Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

ابن سبا یہودی نےآخراسلام قبول کیوں کیا؟

  جعفر صادق

ابن سبا یہودی نےآخراسلام قبول کیوں کیا؟

اہل سنت کے اہم اشکال کا شیعہ مناظر  کی طرف سے رد

رانا محمد سعید شیعہ:  وہی بے ربط اور تخیلاتی باتیں ، محترم مناظروں میں دلائل ظن اور گمان یا احتمال کی بناء پر ثبوت نہیں پیش کیئے جاتے بلکہ صحیح السند اور ثابت شدہ مسلمہ روایات اقوال ہی دلیل بن سکتے ہیں نا کہ ایک بے بنیاد اور بلا سند قول ۔ بلکہ احتمال سے استدلال ہی باطل ہوتا ہے اور یہ اصول ہے۔  

رہی بات اس بات کی کہ شیعہ فرقوں کی تاریخ پر جو کتب لکھی گئیں۔  تو محترم اسی سے میں نے دکھایا کہ ابن سباء کے وجود سے بھی پہلے صحابہ کے زمانے میں اور نبی ع کے زمانے میں امام علی ع کی امامت اور خلافت کا عقیدہ موجد تھا ۔ ابن سباء کا تو وجود بھی نہیں تھا کہیں تب۔ اب جو عقیدہ ثابت شدہ ہے ابن سبا سے پہلے زمانہ نبی ع میں اس کے متعلق یہ کہنا کہ یہ ابن سباء کی ایجاد ہے  یہ کسی خیانت کاری سے کم نہیں ۔

(  قارئین! رانا سعید شیعہ کی علمی لیول ملاحظہ فرمائیں۔تین صحیح روایات کی روشنی میں تین متقدمین علماء  کے اقوال تو ہوگئے بے سند اور اپنے عقائد ہوگئے ثابت  جو اسی عالم نوبختی  نے بغیر صحیح روایات کےاسی کتاب میں  بیان کئے ہیں۔)

رانا محمد سعید شیعہ:   جی میرے قابل احترام فریبی دوست جب ان روایات میں کہیں دعوے والے عقائد ہی موجود نہیں تو ان روایات کا ذکر کرنا مکر و فریب کا جال بننے کی کوشش کرنے سے زیادہ ایک دھیلہ اہمیت نہیں رکھتا۔  

⬅️ اگر یہ قول مجہول الحال نہیں ہے تو کشی سے اصحاب علی تک یا نوبختی سے اصحاب علی تک یا اشعری قمی سے اصحاب علی تک اس کی کوئی سند پیش کر دیجئے کیونکہ بقول سند دین میں سے ھے اور جس کی کوئی سند نہیں وہ مبہم و مجہول قول ہو یا روایت اسکی کوئی وقعت نہیں اور آپ نکلے ہیں ایک ملعون شخص سے ہمارے عقائد کی بنیاد ثابت کرنے ۔ الحمد للہ ہم جو خلافت علی ، وصایت علی ، امامت اور برأت و رجعت کا عقیدہ رکھتے ہیں ۔   وہ ابن سباء کی وجہ سے نہیں بلکہ رسول اللہ ﷺ  اور آئمہ ع کی دی گئی تعلیمات کی بنیاد پر رکھتے ہیں۔

  ⬅️ مان لیا کہ وضاحتیں آپ کی خود ساختہ ہیں لیکن فریب کرتے ہوئے وہی کشی کی تین روایات جن کا دعوے سے کوئی تعلق یا ربط نہیں ان کی بات کر رہے ہیں ۔ محترم اگر ان روایات میں ان پانچ عقائد کا ابن سباء کے حوالے سے ذکر ہوتا تو آپ ان روایات کو بنیاد بناتے کچھ مناسب لگتے ، ان روایات کی الگ حیثیت ہے اور اس بے سند مجہول الحال قول کی الگ حیثیت ہے ۔

رہی بات تصدیق یا تردید کی تو مصنف کا کتاب لکھنے کے بارے میں  منہج کیا ہے وہ اہم ہوتا ہے۔ اور کشی کا رجال کشی لکھتے وقت جو منہج تھا،  وہ شیخ نجاشی سے بیان کر دیا گیا ہے اور آپکے دعوے کی نفی ہے ۔

  ماشاء اللہ آپ سے مکر و فریب نکال دیا جائے تو آپ کے پلے ککھ نہیں بچتا ۔ محترم ہر مصنف کا کتاب لکھنے کیلئے ایک منہج ہوتا ہے اگرچہ اس پر بھی مکمل انحصار نہیں کیا جاتا بلکہ اسکی بھی تحقیق کی جاتی ہے ۔

     ذاتی تاویلات کرتے ہوئے اپنے متقدمین  علماء  کے اقوال سے انکار  ! (شیعہ مناظررانا سعید)

بطور  دلیل  اہل سنت سے امام حاکم  کا تسامح

 ⬅️ مثال کے طور پر امام حاکم نے مستدرک کو صحیحین یعنی بخاری مسلم کی شرائط پر جمع کیا یہ ان کا منہج تھا اور انکے نزدیک انکی کتاب بخاری مسلم کی شرائط پر ان کے ہم پلہ تھی لیکن ذہبی نے اس پر نقد کیا اور مزید تحقیق کر کے کچھ مواد کو اسناد کے باوجود غیر معتبر قرار دیا ۔

سو صرف مصنف کا کسی قول کو نقل کر دینا حجت قرار نہیں پاتا جب تک وہ قول باسند مسلم نا ہو ۔