Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعوں کی مجلس میں شرکت کرنا اور قرآن کریم کی تلاوت کرنا


شیعوں کی مجلس میں شرکت کرنا اور قرآن کریم کی تلاوت کرنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید شیعوں کی آل و انڈیا محفل میں ہر مذہب و ملت کے لوگ شریک ہوتے ہیں قرآن پاک کی تلاوت کرتا ہے، اور اس کے بعد دیگر عالم اہلِ بیت رسولﷺ کی عظمت اور ان کے حالات بیان کرتے ہیں، پھر دیگر شعراء منقبت آلِ رسولﷺ نظم پڑھتے ہیں، پھر انجمن نوحہ خوانی و ماتم ہوتی ہے۔

کیا زید کا مذکورہ محفل میں شرکت کرنا اور قرآن کریم کی تلاوت کرنا درست ہے؟ اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟ زید کا کہنا ہے کہ قرآن کریم پوری دنیائے انسانیت کی ہدایت کیلئے ہے کسی ایک قوم یا جماعت کیلئے نہیں۔

جواب: قرآن کریم کی تلاوت باعث خیر و برکت ہے، نیز یہ بھی مسلم ہے کہ یہ قرآن کریم پورے عالم انسانیت کیلئے باعث رشد و ہدایت ہے۔ چنانچہ ارشاد ربانی ہے هُدى للنّاس لیکن ... اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی سمجھ لینا ضروری ہے کہ ہر چیز کی برکت کے حاصل کرنے کا ایک موقع محل ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ انہی آیات قرآنیہ کو جب مسجد میں یا کسی پاک جگہ میں ہم پڑھتے ہیں تو اس کا ثواب ملتا ہے اور اگر اس کو ہم مسجد یا کسی پاک جگہ کے بجائے (معاذ الله) بیت الخلاء میں پڑھیں تو ثواب کے بجائے گناہ ملتا ہے، اور شریعت منع کرتی ہے۔

شیعوں کی مجلس میں کیا کچھ نہیں ہوتا؟ ہر وہ شخص اس سے خوب واقفیت رکھتا ہے جس نے کبھی شرکت کی ہو۔ اس لئے ان کی مجالس سے حتٰی المقدور احتراز لازمی ہے۔ زید کو چاہیے کہ ایسی مجلسوں میں شرکت نہ کرے۔

باقی رہا قرآن کریم کی ہدایت کو عام کرنے کا جذبہ تو یہ قابلِ مبارکباد ہے۔ اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہر وہ شخص جو قرآنی ہدایات سے منحرف ہو اس کے گھر جا کر یا اُسے اپنے پاس بلا کر قرآنی آیات اُس کے سامنے پڑھے اور صحیح راستہ کی اس کو تلقین کرے اور ان ہدایات سے روشناس کرائے۔ یا یہ کہ کسی مسجد میں کسی نماز کے بعد تمام لوگوں کو جمع کر کے قرآنی آیات کی تلاوت کرے اور ہدایت کے راستے کو واشگاف کرے اور اس پر گامزن کرانے کی کوشش کرے۔

بہرحال جب تک زید کے عقیدہ میں فساد نہ ہو محض ان کی مجلس میں شرکت کرنے کی وجہ سے ان کے پیچھے نماز پڑھنا نہ چھوڑا جائے، البتہ زید کیلئے آئندہ کیلئے احتیاط ضروری ہے۔

(حبيب الفتاویٰ جلد 6، صفحہ 282)