غیر مسلم باورچی کے پکائے ہوئے گوشت کا حکم
غیر مسلم باورچی کے پکائے ہوئے گوشت کا حکم
سوال: میں جس بورڈنگ دارالاقامہ میں رہتا ہوں پکانے والے باورچی سب ہندو ہیں، گوشت دو طرح کا پکتا ہے جھٹکا اور حلال بھی، زیادہ لوگ جھٹکے کا کھانے والے ہیں۔ ایسی حالت میں مسلمان طلبہ کیا گوشت ہندو کا پکایا ہوا کھا سکتے ہیں یا سبزیوں اور دال پر اکتفاء کیا جائے؟ جیسا کہ غیر گوشت خور ہندو طلبہ کرتے ہیں یا ان کے کہنے پر ایسا ہی گوشت کھا لیا جائے؟ مگر احتمال یہ ہے کہ ہو سکتا ہے بوٹی اِدھر اُدھر ڈال دی جائے یا ایک چمچ سے دونوں میں چلا دیا جائے۔ آپ کے جواب کا انتظار ہے، اگر کسی نے مسئلہ پوچھنے سے پہلے دیدہ و دانستہ یہ گوشت ہندو کے ہاتھ کا پکایا ہوا کھایا ہے تو جائز ہے یا نہیں؟
جواب: جبکہ پکانے والا ایک ہی شخص ہے جو کہ غیر مسلم ہے اور دونوں کا گوشت حرام و حلال پکاتا ہے تو احتیاط دشوار ہے، ایک گوشت میں چمچ چلا کر دوسرے میں چلا دیا اور ایک کی بوٹی یا مصالحہ دوسرے میں آجانا بعید از قیاس نہیں ہے، اور ظاہر ہے کہ اس کے کہنے کے باوجود کہ میں مسلمان کے لیے گوشت علیحدہ پکاتا ہوں، مسلم طلباء کو اس کا پکایا ہوا گوشت نہیں کھانا چاہیے، اس کا یہ قول شرعاً قابل قبول نہیں ہے۔
سبزی وغیرہ پر کفایت کریں جس میں یہ چمچہ مخلوط چلانے کا گمان نہ ہو، یا پھر دوسرا انتظام کریں۔ جس نے دیدہ و دانستہ اس کا پکایا ہوا گوشت اس کے قول پر اعتماد کر کے کھا لیا اس نے غلطی کی، آئندہ احتیاط کریں اور اپنی غلطی پر استغفار کریں۔ (جامع الفتاویٰ:جلد، 3 صفحہ، 172)