مرتد ہو کر فسخ نکاح کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں بقول ایک عورت کے کہ میں ایک غیر مسلم کی لڑکی ہوں، میں نے اسلام قبول کر کے ایک مسلم سے شادی کر لی تھی جس سے اولاد بھی ہوئی مگر ہم دونوں کے اندر کچھ آپسی مخالفت پیدا ہو گئی، جس کی وجہ سے میں اسلام سے مرتدہ ہو گئی تھی، وہ اختلاف یہ ہے کہ میرا شوہر دو بیویوں کا مالک تھا۔ آیا ایسی صورت میں میرا نکاح باقی ہے یا نہیں؟ میرے سابق شوہر نے ابھی تک مجھے طلاق نہیں دیا؟ ہے اور میں مرتد ہو کر زندگی گزار رہی ہوں۔
اب ان دنوں پر ایک دوسرے مسلمان سے تعلق ہو گیا اور مسلمان بھی ہو گئی ہوں، پھر سے کلمہ پڑھ لی ہوں اور نکاح کر کے شریعتِ مطہرہ کے مطابق زندگی گزارنے کا فیصلہ بھی کر چکی ہوں۔
تو اب میرے نیک ارادہ کے متعلق آپ کا کیا حکم ہے؟ شریعت کے قانون سے آگاہ فرما کر عند الله مشکور ہوں۔ اور سابق شوہر کا طلاق نہ دینا نکاح ثانی میں رکاوٹ بنے گا یا نہیں؟
جواب: دوسرے شوہر سے تعلق ازدواجیت زنا کاری ہے، اس لئے کہ دوسرے شوہر سے آپ کا نکاح صحیح نہیں ہوا۔ اب آپ فورا توبہ کریں اور تجدیدِ اسلام تو آپ کر چکی ہیں تجدیدِ نکاح کے ذریعہ شوہر اوّل سے تعلق ازدواجیت استوار کریں۔
(حبيب الفتاویٰ: جلد، 3 صفحہ، 217)