آپ سے امید رکھتے ہیں اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کے والدین کو معاف فرمائے کہ آپ ایسی چند مثالیں بھی پیش فرما دیں جن میں شیعہ علماء نے اپنے تحریف قرآن کے عقیدے کی صراحت کی ہو؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریآپ سے امید رکھتے ہیں اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کے والدین کو معاف فرمائے کہ آپ ایسی چند مثالیں بھی پیش فرما دیں جن میں شیعہ علماء نے اپنے تحریف قرآن کے عقیدے کی صراحت کی ہو؟
جواب:
جی ہاں ضرور ان میں سے ایک سورۃ الولایۃ ہے ان لوگوں کا خیال ہے کہ اس سورۃ میں سیدنا علیؓ کی ولایت کا ذکر تھا اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا تھا:
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا بِالنَّبِيِّ وَالْوَلِيِّ اللَّذِيْنِ بَعَثْنَاهُمَا يَهْدِيَانِكُمْ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ، نَبِيٌّ وَّ وَلِيُّ بَعْضُهُمَا مِنْ بَعْضٍ وَ أَنَا الْعَلِيْمُ الْخَبِيْرُ، إِنَّ الَّذِيْنَ يُوْفُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ لَهُمْ جَنَّاتُ النَّعِيمِ وَالَّذِينَ إِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ اٰيَاتُنَا كَانُوْا بِاٰيَاتِنَا مُكَذِّبِيْنَ، فَإِنَّ لَهُمْ فِيْ جَهَنَّمَ مَقَامًا عَظِيْمًا إِذَا نُوْدِيَ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَيْنَ الظَّالِمُوْنَ الْمُكَذِّبُوْنَ لِلْمُرْسَلِيْنَ، مَا خَلْفَهُمُ الْمُرْسَلِيْنَ إِلَّا بِالْحَقِّ وَمَا كَانَ اللّٰهُ لِيُظْهِرَهُمْ إِِلَى أَجَلٍ قَرِيبٍ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَ عَلِيٌّ مِنَ الشَّاهِدِينَ۔
(تذكرة الائمة 9-10 للمجلسي فصل الخطاب صفحہ 107 للنوري)
ترجمہ: اے ایمان والو ایمان لاؤ نبی اور ولی پر جنہیں ہم نے مبعوث فرمایا ہے وہ دونوں تمہیں راہِ راست کی راہنمائی کرتے ہیں، نبی اور ولی ان میں سے ایک دوسرے سے ہے اور میں جاننے والا خبر رکھنے والا ہوں، بے شک وہ لوگ جو اللہ کے وعدے سے وفا کرتے ہیں ان کے لیے نعمتوں والے باغات ہوں گے اور وہ لوگ کہ جب ان پر ہماری آیات کی تلاوت کی جاتی ہے اور وہ ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں بے شک ان کے لیے جہنم میں بہت بڑا مقام ہوگا، جب انہیں روزِ قیامت آواز دی جائے گی کہاں ہیں ظالم رسولوں کو جھٹلانے والے نہیں رسولوں کا جانشین مگر برحق ہی اور اللہ تعالیٰ انہیں بہت جلد ظاہر کرنے والا بھی نہیں ہے لہٰذا آپ اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کریں اور سیدنا علیؓ یہ گواہوں میں سے ہے۔
اس (سورت) کو نوری طبرسی نے یوں مکمل کیا ہے:
