شیعی مذہب کے وجود کی اصل حقیقت کیا ہے؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریشیعی مذہب کے وجود کی اصل حقیقت کیا ہے؟
جواب: محققین کے نزدیک راجح قول یہی کہ عبد اللہ بن سباء یہودی ہی نے اسے بنایا، بویا اور پھیلایا ہے بلکہ شیعی مذہب کی اپنی کتابیں بھی اس کا اعتراف کرتی ہیں۔
یہ بات دوٹوک الفاظ میں ثابت شدہ ہے کہ عبداللہ بن سباء یہودی نے ہی سب سے پہلے سیدنا علیؓ کی امامت کا بول بولا تھا اور یہی عقیدہ شیعہ مذہب کی اساس و بنیاد ہے اور یہ عقیدہ سیدنا علیؓ کی امامت پر نص ہے۔
اسی طرح ان کی کتاب یہ بھی بتاتی ہے کہ اس شخص نے سب سے پہلے سسر رسولﷺ سیدنا ابوبکرؓ اور دوسرے سسر رسولﷺ سیدنا عمرؓ اور دامادِ رسولﷺ سیدنا عثمانؓ کے بارے میں زبان طعن دراز کی تھی اور اس شخص نے سب سے پہلے عقیدہ رجعت کا اظہار کیا اور سیدنا علیؓ کی الوہیت کا قول اختیار کیا الخ۔
شیعه علامه حسن النوبختی نے یوں کہا ہے: سبیۂ فرقہ کے لوگ عبداللہ بن سباء کے ساتھی اور ہم خیال تھے، اس شخص نے سیدنا ابوبکرؓ ، سیدنا عمرؓ اور سیدنا عثمانؓ اور دیگر صحابہ کرامؓ کے متعلق زبان طعن دراز کی تھی اور ان سے اظہار بیزاری کیا تھا، اور اس نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ خود سیدنا علیؓ نے اسے ان باتوں کا حکم دیا تھا سیدنا علیؓ نے اسے گرفتار کیا اور پھر اس سے اس قول کی بابت استفسار کرنے کے بعد اس نے اقرار کیا تو آپؓ نے اس کے قتل کا حکم جاری کیا تھا۔
(فرق الشيعة صفحہ 150 اختلاف الشيعة العلوية بعد قتل أمير المؤمنين على السبايه للحسن بن موسىٰ النوبختي)
پھر اس نے یہاں تک لکھا ہے: ایک جماعت نے اہلِ علم سے یوں نقل کیا ہے کہ عبداللہ بن سباء یہودی تھا، اسلام لے آیا اور اس نے سیدنا علیؓ سے محبت کا دعویٰ رچایا۔
پھر یہ بھی لکھا ہے: یہ اپنے یہودی ہونے کے زمانے میں ایسی ہی باتیں حضرت موسیٰؑ کے بعد یوشع بن نون علیہ السلام کے متعلق بھی کہا کرتا تھا۔
(یعنی اپنی یہودیت کے زمانے میں ان دونوں کے متعلق الوہیت کا دعویدار تھا پھر اس نے ظاہری طور پر اسلام کا لبادہ اوڑھنے کے بعد یہی دعویٰ سیدنا علیؓ بن ابی طالب کے بارے میں کرنا شروع کر دیا دیکھیے الا انوار النعمانیہ جلد 2 صفحہ 234 نعمت اللہ عبداللہ الحسینی الموسوی الجزائری المتوفی سنہ 1112ھ الجزائری کی بابت الحر العاملی کا یہ کہنا ہے کہ یہ فاضل عالم محقق جلیل القدر علامہ ہیں ملاحظہ ہو أمل الأمل، جلد 2 صفحہ336)
پھر اس نے اظہارِ اسلام کے بعد سیدنا علیؓ بن ابو طالب کے متعلق بھی یہی باتیں کرنا شروع کر دیں، یہی وہ پہلا آدمی ہے جس نے سیدنا علیؓ کی امامت کی فرضیت کی بات کو مشہور کیا تھا اور آپؓ کے دشمنوں سے اظہارِ براءت کیا تھا اور انھیں کافر قرار دیا تھا۔
(فرق الشيعۃ للنوبختی والقمی صفحہ 33 تحقیق ڈاکٹر عبد المنعم الخفنی طبع دار الرشید 1412ھ)
انہی باتوں کی وجہ سے کچھ لوگ یہ کہتے ہیں۔
(کچھ نسخوں میں یہاں کے الفاظ ہیں)
کہ تشیع اور رفض کی اصل یہودیت سے ماخوذ ہے۔
(فرق الشيعة صفحه 50 اختلاف الشيعة العلوية بعد قتل امير المؤمنين على السباية)
پھر شیعہ مذہب کے شیخ الشیوخ سعد القمی (المتوفی 301ھ) نے عبداللہ بن سباء یہودی کے اس وقت کا مؤقف بھی ذکر کیا ہے جب اسے سیدنا علیؓ کی موت کی خبر ملی تھی، اس نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ آپ مرے نہیں ہیں، اس نے آپ کے واپس آنے کا اعلان کیا اور آپ کی ذات کے بارے میں غلو کی باتیں بھی کی تھیں۔
(المقالات والفرق، صفحہ 10، 21 للقمى، ورجال الكشي، ح 174 جلد2 صفحہ 191 محمد کشی المتوفی 350ھ، محمد بن علی الاردبیلی اپنی کتاب جامع الرواة و ازاحة الاشتباهات عن الطرق والاسناد جلد 1 صفحہ 485 باب العین میں لکھتے ہیں)
عبداللہ بن سباء غالی اور ملعون شخص ہے اسے سیدنا علیؓ نے جلا دیا تھا اس لعنتی کا خیال تھا کہ وہ سیدنا علیؓ ہیں اور وہ نبی ہیں یہ شحص دوبارہ کافر ہوگیا اور غلو کرنے لگا تھا۔