Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

مسجد کے قریب تعزیہ رکھنا مسجد کی توہین ہے


سوال: کیا مسجد کے قریب تعزیہ رکھنا مسجد کی توہین ہے؟

جواب: بے شک خلاف شان و توہین مسجد ہے۔ مساجد کی وضع ذکر الٰہی کے ساتھ مخصوص ہے، اور ذکر الله توحید وسنت میں منحصر ہے، اور تعزیہ داری کے کام شرک و بدعت ہے مخل و مضر عبادت ہے، اسی وجہ سے ارشاد خداوندی ہے

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡمُشۡرِكُوۡنَ نَجَسٌ فَلَا يَقۡرَبُوا الۡمَسۡجِدَ الۡحَـرَامَ بَعۡدَ عَامِهِمۡ هٰذَا‌

فتح مکہ کے بعد مسلمانوں کو حکم ہوا، اور یہ اسلام کا آخری حکم ہے۔ اے مسلمانو! مشرکین نجس ہیں، اس سال کے بعد وہ لوگ مسجد کے قریب بھی نہ جائیں۔

مشرک کی نجاست نجاست حکمیہ ہے اور نجاست حکمیہ سے بچانے میں کل مساجد متساویۃ الاقدام ہیں۔ اور قاعدہ ہے کہ جب کسی مشتق پر حکم ہوتا ہے تو اس کا مبد یعنی مصدر علت حکم ہوتا ہے۔ اس قاعدہ سے یہاں علت حکم شرک ہے۔ جب مشرکوں کا مسجد کے قریب جانا منع ہے تو ان کے شرک کے کاموں کے قریب ہونا اور لے جانا بطریق اولیٰ منع اور مؤجب توہین مسجد ہو گا۔

علمائے اہلِ سنت والجماعت کی تحقیق میں تعزیہ داری شرک بدعت ہے، اس لئے مسجد کے قریب لے جانا مسجد کی خلاف شان و توہین مسجد ہے۔ اور تعزیہ کے ساتھ ڈھول باجہ شور و غل بھی ہوتا ہے، یہ بھی خلاف شان مسجد و توہینِ مسجد ہے۔

جواب بلا ریب صحیح ہے۔ جس طرح سے بلا ضرورت مصلیان مسجد، قرب مسجد میں پاںٔخانہ، پیشاب خانہ قائم کرنا ہرگز کوئی مسلمان گوارہ نہیں کر سکتا ہے۔ اس سے زیادہ اعمال شرکیہ کا ہونا مسجد کے قرب و جوار میں ہر دیندار موحد کو نا گوار ہو گا۔ اور چونکہ بناء مساجد اعلام توحید کیلئے ہے، اس لئے اعمالِ شرکیہ کا اس کے قرب و جوار میں ہونا شان مسجد کے یقینی منافی ہے۔ اور چونکہ تعزیہ داری جو عموماً اہل سنت والجماعت کے یہاں مروج ہے، اعمال شرکیہ میں سے ہے۔ اس لئے ہر مسلمان پر بحیثیت مسلمان ہونے کے حتٰی المقدور اس کے معدوم کرنے کی کوشش لازمی ہے بالخصوص جبکہ مسجد کے قریب ایسے اعمال ہوں۔

جب مسلمان، ہنود کو مسجد کے خلاف نشان سمجھ کر اعمال شرکیہ کرنے اور باجا وغیرہ بجانے سے مانع ہوتے ہیں تو ان کو خود لازم ہے کہ مساجد کے سامنے ایسے نا مشروع افعال اور بدعات قبیحہ سے ضرور احتراز کریں، جن سے مساجد و معابد کے احترام میں فرق آئے۔ اس میں شک نہیں کہ تعزیہ داری میں بہت سے امور بدعیہ اور غیر مشروعہ ایسے ہوتے ہیں جو اعمال شرکیہ سے مشابہ ضرور ہیں۔ لہٰذا مسلمانوں کو قطعی طور پر ایسے افعال سے احتراز کرنا لازم ہے۔

(فتاویٰ سهوليہ: صفحہ، 407)