بسم الله الرحمن الرحيم يا أيها الذين آمنوا آمنوا بالنورين أنزلناهما يتلو ان عليكم آياتي و يحذر انكم عذاب يوم الدين نوران بعضهما من بعض وأنا السميع العليم إن الذين يوفون بعهد الله و رسوله في آيات لهم جنات نعيم والذين كفروا من بعد ما آمنوا بنقضهم ميثاقهم وما عاهدهم الرسول عليه يقذفون في الجحيم ظلموا أنفسهم و وعصوا الوصي الرسول أولئك يسقون من حمين إن الله الذي نور السموات والأرض بما شاء واصطفى من الملائكة وجعل من المؤمنين أولئك في خلقه يفعل الله ما يشاء لا إله إلا هو الرحمن الرحيم قد مكر الذين من قبلهم برسلهم فأخذناهم بمكرهم إن أخذي شديد أليم إن الله قد أهلك عاداً وثموداً بما كسبوا وجعلهم لكم تذكرة فلا تتقون و فرعون بما طغى على موسى و أخيه هارون أغرقناه و من تبعه أجمعين ليكون لكم آية وإن أكثر كم فاسقون إن الله يجمعهم في يوم الحشر فلا يستطيعون الجواب حين يسألون وإن الجحيم مأواهم وإن الله عليم حكيم يا أيها الرسول بلغ إنذاري فسوف يعلمون قد خسر الذين كانوا عن آياتي و حكمي معرضون مثل الذين يوفون بعهدك إني جزيتهم بجنات النعيم إن الله لذو مغفرة و أجر عظيم وإن علياً من المتقين وإنا لنوفيه حقه يوم الدين ما نحن عن ظلمه بغافلين و كرمناه على أهلك أجمعين فإنه و ذريته لصابرون وإن عددهم إمام المجرمين قل للذين كفروا بعد ما آمنوا طلبتم زينة الحياة الدنيا واستعجلتم بها و نسيتم ما وعدكم الله ورسوله ونقضتم العهود من بعد توكيدها وقد ضربنا لكم الأمثال لعلكم تهتدون يا أيها الرسول قد أنزلنا إليك آيات بينات فيها من يتوفاه مؤمناً و ومن يتوليه من بعدك يظهرون فأعرض عنهم فإنهم معرضون إنا لهم محضرون في يوم لا يغني عنهم شئي ولا هم يرحمون إن لهم في جهنم مقاماً عنه لا يعدلون فسبح باسم ربك و كن من الساجدين ولقد أرسلنا موسیٰ و هارون بما استخلف فبغوا هارون فصبر جميل فجعلنا منهم القردة والخنازير ولعناهم إلى يوم يبعثون فأصبر فسوف يبصرون ولقد آتينا بك الحكم كالذين من قبلك من المرسلين وجعلنا لك منهم وصياً لعلهم يرجعون ومن يتولى عن أمري فإني مرجعه فليتمتعوا بكفرهم قليلاً فلا تسأل عن الناكثين يا أيها الرسول قد جعلنا لك في أعناق الذين آمنوا عهداً فخذه و كن من الشاكرين إن علياً كان قانتاً بالليل ساجداً يحذر الآخرة و يرجوا ثواب ربه قل هل يستوى الذين ظلموا وهم بعذابي يعلمون سيجعل الأغلال في أعناقهم وهم على أعمالهم يندمون إنا بشرناك بذريته الصالحين وإنهم لأمرنا لا يخلفون فعليهم مني صلوات و رحمة أحياء و أمواتاً يوم يبعثون وعلى الذين يبغون عليهم من بعدك غضبي و إنهم قوم سوء خاسرين وعلى الذين سلكوا مسلكهم مني رحمة وهم في الغرفات آمنون والحمد لله رب العالمين(فصل الخطاب: صفحہ، 107 للنوري)
ترجمہ: بسم اللہ الرحمن الرحیم اے ایمان والے لوگو ان دو نوروں پر ایمان لاؤ جنہیں ہم نے نازل کیا ہے اور وہ دونوں تمہیں میری آیات پڑھ کر سناتے ہیں اور وہ دونوں تمہیں قیامت والے دن کے عذاب سے ڈراتے ہیں۔ یہ دو نور ہیں، جو آپس میں ایک دوسرے سے ہیں اور بیشک میں سننے والا اور جاننے والا ہوں۔ بیشک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی آیات میں ان کے ساتھ وعدوں سے وفا کرتے ہیں ان کے لیے جنت کی نعمتیں ہیں۔ اور وہ لوگ جنہوں نے ایمان لانے کے بعد اپنا عہد و پیمان توڑ کر کفر کیا اور رسول اللہﷺ کے ساتھ کیے گئے وعدہ کو توڑ ڈالا انہیں جہنم کی آگ میں ڈالا جائے گا۔ انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور وصی اور رسول کی نافرمانی کی انہیں جہنم کی پیپ پلائی جائے گی۔ بیشک اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمینوں کا نور ہے۔ اس نے جیسے چاہا ملائکہ میں سے چن لیا۔ اور ان اہلِ ایمان میں سے بعض کو اپنی مخلوق میں سے کر لیا۔ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے وہ اکیلا معبود برحق ہے اور وہ بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے۔ اس سے پہلے بھی لوگوں نے اپنے رسولوں کے ساتھ دھوکہ کیا تھا، ہم نے انہیں ان کی چالوں سے پکڑ لیا۔ بیشک میری پکڑ بہت سخت ہے بیشک اللہ تعالیٰ نے عاد اور ثمود کو ان کے اعمال کی وجہ سے تباہ کیا اور انہیں تمہارے لیے عبرت بنا دیا۔ کیا تم پھر اس سے نہیں ڈرتے اور فرعون کو اور اس کے سب ماننے والوں کو ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی ہارون پر سرکشی کی وجہ سے غرق کر دیا۔ تاکہ وہ تمہارے لیے ایک نشانی بن جائے تم میں سے اکثر لوگ فاسق ہیں بیشک اللہ تعالیٰ ان سب کو حشر کے دن جمع کرے گا جب ان سب سے سوال کیا جائے گا تو وہ اس کا جواب نہیں دے سکیں گے بے شک جہنم ان کا ٹھکانہ ہے اور بے شک اللہ تعالیٰ علم اور حکمت والا ہے اے رسول میرے ڈراوے کی تبلیغ کرو اور یہ لوگ عنقریب جان لیں گے اور یقیناً وہ لوگ خسارہ میں پڑ گئے جو میری آیات اور میرے حکم سے اعراض کرنے والے تھے ان لوگوں کی مثال جو آپ سے کیے گئے وعدہ کو پورا کرتے ہیں بیشک میں انہیں نعمتوں والی جنت بدلے میں دوں گا بیشک اللہ تعالیٰ بہت بڑی مغفرت اور اجر والا ہے اور بیشک سیدنا علیؓ متقین میں سے ہیں اور بیشک قیامت کے دن اس سے اس کا پورا حق ادا کریں گے اور ہم آپ کے ظلم سے غافل نہیں ہیں اور ہم نے اسے آپ کے تمام اہلِ خانہ پر عزت بخشی ہے بیشک آپ اور آپ کی اولاد سفر کرنے والے ہیں اور بیشک آپ کا دشمن مجرمین کا امام ہے آپ ان لوگوں سے کہہ دیجئے جو ایمان لانے کے بعد کافر ہوئے تم نے دنیاوی زندگی کی زینت طلب کی اور اس کو حاصل کرنے میں جلدی کی اور اپنے ساتھ کیے گئے اللہ اور اس کے رسول کے وعدہ کو بھول گئے اور پختہ عہد کرنے کے بعد انہیں توڑ ڈالا ہم آپ کے لیے مثالیں بیان کرتے ہیں تاکہ تم لوگ ہدایت پا جاؤ۔
اے پیغمبر ہم نے آپ کی طرف آیاتِ بینات نازل کی ہیں ان میں یہ بیان ہے کہ کون ایمان کی حالت میں مرے گا اور کون آپ کے بعد کھلم کھلا اس ولایت کا اظہار کرے گا۔ آپ ان سے منہ موڑ لیجئے بیشک وہ بھی منہ موڑنے والے ہیں بیشک ہم اس دن انہیں باندھ کر لانے والے ہیں جس دن انہیں کوئی بھی چیز کام نہیں آئے گی اور نہ ہی ان پر کوئی رحم کیا جائے گا بیشک ان لوگوں کا ٹھکانہ جہنم میں ہے جس سے انہیں نہیں ہٹایا جائے گا آپ اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کریں اور سجدہ کرنے والوں میں سے ہو جائیں بیشک ہم نے موسیٰ اور ہارون کو جانشین بنا کر بھیجا تھا مگر لوگوں نے بغاوت کی تو صبر ہی بہت خوبصورت ہے۔ ہم نے ان میں سے بندر اور خنزیر بنا دیے اور قیامت تک کے لیے ان پر لعنت کی۔ آپ صبر کریں وہ عنقریب اپنا انجام دیکھ لیں گے بیشک ہم نے آپ کے ذریعے ایسے ہی حکم دیا جیسے آپ سے پہلے رسولوں کے ذریعے تھا اور ان میں سے آپ کا وصی بنایا ہے شاید کہ لوگ اس کی طرف رجوع کریں بیشک وہ میرے حکم سے منہ موڑے گا تو انہیں چاہیے کہ اپنے کفر کے سبب بہت تھوڑا فائدہ اٹھائیں اور آپ سے وعدہ توڑنے والوں کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔ اے رسول ہم نے ایمان والوں کی گردنوں پر آپ کے لیے ایک عہد لیا ہے آپ اسے لیجیے اور شکر گزاروں میں سے ہو جائیے بیشک سیدنا علیؓ رات کو کھڑے ہونے والے سجدہ کرنے والے تھے آپ آخرت سے ڈرتے اور اپنے رب کے ثواب کی امید رکھتے۔ آپ فرما دیں کیا وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا اور وہ میرے عذاب کو جانتے ہیں برابر ہو سکتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ زنجیروں کو ان کی گردنوں میں کر دے گا اور وہ اپنے اعمال پر نادم ہوں گے ہم آپ کو اس کی نیک اولاد کی بشارت دیتے ہیں اور بیشک وہ ہمارے حکم کی مخالفت نہیں کریں گے۔ ان پر میری طرف سے رحمتیں اور برکتیں ہوں زندگی میں اور مرنے کے بعد اور جس دن انہیں اٹھایا جائے گا اور ان لوگوں پر جو آپ کے بعد ان پر سرکشی کریں گے میرا غضب ہو، بیشک وہ بہت برے اور گھاٹا پانے والے لوگ ہیں۔ اور وہ لوگ جو آپ کی راہ پر چلیں گے ان پر میری طرف سے رحمتیں ہوں۔ اور وہ کمروں میں آرام سے ہوں گے۔ تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں۔
پھر اس کے بعد شیخ نوری طبری نے اس پر یہ نوٹ لگایا ہے:
بیشک شیخ محمد بن علی بن شہر آشوب مار زندانی نے کتاب المثالب میں ذکر کیا ہے کہ حکایت نقل کی گئی ہے کہ انہوں (صحابہ) نے قرآن سے پوری سورت ولایت ہی حذف کر دی تھی۔ اور شاید یہی وہ سورت ہو۔
(فصل الخطاب: صفحہ، 108)
(لا اله الا اللہ یہ کس قدر شدید اضطراب سے بھر پور ہے اس میں کس درجہ جہالت موجود ہے؟ اور اس میں کس درجہ عجمیت جھلک رہی ہے؟)
تعلیق:
یہ کلمات جنہیں قرآن حکیم سے جمع کر کے ایک اور انتہائی ردی قسم کی ترتیب دی گئی اس کا موضوع وہی بات ہے جس نے شیعہ مشائخ کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ اور وہ بات ہے۔ کتاب اللہ کا ان لوگوں کی گمراہیوں سے خالی ہونا۔
یہی وجہ ہے کہ اس خود ساختہ سورت میں سیدنا علیؓ کے امام ہونے کی وصیت کا تذکرہ کیا گیا ہے اور بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اس وصی کی نافرمانی کی وجہ سے تکفیر کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے کہ:
قُلْ لَّئِنِ اجۡتَمَعَتِ الۡاِنۡسُ وَالۡجِنُّ عَلٰٓى اَنۡ يَّاۡتُوۡا بِمِثۡلِ هٰذَا الۡقُرۡاٰنِ لَا يَاۡتُوۡنَ بِمِثۡلِهٖ وَلَوۡ كَانَ بَعۡضُهُمۡ لِبَعۡضٍ ظَهِيۡرًا(سورۃ الاسراء: آیت: 88)
ترجمہ: فرما دیجیے اگر سب انسان اور جنات جمع ہو جائیں کہ اس قرآن جیسا بنا لائیں تو اس جیسا نہیں لائیں گے، اگرچہ ان کا بعض بعض کا مددگار ہو۔
دوسری مثال: شیعی کلینی روایت کرتا ہے کہ جابر جعفی نے بیان کیا جبرائیلؑ یہ آیت اس طرح لے کر محمدﷺ پر نازل ہوئے تھے:
