ کے بار بار کہہ دینے سے مجہول قول تھوڑی ہوجائے گا، بالفرض یہ قول واقعی مجہول ہوتا تو علامہ کشی ، علامہ نوبختی اور علامہ سعد بن عبداللہ القمی نے *بعض اہل علم* کے الفاظ سے یہ قول بیان نہ کرتے خاص طور پر میں یہ بھی ثابت کرچکا ہوں کہ وہ بعض اہل علم درحقیقت *اصحاب علی* تھے یعنی حضرت علی کی جماعت کا یہی نظریہ ہے۔
میں نے گفتگو کو مزید فوکسڈ کردیا ہے تاکہ لمبی بحث کے بجائے براہ راست اہم نکات کو ثابت یا انہیں رد کیا جاسکے۔میرے دلائل کمزور ہیں تو اسے علمی انداز سے رد کریں۔
خوامخواہ کی بدمزگی سے کیا حاصل۔
فرق الشیعہ سے جس فرقے العلویہ کو دکھا کر دور نبوی ﷺ سے آپ نے ثابت کرنے کی کوششیں کی ہیں، میری طرف سے اس کا علمی رد مندرجہ ذیل اشکالات و دلائل سے کیا گیا ہے۔
♦️ نوبختی نے کسی صحیح روایت کو بیان کر کے دور نبویﷺ اور دور صحابہ کے واقعات بیان نہیں کئے اس لئے وہ واقعات بے سند ہونے کی وجہ سے قابل حجت نہیں ہیں۔
♦️ نوبختی نے العلویہ فرقے کے متعلق یہ بھی بیان نہیں کیا کہ اسے اہل علم کی طرف سے یہ حقائق پہنچے ہیں۔
♦️ نوبختی کے نزدیک العلویہ آج کے اثناعشریہ تو ہرگز نہیں تھے کیونکہ اسی فرق الشیعہ میں اس دور کے تمام شیعہ فرقوں کا ذکر ہے لیکن آج کے شیعہ اثناعشریہ فرقے کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں ملتا ۔ آپ تلاش کریں میں نے اس کتاب میں کافی تلاش کیا ہے، مجھے تو کہیں بھی اس نام کے فرقے کا ذکر نظر نہیں آیا۔ یاد رہے کہ علامہ نوبختی کی وفات 310 ھجری میں ہوئی تھی، یعنی شیعہ کے آخری امام مہدی کی غیبت صغریٰ بقول اہل تشیع 260 ھجری سے شروع بھی ہوچکی تھی۔
⬅️ یعنی 310 ھجری تک فرقہ اثنا عشریہ نامی فرقہ گھڑا نہیں گیا تھا۔ کسی امام معصوم نے اگر واقعی بارہ اماموں کا عقیدہ اور نام وغیرہ بتائے ہوتے تو اس عقیدے کے حامل لوگ تیسری صدی تک کیا کہلاتے تھے؟ اور شیعوں کے کس فرقے سے تعلق رکھتے تھے؟ (یہ بذات خود تحقیق طلب نکتہ ہے)
فرق الشیعہ میں بہت سارے شیعہ فرقوں کا بیان موجود ہے لیکن کیا ایسا کوئی فرقہ بھی بیان کیا گیا ہے جس کے وہی بارہ امام ہوں جو آج اثناعشریہ فرقے کے ہیں؟
اگر نوبختی نے فرق الشیعہ میں ان بارہ ائمہ معصومین کے ناموں کا یا فرقہ اثناعشریہ کا کہیں ذکر کیا ہے تو ضرور دکھایا جائے۔
بصورت دیگر ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہوں گے کہ فرقہ اثناعشریہ دراصل چوتھی صدی کے بعد کی پیداوار ہے۔
پیش کیا گیا قول مجہول قول اس وقت ہوتا جب کسی دوسرے عالم نے کسی اور کتاب میں علامہ کشی کا قول نقل کیا ہوتا، پھر یہ اعتراض بجا ہوتا کہ کشی کا یہ قول اس عالم تک کیسے پہنچا؟ سند یا کوئی معتبر ذریعہ نہ ہونے کی صورت میں وہ قول مردود ہوجاتا۔
لیکن بھائی صاحب۔۔، میں تینوں علماء کی اپنی کتب سے دکھایا ہے کہ وہ خود اہل علم کا نظریہ بیان کر رہے ہیں۔وہ اگر پُراعتماد نہ ہوتے تو کبھی یہ نہ کہتے کہ اہل علم نے یہ بیان کیا ہے۔ اس نکتے کو سمجھیں پھر اس کا علمی یا منطقی رد کریں۔
اگر اہل تشیع کے وہ پانچ عقائد ائمہ معصومین اور نبی کریمﷺ کی تعلیمات کا نتیجہ ہیں تو بسم اللہ کریں۔پانچوں عقائد کو پانچ صحیح روایات سے ثابت کر کے دکھائیں۔
اب یہ تو بالکل غلط شکوہ ہے سرکار۔۔۔
دعویٰ میں وہی عقائد بیان کئے ہیں جو تین علمائے کرام نے خود اہل علم یعنی اصحاب سیدنا علی ذریعے سے بیان کئے ہیں۔
یا تو شیعہ متقدمین علماء جھوٹے ہیں!
یا
ابن سبا ان عقائد کا موجد ہے۔
⬅️ جو مؤقف بھی اختیار کریں ، اسے علمی دلائل سے ثابت کرنا ہوگا۔
جی محترم بالکل درست فرمایا۔۔۔
امام حاکم کے متعلق دوسرے علماء نے تعاقب کر کے وضاحت فرمادی ہے۔
اسی طرح اپنی ذاتی رائے دینے سے پرھیز کرتے ہوئے آپ بھی علامہ کشی، علامہ نوبختی اور علامہ سعد بن عبداللہ القمی کے متعلق جو مؤقف بھی اختیار کریں، اسے دیگر شیعہ علماء سے ثابت تو کریں۔
یہ فیصلہ کرنے کا اختیار قارئین کا حق ہے۔ آپ فیصلہ کن انداز سے بار بار کہہ کر وقت ضایع نہ کیا کریں۔
جھوٹ ہزار بار کہنے سے سچ نہیں ہوجائے گا۔ جھوٹ ہمیشہ جھوٹ ہی رہے گا چاہے میں بولوں یا آپ بولیں!
آگے آپ نے ذاتی تاویلات بھی کی ہیں۔علمی انداز اپنائیں،گرمی تو بڑی جلدی چڑھ جاتی ہے۔ ذرا اپنے علم کے جوہر بھی دکھادیں۔
میرے تمام دلائل میں ربط ہے جناب عالی۔ اوپر دلائل کا خاکہ بنادیا ہے۔ اس کے مطابق علمی انداز اپنائیں۔
مانتے آپ اہل علم کی نہیں ہو اور پھر کہتے بھی ہو کہ اہل علم سب سمجھتے ہیں!
ارے بھائی۔۔، جب آپ کے تین ثقہ عالم کہیں کہ اہل علم جو اصحاب علی تھے ، ان کا یہ نظریہ تھا تو وہ آپ کو قبول نہیں لیکن پھر یہ بھی کہتے ہو کہ اہل علم سب سمجھتے ہیں۔ کیا آج کے اہل علم متقدمین شیعہ علماء سے زیادہ اہل علم ہیں؟ حد ہے ضد اور ہٹ دھرمی کی!
فضولیات تو پلک جھپکتے اڑ جاتی ہیں جناب۔۔علمی انداز اپنائیں اور میرے دونوں دلائل کا رد پیش کریں۔