Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

تعزیہ بنانا اور اس میں مدد کرنا


تعزیہ بنانا اور اس میں مدد کرنا

سوال: تعزیہ بنانا جائز ہے یا نہیں؟ سیدنا حسینؓ کی اسی طرح دین اسلام کی یاد میں تعزیہ بنایا جائے اور اس تعزیہ کے ساتھ کسی بدعت کا کام نہ کیا جائے، صرف تعزیہ بنایا جائے اور کسی بھی طرح کی خرافات کئے بغیر پانی میں لے جا کر ٹھنڈا کر دیا جائے تو یہ طریقہ جائز ہے یا نہیں؟

جواب: دسویں محرم بہت ہی فضیلت والا اور برکت والا دن ہے۔ اس دن کی عظمت حضرت آدمؑ کے زمانہ سے چلی آرہی ہے۔ اس لئے اس دن زیادہ سے زیادہ اللّٰہﷻ کی یاد میں مشغول ہونے کی کوشش کرنا، روزہ رکھنا اور اپنے اہل و عیال پر فراخ دلی سے خرچ کرنے سے پورے سال برکت رہتی ہے۔

سیدنا حسینؓ کی شہادت بھی تاریخ کا ایک اہم واقعہ ہے۔ کوئی مسلمان ایسا نہ ہو گا جسے اس واقعہ سے دلی رنج نہ پہنچا ہو لیکن ۔۔۔ ان کی یاد میں تعزیہ بنانا، ناچنا کودنا وغیرہ اہلِ سنّت والجماعت کے ہر عالم نے اس سے منع کیا ہے۔

ہمارے یہاں تعزیہ کا جو رواج ہے وہ رافضیوں کے طریقہ سے (کی طرف سے) آیا ہے۔ اور سب سے پہلے تیمور لنگ نامی بادشاہ کی شروع کی ہوئی رسم ہے۔اس لئے یہ رسم بالکل بند کر دینی چاہئے اور کسی بھی طرح اس میں مدد کرنا سخت گناہ اور اللہﷻ اور اس کے رسولﷺ کی سخت نافرمانی اور اہلِ بیتؓ کا مذاق کرنے کے مترادف ہے۔

تعزیہ کے ساتھ جو منّت اور نذر و نیاز کا معاملہ جہلاء کرتے ہیں، اس سے ایمان کے چِھن جانے کا خطرہ رہتا ہے۔ اس لئے صرف تعزیہ بنانا بھی جائز نہیں بلکہ حرام ہے۔ اس لئے جو لوگ بھی اس کام کو بند کریں گے، وہ اللہﷻ اور اس کے رسولﷺاور اہل بیتؓ کی رضامندی کا سبب بنیں گے۔

(فتاوٰی دینیہ جلد 1، صفحہ 363)