وَاِنۡ کُنۡتُمۡ فِىۡ رَيۡبٍ مِّمَّا نَزَّلۡنَا عَلٰى عَبۡدِنَا) فی علی فَاۡتُوۡا بِسُوۡرَةٍ مِّنۡ مِّثۡلِهٖ وَادۡعُوۡا شُهَدَآءَكُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ اِنۡ كُنۡتُمۡ صٰدِقِيۡنَ(سورۃ البقرہ: آیت، 23)
(اصول الکافی جلد 1 صفحہ 315 کتاب الحجة، باب فيه نكت و نتف من التزيل في الولاية)
ترجمہ: ہم نے جو کچھ اپنے بندے پر اتارا ہے اس میں اگر تمہیں شک ہو یعنی علی کی بابت اور تم سچے ہو تو اس جیسی ایک سورت بنا لاؤ تمہیں اختیار ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور اپنے مددگاروں کو بھی بلا لو۔
مزید سیدنا ابو جعفرؒ سے روایت کرتا ہے کہ یہ آیت اس طرح نازل ہوئی تھی:
وَلَوۡ اَنَّهُمۡ فَعَلُوۡا مَا يُوۡعَظُوۡنَ بِهٖ فی علی لَـكَانَ خَيۡرًا لَّهُمۡ
(سورۃ النساء: آیت 66)
(الكافي جلد 1 صفحہ 424)
ترجمہ: اگر یہ وہی کریں جس کی انہیں نصیحت کی جاتی ہے۔ یعنی علی کے معاملے میں تو یقیناً یہی ان کیلئے بہتر ہو۔ نیز ابو عبد اللہ سے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد اس طرح نقل کرتا ہے:
وَمَنۡ يُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ فی ولایة على و ولاية الاںٔمة من بعدہٖ فَقَدۡ فَازَ فَوۡزًا عَظِيۡمًا
(سورۃ الاحزاب: آیت 71)
(الكافي جلد 1 صفحہ 414)
ترجمہ: اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے یعنی علی کی ولایت میں اور اس کے بعد ائمہ کی ولایت میں اس نے بڑی مراد پا لی۔
اسی طرح کلینی نے اپنی سند سے عبد اللہ بن سنان کے واسطے سے ابو عبد اللہ سے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے:
وَلَـقَدۡ عَهِدۡنَاۤ اِلٰٓى اٰدَمَ مِنۡ قَبۡلُ کَلِمَاتٍ فِیْ مُحَمَّدٍ وَّ عَلِیُّ وَ فاَطِمَةَ وَالْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ وَالْاَںِٔمَةَ مِنْ ذُرِّیَّتِھِمْ فَنَسِىَ(سورۃ طہٰ: آیت، 115)
ترجمہ: ہم نے آدم کو پہلے ہی تاکیدی حکم دے دیا تھا۔ یعنی کلمات دیے تھے محمدﷺ، علی، فاطمہ، حسن و حسینؓ اور ان کی اولاد میں سے ائمہ کے بارے میں لیکن وہ بھول گیا۔
اللہ کی قسم محمدﷺ پر اس طرح نازل ہوا تھا۔
سیدنا ابو عبد اللہؒ کہتے ہیں: اللہ کی قسم محمد پر یہ آیت اسی طرح نازل ہوئی تھی۔ اسی طرح ابو عبد اللہ سے اللہ تعالیٰ کا ارشاد نقل ہے۔
فَسَتَعۡلَمُوۡنَ مَنۡ هُوَ فِىۡ ضَلٰلٍ مُّبِيۡنٍ يَا مَعْشَرَ الْمُكَذِّبِيْنَ حَيْثُ أَنْبَاتُكُمْ رِسَالَةَ رَبِّي فِيْ ولاية عَلِى عليه السلام و الائمة من بعده مَنۡ هُوَ فِىۡ ضَلٰلٍ مُّبِيۡنٍ(سورۃ الملك: آیت 29)
ترجمہ: آپ کہہ دیجیے کہ وہی رحمٰن ہے ہم تو اس پر ایمان لا چکے اور اس پر ہمارا بھروسہ ہے، تمہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ صریح گمراہی میں کون ہے پھر یہ الفاظ بھی تھے اے مکذبین کی جماعت جیسے کہ میں نے تمہیں اپنے پرور دگار کا پیغام بتا دیا ہے، سیدنا علیؓ کی ولایت کے بارے میں اور اس کے بعد ائمہ کے بارے میں، کون ہے جو صریح گمراہی میں ہے
یہ آیت اسی طرح نازل ہوئی تھی۔
