چار یارؓ کا تذکرہ کہیں شعار اور کہیں واجب ہے
چار یارؓ کا تذکرہ کہیں شعار اور کہیں واجب ہے
سوال: ذکر مناقب چار یار کبارؓ عبادت اور شعار اہلِ سنت ہے یا نہیں؟ اور بمقام مزاحمتِ اہلِ تشیع اس کا اجر واجب ہے یا نہیں؟ اور نعت حبیب کردگاﷺ و مدح چار یار کبارؓ کے قصائد بغیر باجے اور بدون رعایت قواعد موسیقی ایک آدمی تنہا یا چند آدمی مل کر پڑھیں، جائز ہے یا نہیں؟
جواب: ذکر مناقب چار یار کبارؓ عبادت ہے۔ اور جن مواقع میں روافض کی مجالس ہوتی ہوں اور ذکر چار یارؓ کی مزاحمت ہوتی ہو، اور عوام کے عقائد کے فساد کا اندیشہ ہوتا ہو، وہاں ذکر مناقب چار یارؓ شعار سنیت ہو گا اور واجب ہو گا۔ اور جناب رسول اللہﷺ کی نعت اور چار یارؓ کی مدح نظماً یا نثراً پڑھنا في حد ذاته: جائز و مستحب ہے۔ جواب مذکور صحیح ہے۔ بے شک ذکر مناقب چار یارؓ عبادت ہے اور بر صورت مزاحمتِ روافض بغرض حفاظت عقائد عامہ مؤمنین چار یارؓ واجب و ضروری ہے۔ اور نعت حضور اقدسﷺ و مدح چاریارؓ نظماً ونثراً منفرد او مجتمعاً فی حد ذاته جائز اور باعث خیر و برکت ہے۔
(فتاویٰ سهولیه، صفحہ 385)