کفار کے تہواروں میں شرکت کرنا
کفار کے تہواروں میں شرکت کرنا
سوال: ہندؤ ریاستوں میں ہندؤ تہوار جیسے دیوالی، دسہرا وغیرہ میں سرکاری سواری گھوڑے پیالے اور پلٹن ہاتھی وغیرہ نکلتی ہے، اور ہندؤ پوجا پاٹ ہوتی ہے اور دربار بھرتا ہے۔ اس دربار میں مہاراجہ کی گاڑی پر راجا کا فوٹو رکھا جاتا ہے، اور اس دربار کے قوالہ کے مطابق فوٹو کو سلام کرنا پڑتا ہے۔ ایسا کرنے میں کوئی پیرزادہ شہر قاضی، سجادہ نشین وغیرہ مسلمان شریک ہوتے ہیں۔
ایسے مسلمان شریعت پناہ، شہر قاضی، پیرزادہ پیری مریدی کرنے والا سجادہ نشین، پیش امام اور خطیب وغیره بن سکتے ہیں؟ اور ان کاموں کے اہل ہو سکتے ہیں؟ ان کے متعلق شریعتِ مطہرہ کیا حکم دیتی ہے؟
جواب: کفار کے تہواروں میں شرکت کرنا، ان ایام میں ایک دوسرے کو ہدایا اور تحائف بھیجنا اور ان ایام کی تعظیم کی غرض سے ایسی چیزیں خریدنا جو ان ایام کے بغیر میں خریدی جاتی تھیں، ان تمام افعال سے شعائر کفار کی تعظیم پائی جاتی ہے جن کو ہمارے بعض مشائخ احناف مؤجب کفر تسلیم کر چکے ہیں، اس لئے گوائے فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظلمین پر مسلمان کو اپنے ایمان کی حفاظت کے خاطر شعائر کفار اور ان کے تہواروں میں شرکت سے اجتناب لازم ہے۔
رہے علماء و مشائخ اور رہنمایانِ ملت جو جبکہ ان کیلئے شبہات سے بھی اجتناب لازم ہے تو ایسے افعال کہ جن میں ایمان کے عدم بقاء کا حکم موجود ہو تو وہ ایسے افعال کا ارتکاب کس طرح کر سکتے ہیں۔
(معین الفتاویٰ، صفحہ 641)