کیا کسی معتبر شیعی عالم نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ کتاب اللہ میں نا معقول اور غیر شائستہ آیات موجود ہیں؟
الشیخ عبدالرحمٰن الششریکیا کسی معتبر شیعی عالم نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ کتاب اللہ میں نا معقول اور غیر شائستہ آیات موجود ہیں؟
جواب: جی ہاں! شیعی اکابرین میں طبرسی کہتا ہے قرآن میں نظم کا اختلاف پایا جاتا ہے جیسا کہ بعض فقرات میں فصاحت و بلاغت کی کمی ہے اور اعجاز کی حد کو نہیں پہنچتے، جب کہ دوسرے فقرات نا معقول و نا شائستہ ہیں۔ کچھ فصاحت کے مراتب میں مختلف ہیں کیونکہ کچھ درجات کے حامل ہیں اور کچھ بالکل ادنیٰ درجے کے ہیں۔
( فصل الخطاب فی تحریف کتاب رب الارباب: صفحہ، 102 الدليل العاشر)
وضاحتی نوٹ:
بلاشبہ شیعہ علماء نے اپنی کتابوں کو اس قدر منزہ اور پاکیزہ رکھا ہے کہ کہیں ان میں کوئی نا معقولیت اور سچر پن والی کوئی بات پائی جاتی؟
الحمدللہ اللہ تعالیٰ نے ایسے باطل پرستوں کے اقوال کا نقشہ یوں کھینچا ہے:
وَقَالَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا لَا تَسۡمَعُوۡا لِهٰذَا الۡقُرۡاٰنِ وَالۡغَوۡا فِيۡهِ لَعَلَّكُمۡ تَغۡلِبُوۡنَ۞ (سورۃ فصلت: آیت، 26)
ترجمہ: اور کافروں نے کہا: تم اس قرآن کو مت سنو اور (جب پڑھا جائے تو) شور مچاؤ تاکہ تم غالب آ جاؤ۔
قرآن مجید میں فصاحت و بلاغت اور بیان و معانی کی اعلیٰ مثالیں پائی جاتی ہیں۔ اور اس کی ہر سورت اور ہر آیت میں بلاغت کی شروط موجود ہیں۔ جیسا کہ خود اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
اِنَّهٗ لَقَوۡلُ رَسُوۡلٍ كَرِيۡمٍ وَّمَا هُوَ بِقَوۡلِ شَاعِرٍ قَلِيۡلًا مَّا تُؤۡمِنُوۡنَ وَلَا بِقَوۡلِ كَاهِنٍ قَلِيۡلًا مَّا تَذَكَّرُوۡنَ تَنۡزِيۡلٌ مِّنۡ رَّبِّ الۡعٰلَمِيۡنَ۞
(سورۃ الحاقة: آیت، 43)
ترجمہ: بلاشبہ یہ (قرآن) یقیناً ایک معزز پیغام لانے والے کا قول ہے۔ اور یہ کسی شاعر کا قول نہیں تم بہت قم ایمان لاتے ہو۔ اور نہ یہ کسی کاہن کا قول ہے۔ تم بہت کم نصیحت پکڑتے ہو (یہ) جہانوں کے رب کی طرف سے اتارا ہوا ہے۔
یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ قرآن کے معجزانہ اسلوب میں سے ایک اسلوب عمدہ تنظیم و ترتیب بھی ہے جو کہ کسی بھی زبان میں موجود انسانی ترتیب سے اعلیٰ و ارفع ہے۔ اس لیے کہ قرآنی ترتیب کوئی شعری نظم و ترتیب نہیں بلکہ وہ اللہ رب العالمین کا کلام ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَمَا عَلَّمۡنٰهُ الشِّعۡرَ وَمَا يَنۡۢبَغِىۡ لَهٗ اِنۡ هُوَ اِلَّا ذِكۡرٌ وَّقُرۡاٰنٌ مُّبِيۡنٌ۞
(سورۃ یٰسین: آیت، 69)
ترجمہ: اور ہم نے اسے شعر سکھایا ہے، اور نہ وہ اس کے لائق ہے۔ یہ تو سراسر نصیحت اور واضح قرآن کے سوا کچھ نہیں۔