جو سنی٫ شیعہ ہو جائے ان کے ساتھ نکاح کرنے٫ ان کو قربانی میں شریک کرنے اور ان کے ساتھ تعلقات وغیرہ رکھنے کا حکم
سوال: کچھ سنی مسلمان شیعہ ہو گئے٫ سنی مسلمانوں کو اُن کے ساتھ کیا معاملہ کرنا چاہئے؟ اُن کے ساتھ نکاح کا تعلق یا قربانی میں شریک کرنا چاہئے یا نہیں؟ اُن کے ساتھ کھانا پینا کیسا ہے؟
جواب: جو شیعہ کسی نص قطعی کا منکر ہو مثلاً سیدنا عائشہ صدیقہؓ پر تہمت لگانا ہو یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر تبرا کرتا ہو یا قرآن کریم میں تحریف کا قائل ہو یا وحی میں غلطی کا قائل ہو٫ وہ بلاشبہ کافر ہے اس اور جو ایسا نا ہو وہ کافر نہیں ہے۔
اگر مزکورہ فی السوال شیعہ پہلی قسم یعنی کسی نص شرعی کا انکار کرنے والوں میں سے ہو تو اُن کو قربانی میں شریک کرنا یا اُن کے ساتھ مناکحت کے تعلقات قائم کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ باقی اُن کے ساتھ کھانا پینا وغیرہ اس میں کوئ مضائقہ نہیں ہے٫ اگر مصلحتاً ہو کہ وحظ و نصیحت کا موقع ملے اُن کو اہلِ سنت والجماعت کی حقانیت بتلانے کا موقع ملے٫ اور اگر موالات کے طور پر ہو تو ناجائز ہے۔
اور اگر ایسے شیعہ ہوں کہ ضروریاتِ دین اور نصوصِ شرعیہ کے منکر نہیں٫ بلکہ فروعی اختلافات رکھتے ہیں تو وہ چونکہ کافر نہیں ہیں٫ اس لئے ان سے مناکحت وغیرہ سب درست ہے٫ اور چونکہ شیعوں کا ایک بنیادی عقیدہ تقیہ ہے کہ اس کی وجہ سے ان کے عقیدے مخفی رہتے ہیں٫ اس لئے جہاں تک ہو سکے احتیاط لازم ہے۔
(فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند: جلد، 2 صفحہ، 279)