Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

فصل:.... آئمہ کی تعداد کاعدم تعین

  امام ابنِ تیمیہؒ

فصل:....ائمہ کی تعداد کاعدم تعین

[اعتراض]: شیعہ مصنف کہتا ہے :’’ انہوں نے ائمہ کی تعداد مقرر نہیں کی۔‘‘

[جواب]: اس نے یہ حق بات کہی ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : 

﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ﴾ (النساء:۵۹)

’’اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ کی اور فرمانبرداری کرورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور تم میں سے اختیار والوں کی۔‘‘یہاں پر اللہ تعالیٰ نے ان اختیار والے ائمہ کی تعداد متعین نہیں کی۔ایسے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو احادیث مبارکہ صحیح اسناد اورشہرت کے ساتھ ثابت شدہ ہیں ؛ ان میں بھی ائمہ [حکام] کی تعداد متعین نہیں کی گئی۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے میرے محب مکرم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی تھی :

’’ امیر کی بات سنتے رہو اور اطاعت کرتے رہو اگرچہ وہ مقطوع الاعضاء حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ [صحیح مسلم۔ باب وجوب طاعۃ الامراء فی غیر معصیۃ (ح: ۱۸۳۶) ]

صحیح مسلم میں ام الحصین رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے حجۃ الوداع کے موقع پرمنی میں یا میدان عرفات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:

’’ اطاعت کرتے رہو، اگرچہ تم پر ایک سیاہ فام کان کٹے حبشی غلام کو امیر کیوں نہ مقرر کر دیا جائے، بشرطیکہ وہ کتاب اللہ کی روشنی میں تمہاری قیادت کر رہا ہو۔‘‘[مسلِم: ۲؍ ۹۴۴ ؛ کتاب الحجِ، باب استِحبابِ رمیِ جمرۃِ العقبۃِ یوم النحرِ راکِبا: ۳؍۱۴۶۸کتاب الِإمارۃِ، باب وجوبِ طاعۃِ الأمرائِ فِی غیرِ معصِیۃ۔ سننِ التِرمِذِیِ:۳؍۱۲۵ ؛ کتاب الجِہادِ باب ما جاء فِی طاعۃِ الإِمامِ،سننِ ابنِ ماجہ: ۲؍۹۵۵ کتاب الجِہادِ باب طاعۃِ الإِمامِ، المسندِ ط الحلبِی: ۴؍۷۰، ۵؍۳۸۱۔ ]

بخاری میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’ سنو اور اطاعت کرو اگرچہ تم پر حبشی غلام حاکم ہی کیوں نہ ہو جس کا سر کشمش کی طرح (یعنی چھوٹا سا) ہو۔‘‘[صحیح مسلم۔ أیضاً (ح: ۱۸۳۸) ]

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

’’ یہ معاملہ (یعنی حکومت) قریش میں ہی رہے گا، جب تک کہ لوگوں میں سے دو آدمی بھی باقی رہیں گے۔‘‘

جب کہ بخاری کے الفاظ ہیں : ’’جب تک کہ ان میں سے دو آدمی بھی باقی رہیں گے۔‘‘[صحیح بخاری:حکام کا بیان : امراء قریش میں سے ہوں گے۔ح۲۰۲۶۔ ]

صحیحین میں حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے چلا ۔اور میرے ساتھ میرے والد تھے۔ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :

’’لوگوں کا معاملہ یعنی خلافت اس وقت تک باقی رہے گی جب تک بارہ خلفاء ان کے حاکم بنیں گے ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی کلمہ ارشاد فرمایا؛ جسے میں نہ سمجھ سکا ؛ یا مجھ پر مخفی رہا ۔تو میں نے اپنے باپ سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ تو انہوں نے کہا:[فرمایا ہے]: سب خلفاء قریش کے خاندان سے ہوں گے۔‘‘[صحیح مسلم: امارت اور خلافت کا بیان : لوگ قریش کے تابع ہیں اور خلافت قریش میں ہونے کے بیان میں ؛ ۲۱۳۔]

صحیحین میں ہی حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :’’لوگوں کا معاملہ یعنی خلافت اس وقت تک باقی رہے گی جب تک ان میں بارہ خلفاء ان کے حاکم رہیں گے۔‘‘[صحیح مسلم: امارت اور خلافت کا بیان :أیضاً۲۱۲۔]

صحیحین میں حضرت عامر بن سعد ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے غلام نافع کی ذریعہ جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ آپ مجھے کسی ایسی حدیث کی خبردیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔‘‘توانہوں نے مجھے جوابا لکھا کہ:

’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جمعہ کی شام کو جس دن ماعز اسلمی کو رجم کیا گیا سنا:’’ دین ہمیشہ قائم وباقی رہے گا یہاں تک کہ قیامت قائم ہو جائے یا تم پر بارہ خلفاء حاکم ہو جائیں اور وہ سب کے سب قریش سے ہوں گے۔ ‘‘[صحیح مسلم:أیضاً ؛۲۱۴۔]

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی احادیث ذکر کی ہیں ؛ مثلاً:یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’ لوگ اس معاملہ میں یعنی خلافت وحکومت میں قریش کے تابع ہیں مسلمان قریشی مسلمانوں کے تابع ہیں اور کافر قریشی کافروں کے تابع ہیں ۔‘‘[البخارِیِ:۴؍۱۷۸ کتاب المناقِبِ، باب قولِ اللہِ تعالی: یا أیہا الناس ِإنا خلقناکم مِن ذکر وأنثی، مسلِم:۳؍۱۴۵۱کتاب الإِمارۃِ، باب الناسِ تبع لِقریش، المسندِ ط المعارِفِ:۱۳؍۳۰ ، رقم: ۷۳۰۴۔ صحیح مسلم:امارت اور خلافت کا بیان : أیضاً ۲۰۵۔]

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

’’ لوگ بھلائی اور برائی میں قریش کی پیروی کرنے والے ہیں ۔‘‘[صحیح مسلم: امارت اور خلافت کا بیان :أیضاً؛۲۰۶۔]

صحیح بخاری میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ؛ آپ فرماتے ہیں :

’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ خلافت قریش میں رہے گی جب تک وہ دین کو درست رکھیں گے جو شخص بھی ان سے دشمنی کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو اوندھے منہ گرا دے گا۔‘‘ [صحیح بخاری :ح ۷۲۷ ]