Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعوں کے ساتھ رہنے کی بناء پر خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کا تذکرہ چھوڑنے کا حکم


حضرت مولانا مفتی محمد سہول عثمانی بھاگلپوریؒ کا فتویٰ

(سابق صدر مفتی دارالعلوم دیوبند ہندوستان) 

سوال: بوجہ اختلاط شیعہ سیدنا علیؓ کے فضائل جس کے سننے میں آتے رہیں گے اور وہ خلفاۓ ثلاثہؓ کے فضائل سے ناواقف یا کم واقف ہو گا، روافض کی طرح اس کے عقائد ہو جانے کا سخت اندیشہ ہے۔ لہٰذا بیان فضائل کے مواقع میں خصوصاً جس موقع میں فضائل سیدنا علیؓ کا بیان ہو، خلفائے ثلاثہؓ کے فضائل کا بیان کرنا ضروری ہے یا نہیں؟ اور بغرض خوشنودی روافض ۔۔۔ خلفائے ثلاثہؓ کے فضائل جو نہ بیان کرے یا نہ بیان کرنے دے، وہ داعی الی الرفض ہو گا یا نہیں؟

جواب: جن مقامات میں سنی شیعہ دونوں فریق آباد ہوں اور سیدنا علیؓ کے فضائل بیان ہوتے ہو، خواہ ایک فریق میں خواہ دونوں فریق میں، ان مقامات میں خلفائے ثلاثہؓ کے فضائل سے جو نا واقف یا کم واقف ہو گا، یقیناً روافض کی طرح اس کے عقائد ہوجائیں گے۔

لہٰذا ان مقامات میں جو بیان کرنے والا فضائل خلفائے ثلاثہؓ نہ بیان کرے گا وہ بھی، اور جو نہ بیان کرنے دے گا وہ بھی ضرور داعی الی الرفض ہو گا۔

(فتاویٰ سهولیہ: صفحہ، 384)