Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

اسلامی قبرستان و وقف میں غیر مسلم کا دخل دینا


اسلامی قبرستان و وقف میں غیر مسلم کا دخل دینا

سوال: 1 ایک گاؤں میں ایک قبرستان ہے جس میں متعدد قبریں شاہی زمانے کی موجود ہیں، پاس ایک شاہی مسجد اور مقبرہ ہے، شکستہ حالت میں موجود ہیں، اس مسجد اور مقبرہ کے اطراف میں قبرستان ہے جس میں کئی زمانے سے مسلمان لوگ مردے دفن کرتے ہیں، قبل ازیں اس کا احاطہ نہ تھا، اب چند روز سے اس کے اطراف احاطہ بنا لیا گیا ہے، اس گاؤں کے ہندؤ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ مندرجہ بالا قبرستان کا کچھ حصہ ہمارا ہے، ہم لوگ اس میں مردے دفن کیا کریں گے، یہ دعویٰ کلکٹر کے پاس گیا تو کلکٹر نے یہ فیصلہ کیا کہ آئندہ ہندؤ مسلم دونوں مذکورہ قبرستان میں مردے دفن کیا کریں۔ ایسی حالت میں مسلمانوں کے قبرستان میں ہندؤ کا دفن کرنا شرعاً کیسا ہے؟

(2) قبرستان کے احاطہ کو کلکٹر نے تو گرا دینے حکم کیا ہے۔ اس کے متعلق کتب شرع سے مفصل تحقیق اور

فیصلہ تحریر کیجئے۔

جواب: مذکورہ مسئلہ کے سمجھنے کے لئے چند اصول وضوابط ذہن نشین کرنا ضروری ہے۔

  1.  شامی جلد نمبر 6 صفحہ نمبر 528 پر ہے کہ واقف کے شرائط اور منشاء کی اتباع نہایت ضروری ہے۔
  2. شامی جلد نمبر 6 صفحہ نمبر 332 پر ہے کہ مسلمانوں اور کفار میں امتیاز ضروری ہے، اور کافر کو ہر ایک امر میں مسلمانوں سے امتیاز علیحدگی پر مجبور کرنا چاہئے۔
  3. شامی جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 534 پر ہے کہ واقف کی طرف سے جو متولی مقرر ہے اس کا تصرف اور فیصلہ حاکم اور قاضی سے بھی زائد قویٰ اور قابلِ اعتبار عمل ہے۔
  4. الدر المختار مع الشامي جلد نمبر 6 صفحہ 590 پر ہے کہ حاکم یا قاضی اگر شریعت اور منشاء وقف کے خلاف فیصلہ کرے گا تو وہ خلافِ شرع اور واجبِ الرد ہو گا۔
  5.  فتاویٰ عالمگیری جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 159 پر ہے کہ کفار اور مشرکین کی لاشیں اگر مساوی طور پر اس طرح مختلط ہو جائیں کہ مسلم اور کافر کی تمیز نہ ہو تو ان کی تدفین میں اختلاف ہے بعض کہتے ہیں کہ مسلمانوں کے و قبرستان میں دفن کئے جائیں بعض کہتے ہیں کہ مشرکین کے قبرستان میں اور بعض کہتے ہیں کہ ان کیلئے دونوں سے علیحدہ ایک قبرستان بنا کر اس میں دفن کئے جائیں۔
  6. الاشباء والمنظائر صفحہ نمبر 101 پر ہے کہ مرتد جو مسلمان ہی تھا مگر کفر کی وجہ سے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہیں ہو سکتا۔
  7.  فتاویٰ خیریه برحاشیه تنقيح الفتاوی جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 28 پر ہے کہ انصرانی عورت اگر مسلمان کے نکاح میں تھی اور حمل کے ایام میں مر جائے تو اس کے دفن میں بھی اختلاف ہے، حالانکہ اس کے پیٹ میں مسلم بچہ موجود ہے بعض کہتے ہیں کہ مسلمان کے مقبرے میں دفن کی جائے اور بعض کہتے ہیں کہ کفار کے مقبرے میں دفن کی جائے مگر زیادہ بہتر یہ ہے کہ اس کے لئے علیحدہ قبرستان بنا لیا جائے۔

مندرجہ اصول و ضوابط سے یہ امر آفتاب کی طرح روشن ہو گیا کہ مسلمان کے وقف یا قبرستان میں واقف اور مروجہ رواج کے خلاف کسی طرح کا تصرف نہ متولی کر سکتا ہے اور نہ حاکم وقت کر سکتا ہے، اور حفاظت کیلئے مسلمانوں نے جو احاطہ بنا لیا ہے وہ عین شریعت کا حکم ہے، اور اس کے احاطہ کی شکست یا کفار کی تدفین کا جو حکم اور فیصلہ کلکٹر نے سنایا ہے وہ خلافِ شرع اور مسلمانوں کی مذہبی امور میں صریح دست اندازی اور ظلم ہے، مسلمانوں کو اپنے مذہبی اوقاف اور شعائر کیلئے ہر جائز اور پر امن مدافعت ضروری اور لازم ہے۔

(معین الفتاویٰ، صفحہ 484)