احادیث نبویہ سے خلافت ابی بکر رضی اللہ عنہ کا اثبات
امام ابنِ تیمیہؒاحادیث نبویہ سے خلافت ابی بکر رضی اللہ عنہ کا اثبات
ایک عورت بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئی۔ آپ نے اسے دوبارہ حاضر ہونے کیلئے مامور فرمایا۔تو وہ بولی :
’’ اگر میں آؤں اور آپ کو موجود نہ پاؤں تو؟‘‘(یعنی اگرآپ وفات پا جائیں تو) آپ نے فرمایا:’’ اگر تو مجھے نہ پائے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضری دیجیے۔‘‘ [صحیح بخاری کتاب فضائل أصحاب النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۔ باب قول النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم’’ لو کنت متخذا خلیلاً ( ح: ۳۶۵۹)۔صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ باب من فضائل ابی بکر الصدیق رضی اللّٰہ عنہ (ح:۲۳۸۶)]
یہ حدیث ایک دوسرے سیاق سے بھی نقل کی گئی ہے۔ ابن حامد نے متعدد احادیث ذکر کرکے لکھا کہ
’’ یہ احادیث امامت ابی بکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں نص ہیں ۔‘‘
[مزید] انہوں نے کہا ہے کہ : سفیان نے عبدالملک بن عمیر سے ؛ وہ ربعی سے ؛ وہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ان دونوں کی پیروی کیجیے جو میرے بعد(خلیفہ) ہوں گے۔‘‘ آپ نے حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں یہ الفاظ ارشاد فرمائے۔[الترمذی۔ کتاب المناقب۔ باب(۱۶ح:۳۶۶۲) سنن ابن ماجۃ۔ باب فضل أبي بکر الصدیق رضی اللّٰہ عنہ (ح:۹۷)]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا :
’’ میں سو رہا تھا تو میں نے اپنے آپ کو ایک کنوئیں پر دیکھا جس پر ایک ڈول پڑا ہوا تھا۔ میں نے اس ڈول سے جس قدر اللہ نے چاہا پانی کے ڈول نکالے ۔پھر ابن ابی قحافہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ڈول لے لیا۔ انہوں نے ایک دو ڈول پانی کے نکالے اللہ تعالی ان کی کمزوری کو معاف کرے۔ اس کے بعد وہ ڈول مغرب کی طرف کوہٹ گیا اور عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس کو لے لیا۔ تو میں نے لوگوں میں کسی قوی و مضبوط شخص کو ایسا نہ پایا جو عمر رضی اللہ عنہ کی طرح رہٹ کھینچتا۔ اس نے بڑی قوت سے اس قدر ڈول نکالے کہ سب لوگوں کو سیراب کردیا۔‘‘[صحیح بخاری:کتاب مناقب انبیاء علیہم السلام کا بیان :ح881 ۔]
ان کا کہنا ہے : یہ حدیث حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کے بارے میں نص ہے۔اور اس پر وہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے جو ابوبکر بن مالک نے روایت کی ہے ۔
مسند امام احمد میں حماد بن سلمہ سے روایت ہے ‘ وہ علی بن زید بن جدعان سے ‘ وہ عبد الرحمن بن ابی بکرہ رضی اللہ عنہ سے اوروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک روز سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا:
’’کیا تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے ؟‘‘
میں نے عرض کیا:یارسول اللہ! میں نے دیکھا کہ آسمان سے ایک ترازو لٹکایا گیا ہے پھر آپ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ وزن کیا گیا اور آپ بھاری نکلے۔ پھر حضرت عمرو ابوبکر رضی اللہ عنہما کو تولا گیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ والا پلڑا جھک گیا۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے مقابلہ میں وزن کیا گیا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ وزنی ثابت ہوئے۔ پھر ترازو اٹھا لیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ خلافت نبوت کی جانب اشارہ ہے اس کے بعد اللہ جسے چاہے حکومت و سلطنت سے نوازے۔‘‘[مسند احمد(۵؍۴۴،۵۰) سنن ابی داؤد۔ کتاب السنۃ۔ باب فی الخلفاء (ح: ۴۶۳۴۔۴۶۳۵) تاہم اس میں خواب دیکھنے والے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نہیں تھے بلکہ ایک دوسرے صحابی تھے۔ واللہ اعلم) ]
سنن ابو داؤد میں ہے: حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’آج ایک نیک آدمی نے خواب دیکھا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے باندھ دیا گیا ہے، اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ سے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے وابستہ کردیا گیاتھا۔‘‘ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : جب ہم بارگاہ رسالت سے اٹھے تو ہم نے کہا نیک آدمی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس مراد ہے۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ وابستہ کرنے کے معنی یہ ہیں کہ یہ آپ کے خلفاء ہیں ۔‘‘[سنن ابی داؤد۔ کتاب السنۃ۔ باب فی الخلفاء(حدیث:۴۶۳۶)]
اس طرح کی ایک اور روایت صالح بن کیسان سے مروی ہے،وہ زہری سے روایت کرتے ہیں وہ عروہ رضی اللہ عنہ سے کہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
’’ جس روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو درد شروع ہوئی تو میں خدمت میں حاضر ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اپنے باپ اور بھائی کو بلاؤ تاکہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ایک عہد نامہ لکھ دوں ۔‘‘
پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ اور مسلمان ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا کسی کو خلیفہ تسلیم نہیں کریں گے۔‘‘[صحیح مسلم کتاب فضائل الصحابۃ۔ باب من فضائل ابی بکر الصدیق رضی اللّٰہ عنہ (حدیث:۲۳۸۷) واللفظ لہ۔ صحیح بخاری۔ کتاب المرضی باب ما رخص للمریض ان یقول(حدیث:۵۶۶۶) مطولاً من طریق آخرعنھا]
اور ایک روایت میں ہے:’’ کوئی طمع کرنے والا اس معاملہ کی طمع بالکل نہ کرے۔‘‘
یہ حدیث صحیحین میں ہے۔
اورابو داؤد الطیالسی کی سند سے روایت ہے: ابن ابی ملیکہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا جب سرور کائنات کی بیماری شدت اختیار کر گئی تو آپ نے فرمایا:
’’ عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو بلاؤ تاکہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لیے (ایک عہد نامہ) لکھ دوں ۔ جس کی موجودگی میں کسی اختلاف کی گنجائش نہ رہے۔ پھر فرمایا:’’اللہ کی پناہ کہ مسلمان ابوبکر رضی اللہ عنہ ( کی خلافت و امارت) میں مختلف الخیال ہوں ۔‘‘[طبقات ابن سعد(۳؍۱۸۰) السنۃ لابن ابی عاصم(۲؍۵۵۵) مسند احمد (۶؍۴۷، ۱۰۶)]
ابن حامد پھر وہ احادیث ذکر کرتے ہیں جن میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے امام نماز ہونے کا ذکر کیا گیا۔ ان کے علاوہ کچھ اور احادیث بھی قلمبند کی ہیں جو محدثین کے نزدیک صحت کے درجہ سے فروتر ہونے کی وجہ سے یہاں پر ذکر نہیں کی جارہی۔