Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

مصائب حسنینؓ کا ذکر بغير ذكر مناقب خلفاء ثلاثہؓ کے جائز نہیں


مصائب حسنینؓ کا ذکر بغير ذكر مناقب خلفاء ثلاثہؓ کے جائز نہیں

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بغیر ذکر مناقب خلفاء ثلاثہؓ کے مناقب و مصائب سیدنا حسینؓ کا ذکر کیا جائز ہو سکتا ہے یا نہیں؟ اور جامع الرموز کی عبارت اذا اراد ذكر قتل الحسينؓ ينبغي ان يذكر و الاقتل سائر الصحابةؓ لںٔلا بالروافض سے كيا بقرينۂ لںٔلا يشابه به لفظ ینبغی وجوب مراد ہو کر یہ ثابت ہوتا ہے کہ بغیر ذکر مناقب خلفاء ثلاثہؓ کے مناقب و مصائب سیدنا حسینؓ جائز نہیں؟

جواب: مناقب و مصائب سیدنا حسینؓ کا ذکر سنی و شیعہ دونوں فریق میں مشترک ہے لیکن شیعوں کی بیجا افراط سے بلا شبہ تشبہ پیدا ہو گیا ہے اور سوائے خلفاء ثلاثہؓ کے دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ذکر سے اس تشبہ کے رفع ہونے کا ادراک سب کو نہیں ہو سکتا ہے۔ لہٰذا بدون ذکر مناقب خلفاء ثلاثہؓ کے مناقب و مصائب حسینؓ کا ذکر اہلِ سنت کے لئے جائز نہیں ہو سکتا۔

فتاویٰ جامع الرموز کی عبارت مندرجہ سوال اس کے ثبوت میں کافی ہے۔ اس عبارت میں لفظ ینبغی سے وجوب ہونے کا قرینہ ہے کہ دلیل میں فرماتے ہیں لںٔلا يشابه بالروافض اور بوجہ حدیث من تشبه بقوم فهو منهم کے جس امر میں تشبہ کا گمان بھی ہو وہ اہلِ سنت کیلئے کسی طور سے جائز نہیں ہو سکتا ہے۔ اور مولانا عبدالحی لکھنویؓ نے بھی اپنے فتاویٰ میں جامع الرموز کی روایت مذکورہ سے تمسک فرمایا ہے۔

دوسرے یہ کہ بوجہ اختلاط شیعہ اکثر سنیوں کو جو کہ فضائل خلفاء ثلاثہؓ سے ناواقف یا کم واقف ہیں مناقب و مصائب سیدنا حسینؓ استماع سے خلفاء ثلاثہؓ و دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ سوءِ اعتقادی ہو جاتی ہے، جو کہ بلاشبہ مؤجب ہلاکت آخرت ہے۔ اس وجہ سے بھی بدون مناقب خلفاء ثلاثہؓ کے مناقب و مصائب سیدنا حسینؓ کا ذکر اہلِ سنت کے لئے جائز نہیں ہو سکتا۔

(فتاویٰ سهوليه، صفحہ 386)