حضرت مولانا مفتی حبیب اللہ صاحب قاسمی کا فتویٰ تعزیہ داری کے لئے چندہ دینا
حضرت مولانا مفتی حبیب اللہ صاحب قاسمی کا فتویٰ
(شیخ الحدیث و صدر مفتی، بانی و مہتمم جامعہ اسلامیہ دارالعلوم مہذب پور، سنجر پور، اعظم گڑھ، یوپی)
(خلیفہ و مجاز بیعت)
(حضرت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہیؒ)
(وحضرت مولانا عبد الحلیم جونپوریؒ)
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کچھ لوگ تعزیہ کا پیسہ لے رہے ہیں، اس کا پیسہ کیسا ہے؟
جواب: تعزیہ بنانا بدعت اور خلافِ شرع ہے، اس کے لئے پیسے نہ دیا جائے۔
(1) ۘ وَتَعَاوَنُوۡا عَلَى الۡبِرِّ وَالتَّقۡوٰى ۖ وَلَا تَعَاوَنُوۡا عَلَى الۡاِثۡمِ وَالۡعُدۡوَانِ (سورۃ المائدہ: آیت نمبر، 2)
يأمرتعالیٰ عباده المؤمنين بالمعاونة على فعل الخبرات وهو البرو ترك المذكرات وهو التقوى وينهاهم عن التناصر على الباطل والتعاون على المأثم والمحارم (تفسير ابنِ كثير: جلد، 2 صفحہ، 453)
(2) كل مايؤدى الى مالا يجوز لا يجوز۔
(شامی: جلد، 6 صفحہ، 360)
(3) والرد على هؤلاء من البدع الواجبة لأن حفظ الشريعة من هذه البدع فرض كفاية۔
(مرقاة المفاتيح: جلد، 1 صفحہ، 216)
(4) من دعا إلى ضلالة أى من أرشد غيره الى فعل اثم أوامر به أو اعانه عليه كان عليه مثل آثام من تبعه۔
(مرقاة المفاتيح: جلد، 1 صفحہ، 233)
(5) قال رسول اللہ من وقرأى عظم أو نصر صاحب بدعة فقداعان على هدم الاسلام۔
(مرقاة المفاتيح: جلد، 1 صفحہ، 257)
(حبيب الفتاویٰ: جلد، 6 صفحہ، 206)