ارتداد سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے، مرتد میراث سے محروم ہو جاتا ہے، مرتد کا نماز جنازہ پڑھنا اور اس کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا جائز نہیں
اگر کوئی مرتد ہو جائے تو ساتھ ہی نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ اس کے نکاح کو توڑنے کیلئے کسی جج یا قاضی کے فیصلے کی ضرورت نہیں ہے، نکاح خودبخود ٹوٹ گیا۔ پھر یہ جو مرتد ہوا ہے وراثت سے بھی محروم ہو گیا، یعنی جس کا اس کو وارث بننا تھا اب نہیں بن سکے گا۔ اور اگر یہ اسی حالت میں مر گیا تو اس کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنے کی اجازت نہ ہو گی اور نہ ہی اس کا جنازہ ہو گا۔
(ذخیرۃ الجنان في فهم القرآن: جلد، 2 صفحہ، 224)