(أصول الكافي جلد 1 صفحہ 318 ح: 45 باب فيه نكت ونتف من التنزيل في الولاية)
احمد بن محمد بن ابونصر سے مروی ہے اس نے کہا ابو الحسن نے مجھے ایک مصحف عنایت فرمایا اور یہ کہا اس میں مت دیکھنا، میں نے اسے کھول کر پڑھا تو لکھا تھا:
لَمۡ يَكُنِ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا مِنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ وَالۡمُشۡرِكِيۡنَ مُنۡفَكِّيۡنَ حَتّٰى تَاۡتِيَهُمُ الۡبَيِّنَةُ۔(سورۃ البينة: آیت، 1)
ترجمہ: اہلِ کتاب کے کافر اور مشرک لوگ جب تک ان کے پاس ظاہر دلیل نہ آ جائے باز رہنے والے نہ تھے۔
تو میں نے اس میں قریش کے ستر آدمیوں کے نام، ان کے باپوں کے نام سمیت پائے، آپ نے فرمایا اس مصحف کو مجھے واپس بھیج دو۔
(أصول الكافي، جلد 2 صفحہ 824- كتاب فضل القرآن ح 17باب النوادر تفسير الصافي جلد 1 صفحہ 40)
اور اس طرح انہوں نے ایک اور من گھڑت کہانی تیاری کرلی کہ ابو الحسن فرماتے ہیں علی کی ولایت تمام انبیاء کے صحیفوں میں مندرج تھی اور اللہ تعالیٰ نے کسی رسول کو بھی نہیں بھیجا مگر محمدﷺ کی نبوت کے ساتھ اور علی کے وصی ہونے کی خبر دینے کے لیے بھیجا۔
(أصول الكافي جلد 1 صفحہ 231- ح 6 باب في نتف و جوامع من الرواية في الولاوية)
اور انہوں نے یہ بھی جھوٹ گھڑ لیا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ:
اِنَّ (عَلِيًّا) جَمۡعَهٗ وَقُرۡاٰنَهٗۚ فَاِذَا قَرَاۡنٰهُ فَاتَّبِعۡ قُرۡاٰنَهٗ
(سورۃ القیامہ: آیت17،18)
(بحار الأنوار جلد 40 صفحہ 156 ح: 54 باب علمه عليه السلام و أن النبيﷺ علمه ألف باب و أنه كان محدثاً)
ترجمہ: بےشک علی پر ہے اسکا جمع کرنا اور اسکا پڑھنا، وہ جب اسے پڑھ لے تو تم اس کے پڑھنے کے در پے رہو۔
اور شیعہ آیت اللہ نوری الطبرسی نے سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ پر ایک اور جھوٹ گھڑ لیا وہ کہتا ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت کیا گیا ہے آپ سورت فاتحہ اور معوذ تین کے قرآن ہونے کا انکار کرتے تھے۔
(فصل الخطاب 31 المقدمة الثالثة)
ان کا شیخ الکاشانی کہتا ہے اہلِ بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مستفاد ان تمام روایات اور دیگر روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ جو قرآن اب ہمارے درمیان موجود ہے یہ وہ مکمل قرآن نہیں ہے جو عہد میں ہم پر نازل کیا گیا تھا، بلکہ اس میں وہ آیتیں بھی ہیں جو ان آیتوں کے برخلاف ہیں جو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمائی تھیں اور اس میں وہ چیزیں بھی ہیں جو تحریف شدہ اور متغیر ہیں اور بلاشبہ اس میں سے بہت سی چیزیں حذف بھی کردی گئی ہیں مثلا علی کا نام بہت ساری جگہوں سے نکال دیا گیا ہے۔ (متعدد جگہوں سے آلِ محمد کا ذکر حذف ہے اور کئی مقامات سے منافقین کے نام مٹادے گئے ہیں جو اپنے اپنے مقامات پر درج تھے)
(بریکٹ کے درمیان والے کلمات تفسیر الصافی کے مصور نسخہ صفحہ نمبر 24 میں ہیں)
اسی طرح اور بھی کئی چیزیں ہیں اور بلاشبہ یہ قرآن اس ترتیب کے مطابق بھی نہیں ہے جو ترتیب اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی پسندیدہ تھی۔
(تفسرير الصافي جلد 1 صفحہ 49 المقدمة السادسة، للکاشانی، کاشانی کے متعلق علماء شيعہ العلامة، المحقق، المدقق، جلیل القدر، عظیم الشان کے الفاظ استعمال کرتے ہیں دیکھیے جامع الرواة للحائري، جلد 2 صفحہ 42)
خمینی نے کہا ہے کہ ہمارے قرآن میں سورت منافقون ہے ہمارے ہاں سورت کافرون نہیں ہے۔
(سوانح الأيام صفحہ 144 ابو الفضل البرقعي)
جب اس سے سوال کیا گیا کہ کیا وجہ ہے کہ سیدنا علیؓ کا ذکر یا آپ کی امامت کی کوئی نص قرآن میں موجود نہیں ہے؟
تو اس نے یوں جواب دیا: نبی کریمﷺ قرآن میں امامت کا ذکر کرنے سے اس خوف کی بناء پر خاموش رہے کہ کہیں آپ کے بعد قرآن میں تحریف نہ کر دی جائے۔
(كشف الاسرار صفحہ 149 امامت کے بارے میں دوسری حدیث)
اہم ترین وضاحتی نوٹ:
سابقہ نصوص میں شیعہ علماء کی طرف سے اس امر کی واضح شہادت موجود ہے کہ ان کے ائمہ کے متعلق اور نہ ہی سیدنا علیؓ کے وصی ہونے کے متعلق کتابِ الٰہی میں کوئی ذکر موجود ہے یہ بات ان کی عمارتوں کو بنیادوں ہی سے اکھیڑ دینے کا باعث تھی اس لیے شیعہ علماء کے سامنے اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہ تھا وہ قرآن میں تحریف ہونے کا عقیدہ گھڑ لیں اور کہیں کہ اس میں کمی بیشی ہوئی ہے اور اپنی عوام میں اس عقیدے کو لازمی قرار دے دیں۔
اسی لیے تو ان کے امام المجلسی نے یہ شہادت دے دی ہے جیسا کہ پیچھے گزر چکا ہے، ان کے نزدیک تحریف قرآن کی روایات و اخبار، امامت کی روایات و اخبار سے کم نہیں ہیں، لہٰذا جب تحریفِ قرآن کی بات ہی پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتی تو امامت کی بات بھی ثابت نہ ہو سکی اور نہ ہی دیگر شیعہ کے عقائد ہی ثابت ہو سکے مجلسی نے بالکل بجا کہا ہے کہ تحریف بالکل واقع نہیں ہوئی اور امامت کا مسئلہ بھی ثابت نہی ہوا اسی طرح (امام کے واپس لوٹ کر آنے والا) یعنی رجعت کا عقیدہ بھی ثابت نہ ہوا، اس جیسے وہ دیگر باطل عقائد بھی غیر ثابت ہیں جو کہ شیعہ علماء نے اپنی طرف سے گھڑ لیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بہت پہلے اس قرآن کے بارے میں فرما دیا تھا:
وَمَا كَانَ هٰذَا الۡقُرۡاٰنُ اَنۡ يُّفۡتَـرٰى مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ وَلٰـكِنۡ تَصۡدِيۡقَ الَّذِىۡ بَيۡنَ يَدَيۡهِ وَتَفۡصِيۡلَ الۡكِتٰبِ لَا رَيۡبَ فِيۡهِ مِنۡ رَّبِّ الۡعٰلَمِيۡنَ اَمۡ يَقُوۡلُوۡنَ افۡتَـرٰٮهُ ؕ قُلۡ فَاۡتُوۡا بِسُوۡرَةٍ مِّثۡلِهٖ وَادۡعُوۡا مَنِ اسۡتَطَعۡتُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ اِنۡ كُنۡتُمۡ صٰدِقِيۡنَ
(سورۃ یونس: آیت، 37اور38)
ترجمہ: اور یہ قرآن ہرگز ایسا نہیں کہ اللہ کے غیر سے گھڑ لیا جائے اور لیکن اس کی تصدیق ہے جو اس سے پہلے ہے اور رب العالمین کی طرف سے کتاب کی تفصیل ہے، جس میں کوئی شک نہیں۔ یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اسے گھڑ لیا ہے کہہ دے تو تم اس جیسی ایک سورت لے آؤ اور اللہ کے سواء جسے بلا سکو بلا لو، اگر تم سچے ہو۔